مصباح نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا بطور عام پلیئر کھیلنے کا اشارہ
بہت سے لوگوں کو میری ریٹائرمنٹ کی بڑی فکر رہنے لگی ہے، بیٹسمین
مصباح الحق قومی ٹیم سے بدستور جڑے رہنے کیلیے بے قرار ہیں، سینئر بیٹسمین نے نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے اب بطور عام پلیئر کھیلنے کا بھی اشارہ دے دیا ہے۔
ویسٹ انڈیز سے یواے ای میں کھیلے جانے والی ٹیسٹ سیریز کے آخری میچ سے پاکستانی ناکامیوں کا آغاز ہوا، یہ سلسلہ نیوزی لینڈ میں بھی جاری رہا،بعد ازاں دورئہ آسٹریلیا میں گرین کیپس فتح کو ترستے رہے جبکہ گزشتہ سال عالمی نمبر ون بننے والی ٹیم رینکنگ میں بھی تنزلی کے بعد چھٹے نمبر پر آگئی، اس دوران مصباح الحق کی ذاتی کارکردگی بھی ناقص رہی، انھوں نے کینگروز کیخلاف سیریز کے دوران ہی مایوسی کے عالم میں ریٹائرمنٹ کا اشارہ دیا تھا لیکن بعد میں یوٹرن لے لیا۔
دوسری جانب سابق کرکٹرز کی جانب سے ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے کپتان کی تبدیلی کا مطالبہ زور پکڑگیا تو پی سی بی حکام بھی نئی قیادت کیلیے تیار نظر آنے لگے، ایسے میں ٹیسٹ کپتان نے کہا تھا کہ وہ پی ایس ایل میں اپنی فارم اور فٹنس کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کریں گے۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا تھا کہ مصباح الحق نے کسی نتیجے پر پہنچنے کیلیے 2ہفتے کا وقت مانگا ہے، ابھی کوئی حتمی بات سامنے نہیں آئی تھی کہ مصباح الحق نے ایک انٹرویو میں ویسٹ انڈیز جانے کا ارادہ ظاہر کردیا، ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں کھیلتے ہوئے اندازہ ہواکہ ابھی ٹیم کیلیے کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہوں، دوسری جانب شہریار خان ابھی تک منتظر ہیں کہ سینئر بیٹسمین رسمی طور پر مستقبل کی پلاننگ سے آگاہ کریں، ان کا کہنا ہے کہ باضابطہ آگاہ کیے جانے پر مشاورت کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کروں گا۔
گزشتہ روزنمائندہ ''ایکسپریس ٹریبیون'' نبیل طاہر کو انٹرویو میں مصباح الحق کی باتوں سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ انھوں نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا اور اب کسی بھی حیثیت میں ٹیم کے ساتھ جڑے رہنے کیلیے تیار ہیں، سینئر بیٹسمین نے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو میری ریٹائرمنٹ کی بڑی فکر ہے تاہم ویسٹ انڈیز سے سیریزکھیلنے کا قوی امکان ہے لیکن واضح نہیں کہ میرا کردار کپتان یا ایک عام کھلاڑی کا ہوگا، پی سی بی جس حیثیت میں بھی موقع دے بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔
ایک سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ اگر مینجمنٹ سمجھتی ہے کہ سرفراز احمد بہتر انتخاب ہیں تو آگے بڑھنا چاہیے، وکٹ کیپر بیٹسمین نے انٹرنیشنل ٹوئنٹی20کرکٹ اور پی ایس ایل میں اچھی قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ٹیسٹ ٹیم کی بھی قیادت سونپے جانے کا مطلب یہ ہوا کہ بورڈ ان پر اعتماد کرتا ہے، میرے خیال میں یہ اچھی بات ہے، ان کے پاس اپنا ٹیلنٹ منوانے کا اچھا موقع ہوگا جبکہ امید ہے کہ سرفراز احمد تینوں فارمیٹ میں پاکستان کی رینکنگ بہتر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ویسٹ انڈیز سے یواے ای میں کھیلے جانے والی ٹیسٹ سیریز کے آخری میچ سے پاکستانی ناکامیوں کا آغاز ہوا، یہ سلسلہ نیوزی لینڈ میں بھی جاری رہا،بعد ازاں دورئہ آسٹریلیا میں گرین کیپس فتح کو ترستے رہے جبکہ گزشتہ سال عالمی نمبر ون بننے والی ٹیم رینکنگ میں بھی تنزلی کے بعد چھٹے نمبر پر آگئی، اس دوران مصباح الحق کی ذاتی کارکردگی بھی ناقص رہی، انھوں نے کینگروز کیخلاف سیریز کے دوران ہی مایوسی کے عالم میں ریٹائرمنٹ کا اشارہ دیا تھا لیکن بعد میں یوٹرن لے لیا۔
دوسری جانب سابق کرکٹرز کی جانب سے ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے کپتان کی تبدیلی کا مطالبہ زور پکڑگیا تو پی سی بی حکام بھی نئی قیادت کیلیے تیار نظر آنے لگے، ایسے میں ٹیسٹ کپتان نے کہا تھا کہ وہ پی ایس ایل میں اپنی فارم اور فٹنس کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کریں گے۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا تھا کہ مصباح الحق نے کسی نتیجے پر پہنچنے کیلیے 2ہفتے کا وقت مانگا ہے، ابھی کوئی حتمی بات سامنے نہیں آئی تھی کہ مصباح الحق نے ایک انٹرویو میں ویسٹ انڈیز جانے کا ارادہ ظاہر کردیا، ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں کھیلتے ہوئے اندازہ ہواکہ ابھی ٹیم کیلیے کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہوں، دوسری جانب شہریار خان ابھی تک منتظر ہیں کہ سینئر بیٹسمین رسمی طور پر مستقبل کی پلاننگ سے آگاہ کریں، ان کا کہنا ہے کہ باضابطہ آگاہ کیے جانے پر مشاورت کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کروں گا۔
گزشتہ روزنمائندہ ''ایکسپریس ٹریبیون'' نبیل طاہر کو انٹرویو میں مصباح الحق کی باتوں سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ انھوں نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا اور اب کسی بھی حیثیت میں ٹیم کے ساتھ جڑے رہنے کیلیے تیار ہیں، سینئر بیٹسمین نے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو میری ریٹائرمنٹ کی بڑی فکر ہے تاہم ویسٹ انڈیز سے سیریزکھیلنے کا قوی امکان ہے لیکن واضح نہیں کہ میرا کردار کپتان یا ایک عام کھلاڑی کا ہوگا، پی سی بی جس حیثیت میں بھی موقع دے بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔
ایک سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ اگر مینجمنٹ سمجھتی ہے کہ سرفراز احمد بہتر انتخاب ہیں تو آگے بڑھنا چاہیے، وکٹ کیپر بیٹسمین نے انٹرنیشنل ٹوئنٹی20کرکٹ اور پی ایس ایل میں اچھی قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ٹیسٹ ٹیم کی بھی قیادت سونپے جانے کا مطلب یہ ہوا کہ بورڈ ان پر اعتماد کرتا ہے، میرے خیال میں یہ اچھی بات ہے، ان کے پاس اپنا ٹیلنٹ منوانے کا اچھا موقع ہوگا جبکہ امید ہے کہ سرفراز احمد تینوں فارمیٹ میں پاکستان کی رینکنگ بہتر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔