قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے کراچی میں بدھ کو اہم اجلاس ہوگا
ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار اور بہتری کے حوالے سے بھی بات ہو گی، پچز کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا
چیئرمین پی سی بی شہریارخان بدھ کو کراچی میں سابق کرکٹرز سے ملاقات کریں گے، اس موقع پر ملکی کرکٹ کو درپیش مسائل کے حوالے سے گفتگو ہو گی،ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری کی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں قومی ٹیم کی بدترین شکستوں کے بعد مارچ میں قذافی اسٹیڈیم میں سابق کرکٹرز کی گول میزکانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا تھا، جس میں قومی کرکٹ کو درپیش مسائل کے حل کی تجاویز سامنے آنا تھیں، پی ایس ایل فائنل کے وقت کانفرنس کرانے کو بعض آفیشلز پہلے ہی پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھ رہے تھے، ایسے میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے انعقاد پر مزید سوال اٹھا دیے۔
دوسری جانب حکام کا خیال تھا کہ سابق کرکٹرز کانفرنس میں تنقید کر کے بورڈ کے لیے مزید مسائل بڑھا دیں گے، اسی لیے کانفرنس ملتوی کر دی گئی، بعد ازاں شہریارخان نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سابق کرکٹرز کیلیے ملاقاتوں کا ارادہ ظاہر کیا تھا، اس ضمن میں پہلی میٹنگ بدھ کو کراچی میں ہو رہی ہے، اس میں سابق کرکٹرز جاوید میانداد، محسن خان،اقبال قاسم، توصیف احمد،سلیم جعفر، جلال الدین، ندیم خان و دیگر کو مدعو کیا گیا ہے، چند امپائرز اور ریفریز بھی میٹنگ میں شریک ہوں گے۔
پی سی پی گورننگ بورڈ کے ارکان شکیل شیخ، پروفیسر اعجاز فاروقی اور منصور مسعود خان کے ساتھ جی ایم ڈومیسٹک کرکٹ آپریشنز شفیق پاپا بھی اجلاس میں موجود ہوںگے، اس موقع پر ارکان سے قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کے حوالے سے تجاویز لی جائیں گی، ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار اور بہتری کے حوالے سے بھی بات ہو گی، قومی ٹیم کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سیمنگ پچز پر مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا، ڈومیسٹک پچز کے معیار پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، چیئرمین لاہور اور اسلام آباد میں بھی ایسی میٹنگز کے بعد اہم فیصلے کریں گے۔
دوسری جانب کراچی کے بعض بڑے کرکٹرز اس میٹنگ میں شرکت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، انھوں نے اسے وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہا کہ عملی اقدامات تو اٹھائے نہیں جانے لہٰذا صرف چائے پینے کیلیے میٹنگ میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، سابق کپتان جاوید میانداد اور محسن خان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی پی سی بی کی جانب سے کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، جب ملے گا تو اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔
یاد رہے کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف یو اے ای میں سیریز کا تیسرا ٹیسٹ ہارنے کے بعد قومی ٹیم کو نیوزی لینڈ میں دونوں اور آسٹریلیا میں تینوں ٹیسٹ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، ون ڈے میں بھی کارکردگی اچھی نہیں اور ورلڈکپ میں شرکت کیلیے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے کی رسوائی بھی برداشت کرنا پڑ سکتی ہے، اسی طرح ٹی ٹوئنٹی میں بھی گرین شرٹس دیگر سائیڈز سے کافی پیچھے ہیں، بورڈ اسی لیے ہنگامی اقدامات کر کے کارکردگی کا معیار بڑھانا چاہتا ہے۔
چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں قومی ٹیم کی بدترین شکستوں کے بعد مارچ میں قذافی اسٹیڈیم میں سابق کرکٹرز کی گول میزکانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا تھا، جس میں قومی کرکٹ کو درپیش مسائل کے حل کی تجاویز سامنے آنا تھیں، پی ایس ایل فائنل کے وقت کانفرنس کرانے کو بعض آفیشلز پہلے ہی پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھ رہے تھے، ایسے میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے انعقاد پر مزید سوال اٹھا دیے۔
دوسری جانب حکام کا خیال تھا کہ سابق کرکٹرز کانفرنس میں تنقید کر کے بورڈ کے لیے مزید مسائل بڑھا دیں گے، اسی لیے کانفرنس ملتوی کر دی گئی، بعد ازاں شہریارخان نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سابق کرکٹرز کیلیے ملاقاتوں کا ارادہ ظاہر کیا تھا، اس ضمن میں پہلی میٹنگ بدھ کو کراچی میں ہو رہی ہے، اس میں سابق کرکٹرز جاوید میانداد، محسن خان،اقبال قاسم، توصیف احمد،سلیم جعفر، جلال الدین، ندیم خان و دیگر کو مدعو کیا گیا ہے، چند امپائرز اور ریفریز بھی میٹنگ میں شریک ہوں گے۔
پی سی پی گورننگ بورڈ کے ارکان شکیل شیخ، پروفیسر اعجاز فاروقی اور منصور مسعود خان کے ساتھ جی ایم ڈومیسٹک کرکٹ آپریشنز شفیق پاپا بھی اجلاس میں موجود ہوںگے، اس موقع پر ارکان سے قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کے حوالے سے تجاویز لی جائیں گی، ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار اور بہتری کے حوالے سے بھی بات ہو گی، قومی ٹیم کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سیمنگ پچز پر مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا، ڈومیسٹک پچز کے معیار پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، چیئرمین لاہور اور اسلام آباد میں بھی ایسی میٹنگز کے بعد اہم فیصلے کریں گے۔
دوسری جانب کراچی کے بعض بڑے کرکٹرز اس میٹنگ میں شرکت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، انھوں نے اسے وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہا کہ عملی اقدامات تو اٹھائے نہیں جانے لہٰذا صرف چائے پینے کیلیے میٹنگ میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، سابق کپتان جاوید میانداد اور محسن خان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی پی سی بی کی جانب سے کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، جب ملے گا تو اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔
یاد رہے کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف یو اے ای میں سیریز کا تیسرا ٹیسٹ ہارنے کے بعد قومی ٹیم کو نیوزی لینڈ میں دونوں اور آسٹریلیا میں تینوں ٹیسٹ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، ون ڈے میں بھی کارکردگی اچھی نہیں اور ورلڈکپ میں شرکت کیلیے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے کی رسوائی بھی برداشت کرنا پڑ سکتی ہے، اسی طرح ٹی ٹوئنٹی میں بھی گرین شرٹس دیگر سائیڈز سے کافی پیچھے ہیں، بورڈ اسی لیے ہنگامی اقدامات کر کے کارکردگی کا معیار بڑھانا چاہتا ہے۔