مردم شماری حکومت نے ٹیکس ریونیو میں اضافے کا بڑا موقع گنوا دیا

نیا ڈیٹا اقتصادی اعدادوشمار بشمول جی ڈی پی سائز، فی کس آمدن، افراط زر سمیت دیگر اشاریوں کو بدل کر رکھ دے گا، ذرائع

فارم کی تیاری میںایف بی آرسے مشاورت نہیں کی، مردم شماری سے ٹیکس نیٹ اور ریونیو بڑھانے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ فوٹو: فائل

حکومت نے مردم شماری کے سلسلے میں ٹیکس ریونیو میں اضافے کا بڑا موقع گنوا دیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ ماہ (مارچ)سے شروع کی جانے والی مردم شماری سے ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے اور ٹیکس ریونیو بڑھانے کے حوالے سے کوئی فائد نہیں ہوگا اور نہ ہی حکومت کی جانب سے نئی مردم شماری کے لیے متعارف کرائے جانے والے فارم کی تیاری میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے کسی قسم کی کوئی مشاورت کی گئی ہے تاہم نیا ڈیٹا اقتصادی اشاریوں کو بدل کر رکھ دے گا۔


ایف بی آرکے سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ مردم شماری کا براہ راست ایف بی آر اور ٹیکس سے کوئی تعلق نہیںالبتہ نئے فارم کی تیاری میں ایف بی آر سے مشاورت کی جاتی تو براڈننگ آف ٹیکس بیس اور ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلیے مفید معلومات حاصل کی جاسکتی تھیں۔

ذرائع کے مطابق نئی مردم شماری کے بعد اقتصادی اعدادوشمار بھی تبدیل ہونے کا امکان ہے اورمردم شماری میں آبادی سمیت دیگر شعبوں کے نئے اعدادوشمار کے تناظر میں فی کس آمدن، افراط زر سمیت دیگر اعدادو شمار بھی تبدیل ہوجائیں گے کیونکہ اگر جی ڈی پی کا حجم تبدیل ہوتا ہے تو تمام اعدادوشمار بدل جائیں گے جبکہ مردم شماری کے لیے فارم کی تیاری میں اگر مشاورت کرلی جاتی تو مفید معلومات حاصل ہوجاتیں مگر حکومت کا بنیادی مقصد آبادی کا تعین کرنا ہے تاہم اگر اس میں کسی دوسرے ادارے کے لیے کوئی خانہ شامل کرلیا جاتا تو اس سے مردم شماری کے متاثر ہونے کا اندیشہ تھا۔

 
Load Next Story