آٹے کا بحران ٹل گیا فلورملزمالکان کے مطالبات منظور

صورتحال8 سے10روز میں بہتر ہوگی، تاجروں کی صوبائی وزیر خوراک سے ملاقات.

صورتحال8 سے10روز میں بہتر ہوگی، تاجروں کی صوبائی وزیر خوراک سے ملاقات۔ فوٹو: فائل

آٹے کا بحران ٹل گیا، صوبائی وزارت خوراک نے فلور ملوں کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

جس کے بعد فلور ملز ایسوسی ایشن نے کراچی، حیدرآباد اور میرپورخاص ریجن میں فلور ملوں کی بندش کا الٹی میٹم واپس لے لیا ہے،کراچی اور حیدرآباد کی فلور ملوں کو گندم کی فراہمی میں اضافہ کیا جائے گا تاہم صورتحال معمول پر آنے میں8 سے10روز لگیں گے، فلور ملز مالکان کے وفد نے چیئرمین سندھ سرکل عنصر جاوید کی سربراہی میں صوبائی وزیر خوراک میرنادرخان مگسی سے ملاقات کی۔


وفد نے نادر مگسی کو گندم کی قلت کے باعث آٹے کی پیداواری لاگت میں اضافے اور فلور ملوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا، وفد نے کراچی اور حیدرآباد کی فلور ملوں کیلیے گندم کی کوٹہ بندی ختم کرنے اور ٹریڈرز اور ایکسپورٹرز کو گندم کی فراہمی بند کرنے پر زور دیا، عنصر جاوید نے ایکسپریس کو بتایا کہ فلور ملوں کو گندم کی فراہمی 300بوری سے بڑھا کر 350بوری کردی گئی ہے جس میں مزید اضافے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔



ادھر کراچی میں800سے زائد چھوٹی چکیاں گندم کی بلیک مارکیٹنگ کی وجہ سے 80فیصد تک کم آٹا تیار کررہی ہیں جس سے شہر میں چکی کے آٹے کی بھی قلت کا سامنا ہے، چکی کا آٹا دسمبر کے وسط تک 40روپے کلو فروخت کیا جارہا تھا جو اب 44سے 45روپے کلو فروخت ہورہا ہے، چھوٹی چکیوں کو ماہانہ 1.5لاکھ بوری گندم کی ضرورت ہوتی ہے تاہم چھوٹی چکیوں کو صرف 1300ٹن گندم سرکاری نرخ پر فراہم کی جارہی ہے اوپن مارکیٹ میں گندم کی بلیک سے فروخت جاری ہے اور 28روپے کلو سرکاری قیمت کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 38روپے کلو تک پہنچ گئی ہے جس سے مہنگی گندم لے کر آٹا تیار کرنیو الی چھوٹی چکیاں آٹے کی قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں۔
Load Next Story