اور کہانی ختم ہوئی۔۔۔

’’لَو میرج یا ارینجڈ میرج‘‘ کی بندش نے کئی فنکاروں کے کواب توڑ دیئے ۔


Farooq Aslam January 07, 2013
پہلے ڈرامے کی ناکامی نے تمام خواب چکنا چور کر دیے،رشیکا مہانی۔ فوٹو : فائل

رشیکا مہانی کے خواب چکنا چور ہو گئے۔پہلی مرتبہ کسی ڈرامے میں اُسے مرکزی کردار ادا کرنے کا موقع ملا تھا اور وہ اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے محنت کررہی تھی، لیکن ڈیلی سوپ '' لَو میرج یا ارینجڈ میرج'' کو چند ماہ بعد ہی بندش کا سامنا ہے۔

سونی ٹیلی ویژن چینل پر پچھلے سال اگست کے مہینے میں اس سوپ کی پہلی قسط نشر کی گئی تھی، اور اب اس ماہ ناظرین اس کا اختتام دیکھیں گے۔ کیا یہ ایک ناکام کہانی ثابت ہوئی یا پھر اس بندش کی وجہ کچھ اور ہے؟ آئیے ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس ڈرامے کی کہانی دو کرداروں مانسی اور شیوانی کے گرد گھومتی ہے، جو گہری دوست بھی ہیں، جب کہ دیگر کرداروں میں اہم ساحل کا کیریکٹر ہے۔ یہ کردار ٹیلی ویژن کے معروف فن کار اشیش کپور ادا کر رہے ہیں۔ شادی جیسے بندھن سے متعلق ان دوستوں کے خیالات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ شیوانی محبت کی شادی کی قائل ہے اور اسے زندگی کے لیے بہترین خیال کرتی ہے۔

اس کے برعکس مانسی ایسی لڑکی ہے، جو والدین کی رضامندی سے شادی کرنے کو اہمیت دیتی ہے۔ اس موضوع پر ان کے درمیان اکثر بحث ہوتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کو قائل کرنے کی کوشش میں ناکام رہتے ہیں۔ تاہم زندگی کے دیگر معاملات میں ان کا نقطۂ نظر ایک ہے، اور وہ اس میں اختلاف سے گریز کرتے ہیں۔

ٹیلی ویژن کے ناقدین کا کہنا تھا کہ اس شو کی کام یابی کی زیادہ امید نہ رکھی جائے اور ان کی بات پوری ہو گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ایسا موضوع ہے، جس پر اب تک بے شمار لکھا گیا اور دونوں طرح کی شادیوں کے فوائد اور نقصانات کی ڈراموں میں عکاسی بھی کی گئی، لیکن اس ڈرامے میں جس طرح کہانی کی بنت نظر آرہی ہے، وہ کارگر نہیں ہو گی۔ یہ حقیقت ہے کہ کئی ٹاک شوز وغیرہ میں محبت کی شادی اور والدین کی رضامندی سے ہاتھ تھامنے والے افراد نے شرکت کر کے اپنے تجربات بیان کیے۔

ان کے ساتھ نام ور ہستیوں، سماجی شخصیات، مختلف امور کے ماہرین اور عام افراد نے بھی گفت گو میں حصہ لیا ہے اور یہ لاحاصل و بے نتیجہ ہے۔ دراصل اس ضمن میں ہر فرد کا اپنا تجربہ اور مشاہدہ ہی اہمیت رکھتا ہے اور اس بارے میں معاشرے کے مختلف طبقات سے وابستہ افراد کا اپنا نقطۂ نظر ہے، جس میں سے کسی ایک کو جھٹلانا ممکن نہیں، کیوں کہ یہ ایسا کوئی سوال نہیں کہ کسی کلیے کے تحت اس کا جواب حاصل کر لیا جائے۔

پروڈیوسر اور ٹی وی چینل تو ہمیشہ ہی اپنے پروگراموں کو بہترین قرار دیتے ہیں۔ وہ اس بات کا اقرار نہیں کرتے کہ ناظرین کی معقول تعداد میسر نہ آنے کے باعث انھیں اشتہارات نہیں ملے اور مالی خسارے کی وجہ سے انھیں اپنے پروجیکٹ سے دست بردار ہونا پڑا ہے۔ اس مرتبہ بھی یہی ہوا ہے۔ پروڈیوسر کا کہنا ہے کہ ان کا شو کام یابی سے جاری تھا اور ریٹنگ بھی تسلی بخش تھی، لیکن بعض وجوہ کی بناء پر اسے بند کیا جارہا ہے۔

ٹیلی ویژن کی اداکارہ رشیکا مہانی نے اس سلسلے میں کہا،'' یہ میرا پہلا ڈراما تھا، جس سے بہت سی امیدیں وابستہ کر لی تھیں، لیکن اس کی ناکامی نے میرے تمام خواب چکنا چور کر دیے ہیں۔ ابتداء میں اسے دیکھنے والوں کی طرف سے خاصا رسپانس ملا تھا، لیکن پھر حالات تبدیل ہو گئے۔ ہماری ٹیم کافی مضبوط تھی، ہر فرد نے اپنی جگہ عمدہ کام کیا اور محنت کی۔ میرا اس ڈرامے اور ساتھیوں سے جذباتی تعلق قائم ہو چکا ہے اور اب یہ سب ختم ہونے جارہا ہے، جس کا مجھے افسوس ہے۔'' اداکارہ نے مزید کہا کہ یہ سب زندگی کا حصہ ہے۔ وہ آگے بڑھنے پر یقین رکھتی ہے اور گزرے ہوئے دنوں کی خوب صورت یادوں کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتی ہے۔ وہ اس ڈرامے میں کام کرنے کا تجربہ اپنے نئے پروجیکٹ کے لیے آزمانے کی خواہش مند ہے۔

اس ڈرامے کا ایک اور اہم کریکٹر ساحل کا ہے، جسے ٹیلی ویژن کے منجھے ہوئے اداکارہ اشیش کپور نے نبھایا ہے۔ انھوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا،'' یہ جان کر دکھ ہوا ہے کہ ہمارا شو اس ماہ بند کر دیا جائے گا۔ میں اپنے کیریکٹر سے مطمئن تھا اور اسے خاصا اہم خیال کرتا ہوں۔ سب کچھ اچھا چل رہا تھا، شاید اسے کسی کی نظر لگ گئی۔''

سونی ٹیلی ویژن چینل کے ناظرین اس کی جگہ ایک نیا ڈراما دیکھیں گے اور ایک مرتبہ پھر دعوی کیا جارہا ہے کہ اسے بڑی تعداد میں ناظرین میسر آئیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں