سی این جی ایسوسی ایشن نے آج سے مظاہروں کااعلان کردیا
پہلے مرحلے میں راولپنڈی، کراچی اور فیصل آباد میں احتجاج، پریس کانفرنس کی جائے گی
چیئرمین آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن سپریم کونسل غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے سی این جی کے بحران نے نہ صرف 4 لاکھ افراد کو بیروزگار کر دیا ہے بلکہ ان پر انحصار کرنے والے 24 لاکھ افراد کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔
ٹرانسپورٹ کی بندش نے مزید لاکھوں افراد سے جینے کا حق چھین لیا ہے جبکہ ڈھائی ماہ سے بند سی این جی اسٹیشنوں کی مشینری کو زنگ لگنے سے 400 ارب کی سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے، صدر اور وزیر اعظم مداخلت کر کے یہ مسئلہ حل کرائیںجس سے کاروباری برادری اور عوام کو ریلیف ملے گا ورنہ سی این جی پالیسی کی غیرموجودگی میں مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھتے رہیں گے۔ ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ موجودہ قیمتوں کے تعین میں کسی قاعدے کو مدنظر نہیں رکھا گیااور نہ ہی گیس کی قیمت اور محاصل کو کم کیا گیا ہے۔
سی این جی سیکٹر کے پاس گیس کے سوا کوئی آپشن نہیں جبکہ دیگر با اثر شعبوں کوآپشن کے باوجود گیس دینے کا سلسلہ جاری ہے، 7 فیصد گیس استعمال کرنے والے شعبہ کو تباہ کیا جا رہا ہے جبکہ 14 فیصد گیس چوری کرنیوالوں کی حوصلہ افزائی جاری ہے، سی این جی سیکٹر پر ساری گیس ہڑپ کرنے کا الزام لگانے والے بتائیں کہ تمام اسٹیشن بند ہونے کے باوجود چولھے کیوں بجھ گئے ہیں، گیس کہاں جا رہی ہے۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں سی این جی مالکان کے پاس احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں، ہم اپنے مطالبات منظور کرانے کیلیے منگل8جنوری سے مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔
پہلے مرحلے میں دوپہر 2 بجے ہسکول سی این جی فیض آباد راولپنڈی سے جلوس نکالا جائے گا جبکہ کراچی میں ساڑھے 4 بجے حسن اسکوائر کے قریب واقع سوئی گیس کے دفتر کے سامنے مظاہرہ اور بعد ازاں پریس کانفرنس کی جائے گی، دوپہر ڈھائی بجے گلبرک چوک مین بولیوارڈ جبکہ 2بجے مین جی ٹی ایس چوک فیصل آباد میں مظاہرہ کیا جائیگا۔
ٹرانسپورٹ کی بندش نے مزید لاکھوں افراد سے جینے کا حق چھین لیا ہے جبکہ ڈھائی ماہ سے بند سی این جی اسٹیشنوں کی مشینری کو زنگ لگنے سے 400 ارب کی سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے، صدر اور وزیر اعظم مداخلت کر کے یہ مسئلہ حل کرائیںجس سے کاروباری برادری اور عوام کو ریلیف ملے گا ورنہ سی این جی پالیسی کی غیرموجودگی میں مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھتے رہیں گے۔ ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ موجودہ قیمتوں کے تعین میں کسی قاعدے کو مدنظر نہیں رکھا گیااور نہ ہی گیس کی قیمت اور محاصل کو کم کیا گیا ہے۔
سی این جی سیکٹر کے پاس گیس کے سوا کوئی آپشن نہیں جبکہ دیگر با اثر شعبوں کوآپشن کے باوجود گیس دینے کا سلسلہ جاری ہے، 7 فیصد گیس استعمال کرنے والے شعبہ کو تباہ کیا جا رہا ہے جبکہ 14 فیصد گیس چوری کرنیوالوں کی حوصلہ افزائی جاری ہے، سی این جی سیکٹر پر ساری گیس ہڑپ کرنے کا الزام لگانے والے بتائیں کہ تمام اسٹیشن بند ہونے کے باوجود چولھے کیوں بجھ گئے ہیں، گیس کہاں جا رہی ہے۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں سی این جی مالکان کے پاس احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں، ہم اپنے مطالبات منظور کرانے کیلیے منگل8جنوری سے مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔
پہلے مرحلے میں دوپہر 2 بجے ہسکول سی این جی فیض آباد راولپنڈی سے جلوس نکالا جائے گا جبکہ کراچی میں ساڑھے 4 بجے حسن اسکوائر کے قریب واقع سوئی گیس کے دفتر کے سامنے مظاہرہ اور بعد ازاں پریس کانفرنس کی جائے گی، دوپہر ڈھائی بجے گلبرک چوک مین بولیوارڈ جبکہ 2بجے مین جی ٹی ایس چوک فیصل آباد میں مظاہرہ کیا جائیگا۔