عوام کی جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا چیف جسٹس
وزیراعظم کی جانب سے کیب کی سمری منظور نہ کرنے پر سپریم کورٹ کا اظہار برہمی
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے حکومت نے غیر معیاری اسٹنٹس کا معاملہ عدالت سے ختم کروانے کا تہیہ کر لیا ہے لیکن عدلیہ عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
سپریم کورٹ میں غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران اسٹنٹس کی خرید و فروخت سے متعلق لائسنس جاری کرنے والی باڈی (کنفرمیٹیو اسسمنٹ باڈی) کیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ غیر معیاری اسٹنٹس کے حوالے سے ایک سمری منظوری کے لئے وزیراعظم کو ارسال کر رکھی ہے تاہم ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: محکمے اپنا قبلہ درست کرلیں، سپریم کورٹ
عدالت نے وزیراعظم کی جانب سے سے متعلق سمری پر پیش رفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیراعظم کیوں کیب کی سمری دبا کربیٹھ گئے ہیں۔ عدالت نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو فوری طور پر پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کیس سے متعلق تمام ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ہفتے میں معاملے کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے معاملہ عدالت سے ختم کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے، عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو گا، مسترد شدہ اسٹنٹس کے استعمال کا اختیار کسی ڈاکٹرکو نہیں اور مسئلے کے حل کے لئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کو دن رات کام کرنا ہوگا۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: آج بھی مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹس لگائے جا رہے ہیں
سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کوریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ساڑھے گیاربجے تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران اسٹنٹس کی خرید و فروخت سے متعلق لائسنس جاری کرنے والی باڈی (کنفرمیٹیو اسسمنٹ باڈی) کیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ غیر معیاری اسٹنٹس کے حوالے سے ایک سمری منظوری کے لئے وزیراعظم کو ارسال کر رکھی ہے تاہم ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: محکمے اپنا قبلہ درست کرلیں، سپریم کورٹ
عدالت نے وزیراعظم کی جانب سے سے متعلق سمری پر پیش رفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیراعظم کیوں کیب کی سمری دبا کربیٹھ گئے ہیں۔ عدالت نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو فوری طور پر پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کیس سے متعلق تمام ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ہفتے میں معاملے کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے معاملہ عدالت سے ختم کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے، عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو گا، مسترد شدہ اسٹنٹس کے استعمال کا اختیار کسی ڈاکٹرکو نہیں اور مسئلے کے حل کے لئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کو دن رات کام کرنا ہوگا۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: آج بھی مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹس لگائے جا رہے ہیں
سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کوریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ساڑھے گیاربجے تک ملتوی کردی۔