دماغ کے 6 اسرار سائنس نے جنھیں انسان پر افشا کر دیا

جدید سائنسی تحقیق سے رفتہ رفتہ نت نئے راز افشا ہو رہے ہیں۔


سید عاصم محمود February 28, 2017
جدید سائنسی تحقیق سے رفتہ رفتہ نت نئے راز افشا ہو رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

تحقیق و تجربات سے سائنسدان انسانی جسم کے کئی عجائبات جان چکے لیکن وہ دماغ کے اسرار سے واقف نہیں ہو سکے۔ تاہم جدید سائنسی تحقیق سے رفتہ رفتہ نت نئے راز افشا ہو رہے ہیں۔ انہی میں سے حیرت انگیز انکشافات پیش خدمت ہیں۔

(1) ایک سوارب عصبی خلیے

انسان جب کوئی بات یاد کرنے کی کوشش کرے تو کچھ دیر لگتی ہے۔ ایسی حالت میں بعض لوگ اپنی یادداشت کو بْرا بھلا کہتے ہیں۔ حالانکہ اس میں بیچارے دماغ کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔ دراصل ہمارا دماغ 100 ارب عصبی خلیوں کا مجموعہ ہے۔ جب ہم کوئی بات یاد کرنے کی سعی کریں تو ہمارے احکامات دماغ میں فی سیکنڈ 250 تا 390 فٹ کی شرح سے دوڑتے ہیں۔ چناں چہ احکامات بجالانے میں کچھ دیر لگ جاتی ہے۔ ایک اور دلچسپ بات: انسانی جسم کے وزن میں میں دماغ کے وزن کا حصہ صرف دو فیصد ہے لیکن وہ اپنی سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے جسمانی توانائی کا 20 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے۔

(2) گوگل دماغ کو کمزور بنا رہا ہے

حال ہی میں میں کولمبیا یونیورسٹی، امریکا کے محققوں نے بعدازتحقیق دریافت کیا ہے کہ انسان جب انٹرنیٹ استعمال کرے تو سوچ بچار پر کم اور یادداشت پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ لیکن یہ امر دماغ کو کمزور کرسکتا ہے اور وہ کئی باتیں بھولنے لگتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ انٹرنیٹ پہ وقت گزارتے ہوئے غوروفکر پر زیادہ دھیان دیں۔

(3) ردّی (Junk) غذائیں اور منشیات

چند ماہ قبل ولندیزی ماہرین نے ایک انوکھا تجربہ کیا۔ انھوں نے پانچ لوگوں کے سامنے برگر، چرغہ، چپس وغیرہ کے نام بولے۔ تب ان کے دماغ میں وہی حصے متحرک ہوگئے جو منشیات استعمال کرنے والوں کے دماغوں میں بھی تحرک پیدا کرتے ہیں۔ ماہرین کی رو سے یہ تحرک ہم میں جوش و جذبہ اور لذت پیدا کرنے والے ہارمون، ڈوپامائن سے جنم لیتا ہے۔

(4) موسیقی اور بیتی یادیں

انسان کی یادداشت میں بچپن کے سنے گانے محفوظ رہتے ہیں۔ تین سال پہلے ایک تجربے سے انکشاف ہوا کہ آدمی جب بچپن میں سْنا کوئی گانا سْنے، تو اْسے بہت سی بیتی خوشگوار یادیں یاد آجاتی ہیں۔ نیز اس کا موڈ بھی بہتر ہوجاتا ہے۔

(5) پیشین گوئی کرنے کی صلاحیت

جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ کا سب سے اگلا حصہ، کورٹیکس فرنٹ پولر (Frontpolar Cortex) ماضی کے تجربات سے نتائج اخذ کرکے مستقبل کی پیشین گوئی کر سکتا ہے۔ وہ کسی قسم کی فوق البشر طاقت (سپرپاور) تو نہیں رکھتا تاہم تجربوں کے بل پر مختصر مدتی پیشین گوئیاں کرنے کے ضرور قابل ہے۔

(6) دماغی کمپیوٹر کھیل مفید نہیں

ایک تجربے میں ماہرین نے بیس بچوں کو تین ماہ تک کمپیوٹر میں کھیلے جانے والے دماغی کھیل (Brain games ) کھلائے۔ اس دوران بچے بعض سرگرمیاں بہتر انجام دینے لگے مگر ماہرین نے یہی نتیجہ اخذ کیا کہ دماغی کھیل کام یا یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیتوں پر مثبت اثرات نہیں ڈالتے۔ اس کے بجائے موسیقی سننا یادداشت تیز کرتا ہے۔ امریکی یونیورسٹی، سٹنفورڈ نے بعداز تحقیق جانا ہے کہ باقاعدگی سے موسیقی سننے والا اپنے کام منظم طریقے سے کرتا، کاموں پہ توجہ دیتا، پیشین گوئیاں کرتا اور اپنی یادداشت اپ ڈیٹ کرتا رہتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں