لانگ مارچ اسلام آباد انتظامیہ نے25کروڑ مانگ لیے 10ہزار اضافی اہلکار طلب

وزیرداخلہ کی زیرصدارت اجلاس،مارچ کے شرکا کولاحق خطرات کاجائزہ، میڈیکل اسٹاف،ادویہ کا اسٹاک رکھنے کی ہدایت


Numaindgan Express January 08, 2013
وزیرداخلہ کی زیرصدارت اجلاس،مارچ کے شرکا کولاحق خطرات کاجائزہ، میڈیکل اسٹاف،ادویہ کا اسٹاک رکھنے کی ہدایت فوٹو: فائل

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے ڈاکٹر طاہرالقادری کے14جنوری کواسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی سیکیورٹی اوردیگر انتظامات کیلیے 25 کروڑروپے مانگ لیے۔

وزیرداخلہ نے سپلیمنٹری گرانٹ کے حصول کیلیے فنانس ڈویژن سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے،پیر کووزیر داخلہ رحمٰن ملک کی زیرصدارت اجلاس ہواجس میں ڈاکٹرطاہر القادری کے لانگ مارچ کے شرکا کودرپیش خطرات کا جائزہ لیاگیااوراس حوالے سے سینئرافسروں کی ٹیم کو 11 جنوری تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔اسلام آبادکی انتظامیہ نے لانگ مارچ کی سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کیلیے 25 کروڑ روپے فراہم کرنے کی درخواست کی ہے، وزیر داخلہ نے یہ معاملہ وزارت خزانہ کو بھیجنے کی ہدایت کی۔

اس رقم سے مارچ کی سیکیورٹی کیلیے تعینات کیے جانے والے 10ہزار اہلکاروں کو کھانا، پٹرول اور دیگرسہولتیں فراہم کی جائیں گی،اجلاس میںاسلام آبادکی انتظامیہ نے وزیر داخلہ کوآگاہ کیاکہ اسلام آبادکے رہائشیوں اورکاروباری برادری نے طاہر القادری کے اجتماع کے لیے ایسی جگہ مختص کرنے کی درخواست کی ہے جہاں ان کے کاروباراوردیگر معمولات زندگی متاثر نہ ہوں، اجلاس میں انتظامیہ کوہدایت کی گئی کہ وہ میڈیکل اسٹاف مطلوبہ تعداد میں تعینات کرے اورمیڈیکل ایمرجنسی کی صورت میںادویہ کا مناسب انتظام بھی کیا جائے۔دوسری جانب چیف کمشنر اسلام آباد طارق محمود پیرزادہ نے سیکریٹری داخلہ کو خط لکھا ہے جس میں طاہر القادری کے مارچ کے انتظامات میں مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 10 لاکھ آبادی والے شہر میں 40 لاکھ افراد نہیں سماسکتے۔



پارلیمنٹ ہائوس کے باہر اتنے بڑے مجمع کی سیکیورٹی اور انتظامات ناممکن ہیں، طاہرالقادری دہشت گردو ں کی ہسٹ لسٹ پر ہیں ، اگر کوئی ناخوش گوار واقعہ رونما ہوگیاتو شرکاء کو طبی امداد فراہم کرنا بھی مسئلہ بن جائے گی۔خط میں لکھا گیاہے کہ اس وقت ہمارے پاس 10ہزار کی نفری موجود ہے، ہمیں مزید 10 ہزاراہلکاروں کی ضرورت پڑے گی جبکہ صوبوں کی معاونت بھی درکارہے۔

دریں اثنا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزارت داخلہ نے طاہر القادری پردہشت گردحملے کاخدشہ ظاہر کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ حکام کومراسلہ ارسال کرکے آگاہ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ میراں شاہ کے ایک دہشت گردگروپ نے ڈاکٹرطاہر القادری پر حملے کی منصوبہ بندی کی ہے لہٰذا ان کے حفاظتی انتظامات موثر بنائے جائیں۔ ذرائع کے مطابق طاہر القادری نے 2010 میں طالبان کے خلاف فتویٰ دیا تھا جس پر انھیں دھمکی دی گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں