ملائیشیا نے پاکستان کو ویزا ختم کرنے کی پیشکش کر دی
تجارت کوفروغ ملے گا، صابن کے خام مال کی درآمد میں رکاوٹیں دور کریں گے، قونصل جنرل
JUBAIL, SAUDI ARABIA:
ملائیشیا کے قونصل جنرل اسماعیل بن محمد بکری نے کہا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان ویزا فری ریجیم وقت کی اہم ضرورت ہے جس کے ذریعے دونوں برادراسلامی ممالک کے تاجر باہمی تجارت کو تیزی کے ساتھ وسعت دے سکیں گے۔
قونصل جنرل اسماعیل بن محمد بکری کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے پاکستانی تاجروں و صنعت کاروں کے ساتھ دیرینہ اورمستحکم تعلقات ہیں جسے باہمی تجارت کوفروغ دیتے ہوئے مزید مستحکم اور پائیدار کیا جاسکتا ہے۔ ملائشیا کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ پاکستان کی سوپ انڈسٹری میں استعمال ہونے والے خام مال پام بائی پروڈکٹس کی سپلائی انتہائی مناسب قیمتوں پرکی جائے تاکہ انڈسٹری کے ساتھ عام صارفین بھی اس پالیسی سے استفادہ کرسکیں تاہم ملائشین قونصلیٹ دونوں ممالک کے تاجروں اور عوام کے درمیان موثر رابطے بڑھانے اور فوائد میں اضافے کے لیے متحرک ہے جبکہ قونصلیٹ پاکستانی سوپ انڈسٹری کے لیے ملائیشیا سے درآمد ہونے والے خام مال ودیگر معاملات سے متعلق مسائل اور رکاوٹوں کو دورکرنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدﷲ ذکی نے کہا کہ ملائیشین قونصل جنرل کے پاکستانی تاجروں وصنعت کاروں کے ساتھ قریبی روابط اختیار کرنے سے دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صرف منظم شعبے کی سوپ انڈسٹری سے ڈھائی لاکھ افراد کا روزگاروابستہ ہے، پاکستان میں لانڈری سوپ کی پیداوارکا حجم 5 لاکھ ٹن، ٹائلٹ سوپ کی پیداوارکا حجم ڈیڑھ لاکھ ٹن، کاربولک سوپ کی پیداوارکا حجم 50ہزار ٹن اورڈٹرجنٹ کی پیداوارکا حجم پونے 2لاکھ ٹن ہے، صابن سازی کے لیے80 فیصد خام مال درآمد کیا جاتا ہے جبکہ مقامی خام مال کا حصہ20 فیصد ہے۔
عبداللہ ذکی نے کہا کہ منظم شعبے کی سوپ انڈسٹری قومی خزانے میں سالانہ 18ارب روپے مالیت کی محصولات کی ادائیگیاں کرتی ہے، سال 2016 میں ملائیشیا کے لیے پاکستان کی برآمدات 144ملین ڈالرجبکہ درآمدات کی مالیت 825 ملین ڈالرتھیں، اس طرح تجارت کا توازن ملائشیا کے حق میں ہے۔
چیئرمین عبداللہ ذکی نے مزید کہا کہ پاکستان اورملائیشیا اہم کاروباری شراکت دار ہیں اور اس تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم کم ازکم 1 ارب ڈالر ہوناضروری ہے، دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کی فعالیت انتہائی اہم ہے جبکہ سوپ مینوفیکچررزایسوسی ایشن کا نمائندہ وفد پیوک 2017 میں شرکت کرنے کوالالمپور روانہ ہوگا۔
ملائیشیا کے قونصل جنرل اسماعیل بن محمد بکری نے کہا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان ویزا فری ریجیم وقت کی اہم ضرورت ہے جس کے ذریعے دونوں برادراسلامی ممالک کے تاجر باہمی تجارت کو تیزی کے ساتھ وسعت دے سکیں گے۔
قونصل جنرل اسماعیل بن محمد بکری کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے پاکستانی تاجروں و صنعت کاروں کے ساتھ دیرینہ اورمستحکم تعلقات ہیں جسے باہمی تجارت کوفروغ دیتے ہوئے مزید مستحکم اور پائیدار کیا جاسکتا ہے۔ ملائشیا کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ پاکستان کی سوپ انڈسٹری میں استعمال ہونے والے خام مال پام بائی پروڈکٹس کی سپلائی انتہائی مناسب قیمتوں پرکی جائے تاکہ انڈسٹری کے ساتھ عام صارفین بھی اس پالیسی سے استفادہ کرسکیں تاہم ملائشین قونصلیٹ دونوں ممالک کے تاجروں اور عوام کے درمیان موثر رابطے بڑھانے اور فوائد میں اضافے کے لیے متحرک ہے جبکہ قونصلیٹ پاکستانی سوپ انڈسٹری کے لیے ملائیشیا سے درآمد ہونے والے خام مال ودیگر معاملات سے متعلق مسائل اور رکاوٹوں کو دورکرنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدﷲ ذکی نے کہا کہ ملائیشین قونصل جنرل کے پاکستانی تاجروں وصنعت کاروں کے ساتھ قریبی روابط اختیار کرنے سے دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صرف منظم شعبے کی سوپ انڈسٹری سے ڈھائی لاکھ افراد کا روزگاروابستہ ہے، پاکستان میں لانڈری سوپ کی پیداوارکا حجم 5 لاکھ ٹن، ٹائلٹ سوپ کی پیداوارکا حجم ڈیڑھ لاکھ ٹن، کاربولک سوپ کی پیداوارکا حجم 50ہزار ٹن اورڈٹرجنٹ کی پیداوارکا حجم پونے 2لاکھ ٹن ہے، صابن سازی کے لیے80 فیصد خام مال درآمد کیا جاتا ہے جبکہ مقامی خام مال کا حصہ20 فیصد ہے۔
عبداللہ ذکی نے کہا کہ منظم شعبے کی سوپ انڈسٹری قومی خزانے میں سالانہ 18ارب روپے مالیت کی محصولات کی ادائیگیاں کرتی ہے، سال 2016 میں ملائیشیا کے لیے پاکستان کی برآمدات 144ملین ڈالرجبکہ درآمدات کی مالیت 825 ملین ڈالرتھیں، اس طرح تجارت کا توازن ملائشیا کے حق میں ہے۔
چیئرمین عبداللہ ذکی نے مزید کہا کہ پاکستان اورملائیشیا اہم کاروباری شراکت دار ہیں اور اس تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم کم ازکم 1 ارب ڈالر ہوناضروری ہے، دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کی فعالیت انتہائی اہم ہے جبکہ سوپ مینوفیکچررزایسوسی ایشن کا نمائندہ وفد پیوک 2017 میں شرکت کرنے کوالالمپور روانہ ہوگا۔