پی ایس ایل فائنل نشتر اسپورٹس کمپلیکس کا علاقہ سیل فوج کا سرچ آپریشن

کاروباری مراکز اور عام شہریوں کی آمدورفت بند کردی گئی،رینجرز کی 4 کمپنیز الگ سے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گی


شائقین کو کھانے پینے کی اشیا اسٹیڈیم لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی، غیر ملکی کھلاڑی نہ آئے تو متبادل موجود ہیں، نجم سیٹھی۔ فوٹو: فائل

لاہور پولیس نے پاکستان سپر لیگ کے فائنل میچ کی سیکیورٹی کیلیے مرتب کیے گئے پلان پر عمل درآمد شروع کردیا،کاروباری مراکز اور عام شہریوں کی آمدورفت بند کرنے کے بعد نشتر اسپورٹس کمپلیکس کا سارا علاقہ سیل کر دیا گیا، پاکستان آرمی سمیت حساس اداروں کی طرف سے سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا۔

ڈی آئی جی آپریشن لاہور ڈاکٹر حید راشرف کے مطابق پولیس نے نشتر اسپورٹس کمپلیکس کے داخلی اور خارجی راستوں پر ناکہ بندی کر کے پبلک گاڑیوں کا داخل بند کر کے عوام کو داخلے سے روک دیا ہے۔اسپورٹس کمپلیکس میں چیکنگ کے بعد انتظامیہ کے لوگوں کو جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ میچ سے قبل سٹیڈیم کو سکیورٹی اداروں کی تحویل میں دے دیا جائے گا۔ رینجرز کی4کمپنیز الگ سے ڈیوٹی فرائض انجام دیں گی۔ میچ دیکھنے آئے شائقین کو کھانے پینے کی اشیا ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

پی ایس ایل کے ٹائٹل میچ کیلیے پی سی بی نے انتظامات تیز کر دیئے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم کی گرائونڈ پر موجود زائد گھاس کو ختم کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے تاریخی اہمیت کی حامل گرائونڈ کی خوبصورتی میں بھی مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ پی ایس ایل کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اگر ٹورنامنٹ میں شامل کوئی غیر ملکی کھلاڑی فائنل کے لیے لاہور نہیں آتا تو ہمارے پاس50 ایسے متبادل غیرملکی کھلاڑی موجود ہیں جو پاکستان آکر کرکٹ کھیلنے کو تیار ہیں۔ اہم بات پی ایس ایل کا فائنل پاکستان میں ہونا نہیں، بلکہ اس کے ذریعے عوام کا یکجا ہو کر دہشت گردی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا ہے۔

پی ایس ایل سے متعلق عمران خان کے بیان کے متعلق بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل عمران خان نے کہا تھا کہ اگر پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوتا ہے تو اچھی بات ہے لیکن فائنل لاہور میں منعقد کرانے کے فیصلے کے بعد انھوں نے متضاد بیان دیا۔ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے اور اس سے سیاسی فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔

برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ایس ایل فائنل کے لیے غیر ملکی کمنٹیٹرز لاہور نہیں آئیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں