اقتصادی راہداری مقامی سرمایہ کاروں کو غیر ملکیوں جیسی مراعات کی یقین دہانی

پاکستانی انویسٹرز کے تحفظات ہرحال میں دورکریں گے، ڈاکٹرمفتاح اسماعیل

توانائی، انفرااسٹرکچر، موٹرویزے و دیگر بڑے منصوبوں کے ثمرات جلد ملنے لگیں گے، سیمینار سے خطاب۔ فوٹو: فائل

چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ (بی اوآئی) پاکستان ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی تحفظ فراہم کریں گے، سرمایہ کاری میں اضافے کیلیے ایسے اقدامات کر رہے ہیں جس سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار تجارتی ماحول فراہم جا سکے اور سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل حل کیے جا سکیں۔

جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کی شرح 30 فیصد جبکہ پاکستان میں 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے،کاروبار کے حوالے سے پاکستانی عالمی درجہ بندی 100 سے زیادہ ہے جسے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ منگل کو ہوٹل میں ''ڈوئنگ بزنس ریفارمز ان پاکستان'' کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے صوبوں کا تعاون نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ سرمایہ کاروں کو سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں جن میں سرمایہ کاروں کو آن لائن رجسٹریشن کی سہولت، ون ونڈو سسٹم، متبادل ڈسپیوٹ ریزولیشن سینٹر کا قیام و دیگر سہولتیں شامل ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کاروبار کے حوالے سے پاکستانی عالمی درجہ بندی 100سے زیادہ ہے جسے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور رواں برس اس میں 4 پوائنٹ کی کمی آئی ہے جبکہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ اس میں مزید کمی لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کے تحفظات کو ہر حال میں دور کیا جائے گا، سی پیک منصوبے کے تحت جو مراعات غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملیں گی وہی مقامی سرمایہ کاروں کو بھی دی جائیں گی۔ ہم نے سرمایہ کاری کو آگے لے کر جانا ہے اس لیے کاروباری ماحول پیدا کر رہے ہیں تاکہ مقامی سرمایہ کار غیر ملکی سرمایہ کاروں کا مقابلہ کر سکیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ انفرااسٹرکچر، توانائی، موٹر ویز اور ہائی ویز کی تعمیر سمیت دیگر شعبوں میں بڑے منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن کے ثمرات جلد ملنا شروع ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1140 ارب روپے مواصلاتی نظام کی بہتری کے لیے خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ پہلے صرف 30 ارب روپے خرچ کیے جاتے تھے، موجودہ حکومت نے اس کے بجٹ میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا ہے جس سے بہت سے موٹر ویز اور اہم شاہراہیں بن رہی ہیں۔


جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کی شرح 30 فیصد جبکہ پاکستان میں 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو ماضی میں 13 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار میں سہولتوں کی فراہمی کے لیے ٹیکسز کے نظام میں بہتری اور اس کو آسان بنایا جا رہا ہے اور کاروباری اخراجات میں کمی لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیمینار میں دی جانے والی تجاویز کو عملی جامہ پہنایا جائے گا تاکہ سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل کو حل کیا جاسکے۔

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں معیشت کا بڑا حصہ چھوٹی صنعتوں پر مشتمل ہے حکومت کے لیے ایس ایم ای سیکٹر کے ذریعے قومی آمدن کو بڑھانا، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا اور پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرنا مشکل کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور اس سے مستحکم معاشی ترقی کو یقینی بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور یہ وقت سرمایہ کاروں کیلیے بہت بہترین ہے۔

سیمینار میں عالمی بینک، پنجاب حکومت کے نمائندوں نے بھی سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری ریجنل آفس میں میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہاکہ چین کو ایسی کوئی انڈسٹری لگانے کی اجازت نہیں ہو گی جو ملک میں ماحول کو خراب کرے، ملک میں انڈسٹریز کے لیے ٹیکسوں کی بھرمار ہے جسے کم ہونا چاہیے، چین کو 17 فیصد ہی ریٹ آف ریٹرن دے رہے ہیں۔

اس سال کے آخر تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا، ایل این جی سے چلنے والا 2400 میگاواٹ کے پاور پلانٹ اس سال بجلی کی پیداوار شروع کر دیں گے، لاہور سے نواب شاہ تک گیس پائپ لائن بچھائی جائے گی، اس سال 50 اورب روپے کی خطیر رقم سے گیس پائپ لائن بچھائی جارہی ہے جس سے گیس کی کمی پر کافی حد تک قابو پایا جا سکے گا،آئندہ کے لیے 100ارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے مزید گیس پائپ لائن بچھائی جائیں گی اور گیس کی قیمت کو مزید کم کیا جائے گا، ملک کے انرجی سیکٹر میں انٹرنیشنل کمپنیاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں جوسی پیک کا حصہ نہیں ہیں۔
Load Next Story