دہشت گردی کا خدشہ کراچی کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی بڑھانے کا حکم

عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے فرائض انتہائی لگن، جانفشانی اور چابکدستی سے انجام دیئے جائیں، آئی جی سندھ

محکمانہ فرائض میں کسی بھی قسم کی غفلت یا لاپرواہی کسی بھی طور پر برداشت نہیں کی جائے گی، اے ڈی خواجہ۔ فوٹو: فائل

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی بڑھانے کا حکم دیا ہے۔

آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے پولیس افسران اور اہلکاروں کو تمام مرکزی مساجد و امام بارگاہوں اور نماز جمعہ کے دیگر کھلے مقامات پر سیکیورٹی اقدامات انتہائی سخت کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کے مجموعی اقدامات کو منتطمین کے تعاون سے سخت اور ٹھوس بنایا جائے اور نماز جمعہ کے آغاز سے آختتام تک تمام پولیس امور کو متعلقہ وائرلیس کنٹرول پر باقاعدہ نوٹ کرایا جائے۔

اللہ ڈنو خواجہ نے نماز جمعہ کی مناسبت سے پیٹرولنگ، پکٹنگ اور اسنیپ چیکنگ کو مساجد و امام بارگاہوں اور مختص کردہ کھلے مقامات کے اطراف میں رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی سطح پر ایڈوانس انٹیلی جینس کلیکشن نطام کو تقویت دی جائے اور ہر قسم کی اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے بر وقت ریسپانس کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے مشتبہ افراد، مشکوک اور لاوارث اشیاء کی کڑی نگرانی کے نطام کو مذید مؤثر بنانے کے احکامات بھی جاری کئے اور ساتھ ہی مزارات، درگاہوں پر سیکیورٹی اقدامات سے متعلق حکمت عملی اور لائحہ عمل کو فول پروف بنانے کا حکم بھی دیا۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: کراچی میں دہشت گردی کا خطرہ، سیکیورٹی الرٹ جاری

 

آئی جی سندھ نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کے حالات پر مؤثر کنٹرول کے ضمن میں سیکیورٹی پلان 2017 کا از سرنو جائزہ لیا جائے اور انٹیلی جینس کو ناصرف بڑھایا جائے بلکہ اس حوالے سے مضافاتی علاقوں پر خصوصی نظر رکھی جائے اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے تفویض کردہ فرائض انتہائی لگن، جانفشانی اور چابکدستی سے انجام دیئے جائیں، تمام ایس ایچ اوز اپنے اپنے علاقوں میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔

اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کو یقینی بنایا جائے اور محکمانہ فرائض میں کسی بھی قسم کی غفلت یا لاپرواہی کسی بھی طور پر برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اقدامات کو فول پروف بنانے کے لئے واضح ڈپلائمنٹ کی جائے جس کے تحت پولیس افسران اور جوانوں کو تفویض کی گئیں ذمہ داریوں کا باقاعدہ احاطہ کیا جائے۔ دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر سندھ ہائیکورٹ کی سیکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے اور پولیس کے ساتھ رینجرز کی اضافی نفری کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔
Load Next Story