پیرس امریکا نہیں جہاں لوگوں کو سرعام گولیاں مار دی جائیں فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کو جواب

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اتحادی ملک کو تنقید کا نشانہ بنانا درست اقدام نہیں، فرانسس اولاند


ویب ڈیسک February 26, 2017
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اتحادی ملک کو تنقید کا نشانہ بنانا درست اقدام نہیں، فرانسس اولاند فوٹو:فائل

فرانسیسی صدر فرانسس اولاند نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پیرس امریکا نہیں جہاں لوگوں کو سرعام گولیاں مار دی جائیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیرس سے متعلق بیان پر فرانسیسی صدر فرانسس اولاند نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کو دہشت گردی کا سامنا ہے جس سے ہم سب کو مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے اس لئے ایسی صورتحال میں امریکا کو اپنے اتحادیوں کی حمایت کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اتحادی ملک کو تنقید کا نشانہ بنانا درست اقدام نہیں، پیرس امریکا کو تنقید کا نشانہ نہیں بنائے گا اس لئے امریکی صدر کو چاہیے کہ وہ فرانس کے ساتھ ایسا نہ کریں۔

فرانسیسی صدر نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں لوگوں کو بندوق تک رسائی نہیں دی گئی جیسا کہ امریکا میں عام ہے اور فرانس میں لوگ خود کو مطمئن کرنے کے لئے سڑکوں پر کسی کو گولیوں کا نشانہ نہیں بناتے۔

دوسری جانب پیرس کے میئر نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو گالی قرار دیتے ہوئے کہاکہ پیرس حملے کے بعد بھی امریکی سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں کا رخ کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ جمعہ کو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس سے خطاب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور خاص طور پر فرانس کے دارالحکومت سے متعلق کہا کہ پیرس اب پہلے جیسا پیرس نہیں رہا کیوں کہ اب وہ دہشت گردوں کے نرغے میں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔