بغیرمعاوضےکےہورڈنگزکااستعمال سیکریٹری بلدیات ودیگرسےجواب طلب
سیاسی ومذہبی گروہوں کے بینرز مہینوں آویزاں رہتے ہیں،معاوضہ طلب اور ہٹانے پر دھمکیاں ملتی ہیں،درخواست گزار.
سندھ ہائی کورٹ نے معاوضے کی ادائیگی کے بغیرسیاسی جماعتوں کی جانب سے سائن بورڈزاورہورڈنگز پر بینرزآویزاں کرنے کے خلاف اشتہاری کمپنیوں کی درخواست پر سیکریٹری بلدیات،صوبائی الیکشن کمشنر،ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی،کمشنرکراچی ، ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ کے ایم سی ، کلفٹن اور کراچی کنٹونمنٹ بورڈزکو 31جنوری کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سندھ آئوٹ ڈور ایڈورٹائزرزایسوسی ایشن کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی،ایسوسی ایشن کے سیکریٹری عامر صدیقی کے توسط سے دائر درخواست میں کسی سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مختلف سیاسی ومذہبی جماعتیں ان مقامات ( سائن بورڈز ) پر اپنے بینرز آویزاں کردیتی ہیں جو درخواست گزار ایسوسی ایشن کے ارکان کو معاوضے کے بدلے الاٹ کیے جاتے ہیں۔
تقریباً گذشتہ 4سال سے یہ سلسلہ جاری ہے ، ان بینرز پر مختلف سیاسی و مذہبی گروہوں کی جانب سے رہنمائوں کی سالگرہ ، خصوصی ایام اور چندے سمیت مختلف اپیلیںاور نعرے درج ہوتے ہیںمگر ان کا معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا،معاوضے کی ادائیگی کے بغیر یہ بینرز مہینوں آویزاں رہتے ہیں اور معاوضہ طلب کرنے پرغیر مناسب جواب ملتا ہے، بعض اشتہاری کمپنیوں نے بغیر معاوضے والے بینرزکو ہٹانے کی کوشش کی تو انھیں دھمکیاں دی گئیں،پولیس بھی ان جماعتوں کے خلاف کارروائی سے گریز اں ہے۔
پولیس نے موقف اختیار کیا کہ بینرزآویزاں کرنے والوں کے خلاف کے ایم سی کا انسداد تجاوزات سیل ہی کارروائی کا مجاز ہے،درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اشتہاری کمپنیوں نے اس ضمن میں گورنر سندھ سمیت مختلف حکام سے متعدد بار درخواست کی ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے، یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ اگر سیاسی و مذہبی جماعتیں معاوضہ ادا نہیں کرتیں تو حکومت یہ رقم ٹیکس کی مد میں منہا کرے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2009 میں سٹی گورنمنٹ نے سیاسی جماعتوں کو صرف3سے 7 دنوں کیلیے پول بینرزآویزاں کرنے کی اجازت دی تھی مگر حکام اس فیصلے پر عملدرآمدکرانے میں ناکام رہے ہیں ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سیاسی جماعتوں کے غیر قانونی بینرز کو ہٹایاجائے اور اشتہاری کمپنیوں کاادا کردہ ٹیکس واپس کیا جائے، الیکشن کمیشن کوبھی ہدایت کی جائے کہ وہ پبلسٹی سے متعلق انتخابی قوانین پر عملدرآمد کرائے ،عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مدعا علیہان کو 31جنوری کیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سندھ آئوٹ ڈور ایڈورٹائزرزایسوسی ایشن کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی،ایسوسی ایشن کے سیکریٹری عامر صدیقی کے توسط سے دائر درخواست میں کسی سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مختلف سیاسی ومذہبی جماعتیں ان مقامات ( سائن بورڈز ) پر اپنے بینرز آویزاں کردیتی ہیں جو درخواست گزار ایسوسی ایشن کے ارکان کو معاوضے کے بدلے الاٹ کیے جاتے ہیں۔
تقریباً گذشتہ 4سال سے یہ سلسلہ جاری ہے ، ان بینرز پر مختلف سیاسی و مذہبی گروہوں کی جانب سے رہنمائوں کی سالگرہ ، خصوصی ایام اور چندے سمیت مختلف اپیلیںاور نعرے درج ہوتے ہیںمگر ان کا معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا،معاوضے کی ادائیگی کے بغیر یہ بینرز مہینوں آویزاں رہتے ہیں اور معاوضہ طلب کرنے پرغیر مناسب جواب ملتا ہے، بعض اشتہاری کمپنیوں نے بغیر معاوضے والے بینرزکو ہٹانے کی کوشش کی تو انھیں دھمکیاں دی گئیں،پولیس بھی ان جماعتوں کے خلاف کارروائی سے گریز اں ہے۔
پولیس نے موقف اختیار کیا کہ بینرزآویزاں کرنے والوں کے خلاف کے ایم سی کا انسداد تجاوزات سیل ہی کارروائی کا مجاز ہے،درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اشتہاری کمپنیوں نے اس ضمن میں گورنر سندھ سمیت مختلف حکام سے متعدد بار درخواست کی ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے، یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ اگر سیاسی و مذہبی جماعتیں معاوضہ ادا نہیں کرتیں تو حکومت یہ رقم ٹیکس کی مد میں منہا کرے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2009 میں سٹی گورنمنٹ نے سیاسی جماعتوں کو صرف3سے 7 دنوں کیلیے پول بینرزآویزاں کرنے کی اجازت دی تھی مگر حکام اس فیصلے پر عملدرآمدکرانے میں ناکام رہے ہیں ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سیاسی جماعتوں کے غیر قانونی بینرز کو ہٹایاجائے اور اشتہاری کمپنیوں کاادا کردہ ٹیکس واپس کیا جائے، الیکشن کمیشن کوبھی ہدایت کی جائے کہ وہ پبلسٹی سے متعلق انتخابی قوانین پر عملدرآمد کرائے ،عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مدعا علیہان کو 31جنوری کیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔