افغانستان میں امن کی پاکستانی خواہش
افغانستان کی خواہش ہے کہ بارڈر عارضی طور پرکھول دیا جائے
افغان حکام کے اقدامات اور بیانات سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ انھوں نے بلاجواز سی مخاصمت اور پاکستان کو ترکی بہ ترکی جواب دینے کی ناروا روش اپنا لی ہے جب کہ خطے کے سیاق و سباق میں جو کور ایشوز پاک افغان معروضی سیاست ، بندش سے دوچار سرحدی مقامات و سفارت کاری کو درپیش ہیں وہ دہشتگردی سے پیدا شدہ صورتحال کا نتیجہ ہے جس کا سرا افغانستان کو ڈھونڈنا ہے اور پاکستان کی طرف سے خیرسگالی، مفاہمت اور خطے میں امن و استحکام کی جس خواہش کا اظہارکیا گیا ہے اس کی حوصلہ شکنی کا کوئی جواز نہیں۔
افغان حکومت کے لیے صائب طریقہ کار پاکستان کی جانب سے پیش کردہ ان پاکستانی طالبان ماسٹر مائنڈز اور دہشتگردوں کو حوالہ کرنے کا مطالبہ ہے جو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنارہے ہیں، خود افغان سماج اور ریاستی سسٹم کو طالبان کی شورش اور مسلسل ہولناک حملوں کا سامنا ہے، اس اعتبار سے تو پاک افغان تعاون اور مشترکہ طور پر دہشتگردوں سے نمٹنا وقت کی ضرورت اور خطے کے امن کے مفاد میں ہے۔ مگر عجب شٹل کاک افغان ڈپلومیسی ہے کہ پاک فوج کی جانب سے افغان سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کارروائی اور پاک افغان سرحد کی بندش پر افغان دفتر خارجہ نے جوابی کارروائی کے طور پر پاکستانی سفیرابرار حسین کو طلب کر کے احتجاج کرلیا اور یہ موقف اپنایاکہ پاکستان کی جانب سے افغانستان کی حدود میں نہ صرف شیلنگ کی جارہی ہے بلکہ پاک افغان سرحد بند ہونے کے باعث شہری بھی مشکلات سے دوچار ہیں.
پاکستانی سفیر سے افغان مہاجرین کی رہائی اور سرحد کھولنے کا مطالبہ بھی کیا گیا جس پر پاکستانی سفیر ابرار حسین نے ٹھوس موقف اپناتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے شیلنگ میں پہل نہیں کی، پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا گیا جس کے بعد جوابی کارروائی کی گئی ، دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان افغانستان میں مکمل امن چاہتا ہے۔
افغانستان کی خواہش ہے کہ بارڈر عارضی طور پرکھول دیا جائے حالانکہ اس سے پہلے ہی پاکستان میں پھنسے افغان باشندوں کے لیے پاک افغان سرحد پر امیگریشن کھول دی گئی، گزشتہ روز پاکستان اور افغانستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ چمن سرحد پر پاسپورٹ اور ویزا پر آمدورفت کا آغاز ہوا اور طے ہوا ہے کہ بارڈر مینجمنٹ کے ذریعے اب باقاعدہ ویزے کے ذریعے سرحد کے آر پار جانے دیا جائے گا، اگر حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے بعد سے چمن اور طورخم پاک افغان بارڈر 10 روز سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہیں تو اس میں قصور امن دشمن دہشتگروں کا ہے جن کی افغانستان سرپرستی کرنا چھوڑ دے اور انھیں پاکستان کے حوالے کردے تو امن خطے کی تقدیر ہی بدل دے۔