ساس کے فائدے

دکھی بہوؤں کو شاد کام کرنے والا تحفہ۔


فواد اللہ February 28, 2017
یہ وہ فائدے ہیں جو ساس کے ظالم ہونے پر بڑھ جاتے ہیں۔ فوٹو: نیٹ

سوشل میڈیا میں ساس بہو کے جھگڑے پر کئی پوسٹس میری نظر سے گذرتی ہیں۔ان کا مطالعہ کرتے ہوئے خیال آیا کہ ساس کے کچھ فوائد تو ضرور ہیں۔سوچتے سوچتے ان کی فہرست بن گئی جو اب نذر ِقارئین ہے۔یہ وہ فائدے ہیں جو ساس کے ظالم ہونے پر بڑھ جاتے ہیں۔

٭ پہلا فائدہ :۔بہوکو صبرو شکر کرنا آجاتا ہے۔ شادی سے قبل لڑکیوں کو شکر اور صبر کی اہمیت کا اتنا اندازہ نہیں ہوتا ۔سگی اماں جان کے سمجھانے پر بھی وہ اس کی اہمیت تسلیم نہیں کرتیں۔مگر جب وہ ساس کے ساتھ رہتی ہیں تو ان پہ اس خوبی کے جوہر کھلتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ویسے بھی وقت خاوند سے زیادہ ساس کے ساتھ ہی گزرتا ہے۔لہذا بوڑھی ساس کو بدلنے کی نسبت اپنے آپ کو صبر والا بنا لینا آسان ہے۔

٭دوسرا فائدہ :۔ ساس کے ساتھ ''ڈیلنگ'' کر کر کے ایک بہو کا دماغ جتنا تیز اور طرار ہو جاتا ہے، اتنا مجال ہے کسی اور کام سے ہو سکے۔ بہو کے حواس چوکس رہنے لگتے ہیں کہ کسی بھی وقت کچھ ہو سکتا ہے۔ فلاں وقت ساس کیا کہہ سکتی ہے اور ساس کا مقابلہ کس طرح کیا جائے؟ ظاہر ہے دماغ کو جتنا زیادہ استعمال کیا جائے،وہ اتنا ہی تیز رہتا ہے۔

٭ تیسرا فائدہ :۔کسی خاوند کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ چوبیس گھنٹے بیوی کے گھٹنے سے لگا بیٹھا رہے۔ چناں چہ ساس ہی تو ہے جس کے دم قدم سے بہو کا دل لگا رہتا ہے۔ گھر میں رونق رہتی ہے۔ لڑنے کے لیے باہر جانے کی ضرورت نہیں۔ دن بھر لڑ ائی لڑی، رات میں میاں جی کو شکایات لگا لیں۔یوں ایک بھر پور دن گزر گیا۔

٭ چوتھا فائدہ :۔میاں کے عادات و اطوار دیکھ کر بہو کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ ساس صاحبہ نے اپنے بچے کیسے پالے اور اسے اپنے بچے کس طرح پالنے ہیں۔ ایسی کون سی غلطی نہیں کرنی کہ مستقبل کی ایک اور بہو میاں کی حرکتوں پہ نہ روئے اور اس کا شوہر اچھا خاوند وبیٹا ثابت ہو۔ غرض ساس کی غلطیوں سے بہو کو سبق سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

٭ پانچواں فائدہ :۔ساس بچوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے کام بھی آتی ہے ۔اگر " امی جی" رعب داب والی ہوں تو بچوں کو کہا جاسکتا ہے کہ اب کچھ کرو،تمھاری خبر "امی جی" ہی لیں گی۔ سو امی جی یوں بھی کام آتی ہیں۔

٭ چھٹا فائدہ :۔ بہو کو کھانا اچھا پکا نا آ جاتا ہے یا ساس بہو کے برے کھانوں سے تنگ آکر خود پکا کر کھانا کھانے لگتی ہے۔ دونوں صورتوں میں فائدہ ہی ہوتا ہے۔

٭ ساتواں فائدہ :۔بہو کو زبان اور ہاتھ سنبھال کر استعمال کرنا آجاتے ہیں کہ کہیں کوئی کام غلط نہ ہو جائے اور شکایت ہو جائے۔ کوئِی ایسی بات نہ منہ سے نکلے کہ شکایت ہو جائے ۔ بس اس مشق سے بہو کو زبان و ہاتھ کے کنٹرول پر عبور حاصل ہو جاتا ہے۔

٭آٹھواں فائدہ :۔بہو کو خیال رہتا ہے کہ وہ جوان اور کم عمر ہے۔ سو اس کو خیال رہتا ہے کہ معاملہ فہم بن جاؤں تاکہ مسائل جنم نہ لیں۔ ہر دور میں جوانوں سے توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ زیادہ سمجھ دار ثابت ہوں گے۔اس طرح ساس کی بدولت بہو خوب برد بار اور سمجھدار ہوجاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں