حکومت مخالف احتجاج اور سیکیورٹی لیکس کے پیچھے اوباما کا ہاتھ ہے ٹرمپ

قومی راز افشا کرنے کا معاملہ ملکی سیکیورٹی کو نقصان پہنچا رہا ہے، امریکی صدر


ویب ڈیسک February 28, 2017
قومی راز افشا کرنے کا معاملہ ملکی سیکیورٹی کو نقصان پہنچا رہا ہے، امریکی صدر، فوٹو؛ فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاج اور سیکیورٹی لیکس میں سابق صدر اوباما کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لیکس ملک کی سیکیورٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ٹاؤن ہال میں حکومت مخالف احتجاج سمیت ملک بھر میں ریپبلکنز کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں سابق صدر اوباما ملوث ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ سیاست ہے اور سیاست میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی دیگر ممالک کے سربراہان سے گفتگو میڈیا پر آنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ کسی بھی حقیقت کے پس پردہ عوامل سے ہم واقف نہیں ہوتے اس لیے میرا خیال ہے کہ اس میں بھی اوباما کے لوگ ملوث ہیں اور کچھ لیکس انہی لوگوں کی جانب سے آئی ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ 65 فیصد امریکی مسلمانوں کیخلاف ٹرمپ آرڈر کے مخالف

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ لیکس ملکی سیکیورٹی کے لیے بہت سنجیدہ معاملہ ہے اور یہ ہماری اندرونی سیکیورٹی کو نقصان پہنچا رہی ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ بھی سیاست ہو جو ایسے ہی چلتی رہے گی۔ انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بجٹ کے منصوبے اور دیگر معاملات پر بھی بات کرتے ہوئے اپنے اہداف کے حصول کے لیے خود کو ''اے'' گریڈ دیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ٹرمپ نے میکسیکو پر چڑھائی کی دھمکی دے دی

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر اور آسٹریلوی وزیرِاعظم میلکلم ٹرن بُل کے درمیان تارکینِ وطن کے معاملے پر ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو ٹرمپ نے انتہائی نامناسب انداز میں ختم کردی تھی اور اسے کسی سربراہِ مملکت کی''بدترین'' کال قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے اپنے میکسیکن ہم منصب کو بھی فون پر دھمکی دی تھی کہ میکسیکو نے اپنے ہاں موجود ''بدمعاشوں'' کے خلاف کارروائی نہ کی تو اس کام کے لیے وہ امریکی فوج کو میکسیکو پر چڑھائی کا حکم دے دیں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ٹرمپ انتظامیہ نے اہم ترین نشریاتی اداروں کے نمائندوں کو میڈیا بریفنگ سے نکال دیا

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نہ صرف امریکی عدالتی نظام کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں بلکہ وہ میڈیا کو بھی بددیانت قرار دے چکے ہیں اور انہوں نے وائٹ ہاؤس کی ایک غیر رسمی بریفنگ سے اہم براڈ کاسٹرز اور اخباری نمائندگان کو باہر نکال دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔