سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں کے معاملے پر متفق نہ ہوسکیں

سیاسی قیادت فوجی عدالتوں کو ڈیڑھ سال کی توسیع دینے کے لیے تیار لیکن مذہبی دہشت گردی کے الفاظ پر اختلافات برقرار ہیں


ویب ڈیسک February 24, 2017
سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں کی مدت میں 3 سال کے بجائے ڈیڑھ سال کی توسیع کیلئے رضامند۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کئی اجلاسوں کے باوجود فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر متفق نہیں ہوسکے جس کے بعد معاملہ دوبارہ ذیلی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر نے شرکت کی تاہم سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر متفق نہ ہو سکیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ہمارے تحفظات دور کر دیئے تو ہم فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر متفق ہو جائیں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: دہشت گردی اور فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع

اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں کے ساتھ نگراں کمیٹی کی بحالی کے مطالبے پر قائم ہیں، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں نے نگراں کمیٹی کے قیام پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب مذہبی دہشت گردی کے الفاظ کے معاملے پر سیاسی رہنماؤں میں اختلافات بدستور موجود ہیں اور اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے بجائے قانون میں ترمیم پر غور

اسپیکر قومی اسمبلی نے ذیلی کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں طے پانے والے نکات پر مشتمل مسودے کو حتمی شکل دی جائے۔

واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد آئین میں ترمیم کرکے دو برس کے لیے فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں۔ آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد اب ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی اور سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں