کامیڈین کی چھاپ سے نجات چاہتا ہوں

اداکار وہی ہوتا ہے جو متنوع کرداروں میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرتا ہے۔


Amir Shakur January 07, 2013
اداکار کو ہر طرح کے رول کرنے کے قابل ہونا چاہیے، ارشد وارثی۔ فوٹو : فائل

کچھ اداکار قسمت کے دھنی ہوتے ہیں، ان پر تقدیر کی دیوی مہربان ہوتی ہے اور پہلی ہی فلم سے ان پر کام یابیوں کے دروازے کھل جاتے ہیں۔

کچھ اداکار ایسے ہوتے ہیں جن کا ہاتھ پکڑنے میں قسمت قدرے تاخیر سے کام لیتی ہے، اور ایک بار جب یہ کام یابیوں کی شاہ راہ پر قدم رکھ دیتے ہیں تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتے۔ ارشد وارثی کا شمار مؤخرالذکر اداکاروں میں ہوتا ہے۔ چھوٹی اور بڑی اسکرین پر کئی برس تک چھوٹے موٹے رول کرنے کے بعد بالآخر '' منّا بھائی ایم بی بی ایس'' نے اس کا کیریئر اور زندگی بدل دی۔

نو دس برس گزرجانے کے باوجود اس فلم کا '' سرکٹ '' فلم بینوں کے ذہنوں میں محفوظ ہے، اور شائد فلمی دنیا میں ارشد کی موجودگی تک محفوظ ہی رہے گا۔ '' سرکٹ '' اگرچہ ارشد وارثی کی پہچان ہے لیکن بہ تدریج وہ اس کردار کی چھاپ سے نجات حاصل کررہا ہے۔ مزاح ارشد کا خاص میدان ہے جس میں اس نے اپنے ٹیلنٹ کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ مزاحیہ فلموں میں بھی ارشد نے متنوع کردار ادا کیے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ارشد نے مزاحیہ کے ساتھ ساتھ سنجیدہ کرداروں کی ادائیگی کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

اسی دوران اس باصلاحیت اداکار کو '' ضلع غازی آباد'' میں ولین کا رول کرنے کی پیش کش ہوئی جسے اس نے قبول کرلیا۔ یہ پہلا موقع ہے جب ارشد اپنے پرستاروں کو ایک خونخوار گینگسٹر کے روپ میں نظر آئے گا۔ اسی فلم کے تناظر میں اس سے کی گئی بات چیت قارئین کی نذر ہے۔

٭کیریئر میں پہلی بار مجرموں کا سرغنہ بن کر کیسا لگا؟
یہ میرے لیے ایک یادگار تجربہ تھا۔ ''ضلع غازی آباد'' بہت پُر اثر اور تیز رفتار فلم ہے اور اس کے تمام کردار دل چسپ ہیں۔ اگرچہ یہ فلم کسی حقیقی گینگسٹر کی زندگی سے متاثر لگتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر ایک کمرشیل فلم ہے۔

٭کامیڈی کے بجائے ایک سنجیدہ فلم کرنے کا فیصلہ کیا آپ نے سوچ سمجھ کر کیا تھا یا کسی دوست کے اصرار نے آپ کو ' مجرم بننے' پر مجبور کیا؟
نہیں، کسی دوست کے اصرار پر میں نے یہ فلم سائن نہیں کی تھی۔ اداکار کی حیثیت سے آپ کو ہر طرح کے رول کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ جب مجھے اس فلم کی آفر ہوئی تو میں نے یہ آفر قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسکرپٹ اچھا تھا اور میرا رول بھی۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ میں خود پر لگی کامیڈین کی چھاپ سے بھی نجات حاصل کرنا چاہتا تھا۔ اسی لیے میں نے یہ فلم سائن کرنے میں دیر نہیں کی۔ ایک یکسر مختلف رول کر کے مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی۔ امید ہے کہ پرستار بھی مجھے اس نئے روپ میں دیکھ کر خوش ہوں گے۔

٭ سنا ہے کہ یہ فلم شمالی ہندوستان کے ایک بدنام زمانہ گینگسٹر فوجی کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔ اس کردار میں خود کو ڈھالنے کے لیے آپ کو کیا تیاری کرنی پڑی؟
یہ فلم کسی کی سوانح حیات پر مبنی نہیں بلکہ ایک عام سی کمرشیل فلم ہے۔ اس فلم کا ولین بھی عام مجرموں کی طرح ایک برا شخص ہے جس کی شخصیت میں کوئی خوبی موجود نہیں۔ یہ ایک سیاسی فلم ہے اور عوام کی نظروں سے اوجھل رہتے ہوئے سیاست دانوں کا رویہ اور کردار کیا ہوتا ہے، یہ دیکھنا مجھے حیران کن لگا۔ میں نے اس کردار کے لیے کوئی ریسرچ وغیرہ نہیں کی۔ البتہ مافیاز کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کیں کہ یہ کتنے بے رحم اور ظالم ہوسکتے ہیں۔

٭ ریلیز سے پہلے ہی یہ فلم تنازعات کا شکار ہوگئی ہے۔ فوجی کی بیوہ نے پروڈیوسر کو قانونی نوٹس بھیجا ہے کہ ان کے شوہر کو اس فلم میں ایک مجرم دکھایا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
مجھے ایسے کسی نوٹس کا علم نہیں۔ میں تو بس اداکار ہوں۔ اپنے حصے کی شوٹنگ اور ڈبنگ مکمل کروانے کے بعد دیگر فلموں میں مصروف ہوگیا ہوں۔

٭آپ نے خطرناک مجرموں پر بنائی گئی کتنی فلمیں دیکھی ہیں؟
( مسکراتے ہوئے) ایسی اتنی فلمیں دیکھ چکا ہوں کہ اب ان کی گنتی بھی یاد نہیں۔ اس نوع کی فلموں میں مجھے '' گاڈ فادر'' سب سے زیادہ پسند ہے۔ حالیہ فلموں میں مجھے '' گینگز آف واسع پور'' بہت اچھی لگی۔ میرے خیال میں یہ '' گاڈ فادر'' کا انڈین ورژن ہے۔

٭ ''ضلع غازی آباد'' کی پسندیدگی کے بعد کیا آپ منفی کرداروں کی ادائیگی کو ترجیح دیں گے؟
جیسا کہ میں نے پہلے آپ سے کہا کہ ایک اداکار کو ہر طرح کے رول کرنے چاہییں۔ میری رائے میں اداکار وہی ہوتا ہے جو متنوع کرداروں میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرتا ہے۔ میں نے زیادہ تر مزاحیہ رول کیے ہیں، لیکن خواہش ہمیشہ یہی رہی کہ میری صلاحیتوں کو دیگر کرداروں میں بھی آزمایا جائے۔ طویل انتظار کے بعد بالآخر ''ضلع غازی آباد'' کی صورت میں میری یہ خواہش پوری ہوئی۔ امید ہے کہ اب فلم ساز اور ہدایت کار مجھے کامیڈین نہیں بلکہ اداکار سمجھنے لگیں گے۔

٭ مزید کن فلموں میں کام کررہے ہیں؟
'' دھمال'' سیریز کی اگلی فلم '' ٹوٹل دھمال'' کی ابتدائی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ جلد ہی اس فلم کی شوٹنگ شروع ہوجائے گی۔ '' گول مال فور'' کی شوٹنگ چند مسائل کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگئی ہے، مگر روہت شیٹی( ڈائریکٹر) نے بتایا ہے کہ کچھ دنوں میں اس کی شوٹنگ کا آغاز ہوجائے گا۔ ان کے علاوہ میں ڈائریکٹر سبھاش کپور کی فلم '' جَولی بی'' سائن کرچکا ہوں۔ چند فلم سازوں سے بھی ان کی فلموں کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں