حیدرآباد کروڑوں کے ناجائز اثاثے بنانے پر پولیس اہلکار باپ بیٹا گرفتار
کروڑوں کی جائیداد کے کاغذات برآمد، منی لانڈرنگ کے لیے20 بینک اکاؤنٹس ہیں، کرپٹ افسران کے فرنٹ مین ہیں
قومی احتساب بیورو نے 6کروڑسے زائد مالیت کے اثاثوں کے ہمراہ گرفتار برطرف پولیس اہلکاریوسف اور اس کے پولیس اہلکار بیٹے عارف کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ لے کر تفتیش شروع کر دی۔
نیب نے ابتدائی تفتیش کے بعدایک بیٹے کو چھوڑ دیا جبکہ تیسرے بیٹے کی تلاش شروع کردی۔ نیب کو گرفتار شدگان کی تحویل سے12 سے زائد بے نام پلاٹس، فلیٹ اور مہنگے شاپنگ مال میں3دکانوں کے کاغذات بھی ملے۔
ترجمان نیب کے مطابق تفتیش کے نتیجے میں کئی سرکاری افسران کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔ نیب کراچی کی ٹیم نے خفیہ اطلاع پر ہفتے کو رینجرز اور پولیس کے ہمراہ لطیف آباد یونٹ 9 میں چھاپہ مار کر برطرف پولیس ہیڈکانسٹیبل یوسف خان زادہ اور اس کے بیٹے پولیس اہلکار عارف خان زادہ کوگرفتار کیا تھا۔ نیب ٹیم کی کارروائی اتوارکی شام تک جاری رہی تھی۔
ترجمان نیب رضوان سومروکے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گرفتار ملزم یوسف خان زادہ کی نشاندہی پراس کے گھر اورکارخانے کی تفصیلی تلاشی کے دوران 38 لاکھ، 98 ہزارپاکستانی روپے، 2کروڑ ایرانی ریال،745 سعودی ریال،3405 امارتی درہم، 12لاکھ سے زائد مالیت کے انعامی بانڈ، 20 لاکھ روپے سے زائدمالیت کے طلائی و مصنوعی زیورات ملے ہیں۔ نیب ترجمان کے مطابق ملزم کی نشاندہی پر اس کے گھر سے3 کروڑ روپے مالیت کے شادی ہال، 2کروڑ 80 لاکھ مالیت کے پلاٹ کی سیل ڈیڈ، کراچی، سرجانی اور حیدرآباد میں10 پلاٹس، کراچی کے5 فلیٹس، حیدرآباد میں6 مکانات کے علاوہ حیدرآباد کے مہنگے ترین شاپنگ مال میں3 دکانوں کے کاغذات بھی ملے ہیں۔
علاوہ ازیں نیب نے ملزم کی نشاندہی پرایک کروڑ 43 لاکھ روپے کی10گاڑیاں بھی تحویل لے لی ہیں۔ ترجمان نیب کے مطابق ابتدائی تفتیش میںپتہ چلاہے کہ ملزم یوسف خان زادہ حیدرآباد پولیس میں ہیڈکانسٹیبل تھا جسے کرپشن کے الزام میں برطرف کردیاگیاتھا جبکہ اس کا گرفتار بیٹا عارف خان زادہ اس وقت حیدرآباد پولیس میں بطور کانسٹیبل فرائض انجام دے رہا ہے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گرفتار ملزمان، سرکاری افسران کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کے فرنٹ مین کے طور پر پیسوں کے لین دین، ان کے نام سے جائیداد کی خرید و فروخت کرنے کے علاوہ منی لانڈرنگ کے عمل میں بھی ملوث رہے ہیں۔
نیب ترجمان کے مطابق ملزمان کے20 اکاؤنٹس کاسراغ لگایا گیا ہے جن کے ذریعے اربوں روپے استعمال کیے گئے جبکہ ہراکاؤنٹ میں مختلف برسوں کے دوران2کروڑ سے 7 کروڑ روپے تک ڈپازٹ بھی رکھے گئے ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق نیب نے چند سال قبل محکمہ خزانہ حیدرآباد میں بدعنوانی کی تحقیقات شروع کی تھی تو اس کیس میں بھی مبینہ طور پر گرفتار پولیس اہلکار یوسف خان زادہ کا نام آیا تھا جس کے بعد نیب نے اسے حراست میں لیا تھا جس کے بعدمبینہ طور پر ملزم نے نیب سے پلی بارگیننگ کرتے ہوئے6کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی جس پراسے رہائی ملی لیکن رہائی کے چند ماہ بعد مذکورہ ملزم نے نیب کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ نیب نے اسلحہ کے زور پر اس سے 6 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزم یوسف خان زادہ طویل عرصے تک ٹریژری پولیس سیکیورٹی گارڈکاانچارج رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی محکمہ خزانہ کے افسران سے اچھی دوستی تھی جبکہ وہ ماضی میںاینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں بھی گرفتار ہوچکاہے۔ ذرائع کے مطابق نیب نے یوسف خان زادہ کے ہمراہ اس کے دوسرے بیٹے عامر خان زادہ کوبھی حراست میں لیا تھا لیکن اس کے خلاف کوئی شواہد اور ملکیت کے کاغذات نہیں ملے جس کی وجہ سے اسے اتوار کی شب چھوڑ دیا گیا جبکہ نیب کواس کے تیسرے بیٹے ارشادخان زادہ کی تلاش ہے جس سے متعلق بتایا جارہاہے کہ شادی ہال سمیت دیگراہم ملکیت اسی کے نام پرہے۔
علاوہ ازیں نیب نے گرفتارباپ بیٹوں کو پیر کی دوپہر احتساب عدالت حیدرآباد میں پیش کیاجس پر عدالت نے دونوں باپ بیٹوں کو تفتیش کے لیے14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
نیب نے ابتدائی تفتیش کے بعدایک بیٹے کو چھوڑ دیا جبکہ تیسرے بیٹے کی تلاش شروع کردی۔ نیب کو گرفتار شدگان کی تحویل سے12 سے زائد بے نام پلاٹس، فلیٹ اور مہنگے شاپنگ مال میں3دکانوں کے کاغذات بھی ملے۔
ترجمان نیب کے مطابق تفتیش کے نتیجے میں کئی سرکاری افسران کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔ نیب کراچی کی ٹیم نے خفیہ اطلاع پر ہفتے کو رینجرز اور پولیس کے ہمراہ لطیف آباد یونٹ 9 میں چھاپہ مار کر برطرف پولیس ہیڈکانسٹیبل یوسف خان زادہ اور اس کے بیٹے پولیس اہلکار عارف خان زادہ کوگرفتار کیا تھا۔ نیب ٹیم کی کارروائی اتوارکی شام تک جاری رہی تھی۔
ترجمان نیب رضوان سومروکے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گرفتار ملزم یوسف خان زادہ کی نشاندہی پراس کے گھر اورکارخانے کی تفصیلی تلاشی کے دوران 38 لاکھ، 98 ہزارپاکستانی روپے، 2کروڑ ایرانی ریال،745 سعودی ریال،3405 امارتی درہم، 12لاکھ سے زائد مالیت کے انعامی بانڈ، 20 لاکھ روپے سے زائدمالیت کے طلائی و مصنوعی زیورات ملے ہیں۔ نیب ترجمان کے مطابق ملزم کی نشاندہی پر اس کے گھر سے3 کروڑ روپے مالیت کے شادی ہال، 2کروڑ 80 لاکھ مالیت کے پلاٹ کی سیل ڈیڈ، کراچی، سرجانی اور حیدرآباد میں10 پلاٹس، کراچی کے5 فلیٹس، حیدرآباد میں6 مکانات کے علاوہ حیدرآباد کے مہنگے ترین شاپنگ مال میں3 دکانوں کے کاغذات بھی ملے ہیں۔
علاوہ ازیں نیب نے ملزم کی نشاندہی پرایک کروڑ 43 لاکھ روپے کی10گاڑیاں بھی تحویل لے لی ہیں۔ ترجمان نیب کے مطابق ابتدائی تفتیش میںپتہ چلاہے کہ ملزم یوسف خان زادہ حیدرآباد پولیس میں ہیڈکانسٹیبل تھا جسے کرپشن کے الزام میں برطرف کردیاگیاتھا جبکہ اس کا گرفتار بیٹا عارف خان زادہ اس وقت حیدرآباد پولیس میں بطور کانسٹیبل فرائض انجام دے رہا ہے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گرفتار ملزمان، سرکاری افسران کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کے فرنٹ مین کے طور پر پیسوں کے لین دین، ان کے نام سے جائیداد کی خرید و فروخت کرنے کے علاوہ منی لانڈرنگ کے عمل میں بھی ملوث رہے ہیں۔
نیب ترجمان کے مطابق ملزمان کے20 اکاؤنٹس کاسراغ لگایا گیا ہے جن کے ذریعے اربوں روپے استعمال کیے گئے جبکہ ہراکاؤنٹ میں مختلف برسوں کے دوران2کروڑ سے 7 کروڑ روپے تک ڈپازٹ بھی رکھے گئے ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق نیب نے چند سال قبل محکمہ خزانہ حیدرآباد میں بدعنوانی کی تحقیقات شروع کی تھی تو اس کیس میں بھی مبینہ طور پر گرفتار پولیس اہلکار یوسف خان زادہ کا نام آیا تھا جس کے بعد نیب نے اسے حراست میں لیا تھا جس کے بعدمبینہ طور پر ملزم نے نیب سے پلی بارگیننگ کرتے ہوئے6کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی جس پراسے رہائی ملی لیکن رہائی کے چند ماہ بعد مذکورہ ملزم نے نیب کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ نیب نے اسلحہ کے زور پر اس سے 6 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزم یوسف خان زادہ طویل عرصے تک ٹریژری پولیس سیکیورٹی گارڈکاانچارج رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی محکمہ خزانہ کے افسران سے اچھی دوستی تھی جبکہ وہ ماضی میںاینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں بھی گرفتار ہوچکاہے۔ ذرائع کے مطابق نیب نے یوسف خان زادہ کے ہمراہ اس کے دوسرے بیٹے عامر خان زادہ کوبھی حراست میں لیا تھا لیکن اس کے خلاف کوئی شواہد اور ملکیت کے کاغذات نہیں ملے جس کی وجہ سے اسے اتوار کی شب چھوڑ دیا گیا جبکہ نیب کواس کے تیسرے بیٹے ارشادخان زادہ کی تلاش ہے جس سے متعلق بتایا جارہاہے کہ شادی ہال سمیت دیگراہم ملکیت اسی کے نام پرہے۔
علاوہ ازیں نیب نے گرفتارباپ بیٹوں کو پیر کی دوپہر احتساب عدالت حیدرآباد میں پیش کیاجس پر عدالت نے دونوں باپ بیٹوں کو تفتیش کے لیے14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔