وزیراعظم نے 94 افسروں کی ترقی کے کیس واپس بھیج دیے

ایمانداری پرسمجھوتے سے انکار،301افسران کی ترقی موخرکرنے کی سفارش منظور

ایمانداری پرسمجھوتے سے انکار،301افسران کی ترقی موخرکرنے کی سفارش منظور۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم نوازشریف نے بیوروکریسی میںہرسطح پرایمانداری، اہلیت اورقابلیت رکھنے والے افسروں کوترقی دینے کیلیے ہر قسم کی سفارش کومستردکرتے ہوئے گریڈ20 اور21 میںمجموعی طورپر395افسروں کی ترقی روک دینے کی منظوری دی،اس میں85 سپرسیڈ ہوئے جوایک سال تک سینٹرل سلیکشن بورڈمیںزیر غورنہیں آئیں گے۔

وزیراعظم نے مجموعی طور پر 301افسران کی ترقی موخرکرنے کی سینٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارش منظورکرلی ۔وزیر اعظم نے94افسران کی ترقیاں ریفربیک کرتے ہوئے واضح طور پرسینٹرل سلیکشن بورڈکے چیئرمین نوید اکرم چیمہ اوربورڈ ممبران کی مجموعی اہلیت اور فیصلہ سازی کی قوت میں فقدان پربھی تحفظات کااظہارکیا ہے تاہم اس بورڈ میں4ایسے افسر بھی گریڈ20 میںترقی سے محروم رہے جنھیں بورڈ نے ترقی دینے کی منظوری دی، ان افسران کاریکارڈشفاف اور وہ مکمل طور پر ترقی کیلیے اہل تھے۔ان میں فارن سروس اور انفارمیشن گروپ کے جن گریڈ 20 کی اسامیوں پران کی ترقی کیلئے سفارش کی تھی وہ اسامیاں خالی نہ ہوسکیں کیونکہ وزیراعظم نے ریڈ21 کے افسران کو ریفربیک کر دیا ہے۔ ان میں انفارمیشن گروپ کے راجہ افتخار اگلے ماہ رٹائر ہو رہے ہیں،انفارمیشن گروپ کے ہی سہیل علی خان اور فارن سروس کے2افسران عدنان احمد اور سہیل صدیقی بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم نے سول سرونٹ ایکٹ کی شق 7 کے تحت تمام ترمراعات دینے کی منظوری بھی دی ہے جن کو14 دسمبر 2016کے بورڈ میں ترقی کیلیے اہل قراردیا گیا تھا،ان افسران میں سے اگرکوئی فوت یا ریٹائر ہوگیا تو اس کو بھی یہ مراعات مل سکیںگی۔وزیر اعظم نے ایسے افسروں کو بھی ترقی دینے سے روکا جو پنجاب،سندھ،خیبر پختونخوا، بلوچستان،گلگت بلتستان اور دیگر اداروں میںسیکریٹری،آئی جی،ڈی آئی جی تک کے عہدوں پر تعینات ہیں ،ان میں ایک ایسا بیوروکریٹ بھی ہے جس کے والد رٹائرڈبیوروکریٹ ہونے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کے قریبی دوست ہیں۔


ترقی نہ ملنے والوں میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے داماد اقبال حسین درانی،آئی جی گلگت بلتستان ظفر اقبال، سیکریٹری کابینہ ڈویژن ندیم حسن آصف کے سمدھی شبیر احمد بھٹی،سابق چیئرمین ایف بی آر نثارخان کے سمدھی سید تنویراحمد،سیکریٹری ٹرانسپورٹ پنجاب جاوید اکبر،صوبائی مردم شماری کمشنر عارف بلوچ،سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب احمد بلال،سیکریٹری پلاننگ پنجاب افتخاراحمد سہو، سیکریٹری جنگلات سندھ منظور علی شیخ بھی شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے گریڈ 20 اور 21 میں ترقیوںکیلیے سینٹرل سلیکشن بورڈکی سفارشات پر ریفربیک ہونے والے افسران کی ترقی کو اگلے بورڈ میں دوبارہ زیرغورلانے کی نہ صرف منظوری دی بلکہ افسران کی اسامیاںآئندہ بورڈ تک خالی رکھنے کے احکام بھی دیے ہیں، سپریم کورٹ کی آبزرویشن کی روشنی میں وزیراعظم نواز شریف نے2014ء میں ہونے والے سلیکشن بورڈ سے پہلے ہدایات دی تھیںکہ ترقی دینے سے قبل افسران کے بارے میں عمومی رائے، تجربے اور میرٹ کو مدنظر رکھاجائے۔وزیراعظم نواز شریف نے سینٹرل سلیکشن بورڈکی سفارشات پر سمری کی منظوری میں مختلف کیڈرزکے ایسے94 سول سرونٹس کو ریفربیک کرنے کی منظوری دی جن کی سی ایس بی نے ترقی کی سفارش کی تھی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے یہ بھی آبزرویشن دی ہے کہ سینٹرل سلیکشن بورڈکے چیئرمین اور ممبران کوافسران کی پروموشن کیلیے واضح استعداد، اہلیت ،ایمانداری اور عمومی رائے کو منصفانہ طورپر جانچنا چاہیے تھا۔ABCکیٹگری میں سالانہ رپورٹس،ٹریننگ رپورٹس اور رائے عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقی کی سفارش کرنا چاہیے تھی۔وزیر اعظم کی طرف سے منظورکردہ سمری میں تنقیدکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بورڈ نے تمام طے شدہ اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایسے افسروں کو بھی ترقی دینے کی سفارش کی جنھوں نے مفاد عامہ کیخلاف سمجھوتے کیے اور ایسے افسران کے کیس بھی دیکھنے کو ملے جن کو بورڈ نے2015ء میں سپرسیڈ اور ڈیفرکیا تھا۔

ایک ایسے افسر کو بھی ترقی دینے کی سفارش کی گئی جس کی تمام رپورٹس خلاف ہونے کی بنیاد پر بورڈ ممبران نے ترقی دینے سے اختلاف کیا تھا۔بورڈکی سفارشات کے حوالے سے وزیراعظم کے پاس تین آپشن موجود تھے۔ایک مکمل طور پر مسترد،دوسرا مکمل طور پر منظور یا پھر شفاف کیریئر کے افسران کو ترقی دینے کیلیے ازسرنو جائزہ لیا جائے۔وزیر اعظم نے تیسرے آپشن پر جاتے ہوئے اپنے ذرائع سے تمام افسران کی عمومی رائے سمیت کیریئر اور دیگر رپوٹس کی چھان بین کی جس کے بعد صرف ان افسروں کو ترقی دی گئی جن پرکوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔
Load Next Story