ایف بی آر کا تمام ودہولڈنگ ایجنٹس کی ٹیکس کٹوتیاں عام کرنے کا فیصلہ

ڈائریکٹری میں نام، این ٹی این سمیت تمام کوائف، ٹیکس کٹوتیاں، قومی خزانے میں جمع کرائی گئی رقوم، 5سال کاڈیٹا شامل ہوگا


Irshad Ansari February 25, 2017
ود ہولڈنگ ایجنٹس کی ڈائریکٹری کے اجرا کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری روکنا ہے۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے وفاقی و صوبائی اداروں، آئل مارکیٹنگ و ایکسپلوریشن کمپنیوں، بینکنگ کمپنیوں سمیت دیگر تمام ودہولڈنگ ایجنٹس کی ڈیجیٹل ڈائریکٹری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی ود ہولڈنگ ایجنٹس کی ڈیجیٹل ڈائریکٹری حتمی مراحل میں ہے اور توقع ہے کہ آئندہ 10 سے 15روز میں یہ ڈیجیٹل ڈائریکٹری جاری کردی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ڈیجیٹل ڈائریکٹری میںآئل مارکیٹنگ و ایکسپلوریشن کمپنیوں، ٹیلی کام کمپنیوں، انشورنس کمپنیوں، بینکنگ کمپنیوں، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفسز، پراپرٹی رجسٹریشن اتھارٹیز اور وفاقی صوبائی اداروں و ڈپارٹمنٹس کے نام شامل ہوں گے جب کہ ان تمام کمپنیوں اور ود ہولڈنگ ایجنٹس کے نیشنل ٹیکس نمبرز(این ٹی این)سمیت دیگر تمام کوائف بھی دیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ڈیجیٹل ڈائریکٹری کے اجرا کے بعد ڈائریکٹر جنرل ود ہولڈنگ ٹیکس، چیف کمشنرز، کمشنرز سمیت دیگر افسران کے علاوہ آن لائن صارفین کو بھی ود ہولڈنگ ایجنٹس کے تمام کوائف و ڈیٹا تک براہ راست رسائی حاصل ہو جائے گی اور وہ اپنے کمپیوٹرز پرکسی بھی وقت تازہ ترین معلومات دیکھ سکیں گے اور یہ بھی دیکھ سکیں گے کہ کس ود ہولڈنگ ایجنٹ کی جانب سے کتنا اور کب ٹیکس جمع کرایا گیا ہے اورگزشتہ 5 سال کے دوران کتنا ٹیکس جمع کرایا گیا تھا جس میں ہر سال کی ود ہولڈنگ ٹیکس کی تفصیلات بھی دیکھی جاسکیں گی۔

ذرائع کے مطابق حکومتی اداروں و ڈپارٹمنٹس کے این ٹی این کے بجائے فری ٹیکس نمبر(ایف ٹی این)اس ڈیجیٹل ڈائریکٹری میں درج ہوں گے تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی جانب سے تمام ود ہولڈنگ ایجنٹس کی تفصیلات پر مبنی ڈیٹا بیس تیار کرلیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ود ہولڈنگ ایجنٹس کی ڈائریکٹری کے اجرا کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری روکنا ہے اور ود ہولڈنگ ایجنٹس کی جانب سے ود ہولڈ کیے جانے والے ٹیکس واجبات کو بروقت قومی خزانے میں جمع کرانے کو لازمی بنانا ہے، اس اقدام سے ٹیکس بیس بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں