داعش کی تباہی کا نیا منصوبہ ٹرمپ کے حوالے مزید امریکی فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کی تجویز

اقتدارسنبھالنے کے فوری بعد صدر نے حکام کو 30 دن کے اندر اندرجامع منصوبہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا

منصوبے کو مزیدآگے بڑھانے کیلیے چین آف کمانڈ کے ساتھ مذاکرات شروع کرینگے، ترجمان پینٹاگان کیپٹن جیف ڈیوس۔ فوٹو: فائل

BAHAWALPUR:
امریکی محکمہ دفاع نے داعش کو شکست دینے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی بھیجنے اور دیگر اہم علاقوں میں جارحانہ پالیسی اپنانے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کا ایک بنیادی نعرہ یہ تھا کہ داعش کے خلاف تیز تر اور سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں جنگجوؤں نے عراق اور شام کے علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور اوباما انتظامیہ نے ان کے خلاف کارروائیاں کرنے میں سستی سے کام لیا تھا۔


ڈونلڈ ٹرمپ یہ بھی دعویٰ کر چکے ہیں کہ ان کے پاس داعش کے جنگجوؤں کو شکست دینے کے لیے ایک خفیہ منصوبہ ہے تاہم انھوں نے اس منصوبے کی تفصیلات آج تک کسی کے سامنے نہیں رکھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اس حوالے سے متعدد مرتبہ ''نیست و نابود'' کرنے جیسا فقرہ بول چکے ہیں اور مشتبہ داعش کے عسکریت پسندوں کے اہلخانہ کے اراکین کوبھی قتل کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔

امریکی صدر کے اقتدارسنبھالنے کے فوری بعد انھوں نے محکمہ دفاع پینٹاگان کو کہا تھا کہ انھیں داعش کو مکمل طور پر مٹانے کیلیے 30 دن کے اندر اندر ایک جامع منصوبہ فراہم کیا جائے۔ امریکی قیادت میں کام کرنے والا ایک فوجی اتحاد 2014ء سے عراق اورشام میں جہادیوں کے خلاف فضائی بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اسی پروگرام کے تحت مغربی کمانڈوز مقامی فورسز کو عسکری تربیت فراہم کر رہے ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق جائزہ لینے کے لیے ابتدائی مسودہ اب مکمل ہے اور اسے ٹرمپ انتظامیہ میں قومی سلامتی کے اعلیٰ مشیروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پینٹاگان کے ایک ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس کا کہنا تھا کہ ان خفیہ دستاویزات کو ابھی مزید بہتربنانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ داعش کو تیزی سے شکست دینے کے بارے میں ہیں۔ اس منصوبے کو مزید آگے بڑھانے کے لیے چین آف کمانڈ کے ساتھ مذاکرات شروع کریں گے۔
Load Next Story