حیدرآباددکن میں متنازع تقریرمسلمان رکن اسمبلی گرفتار
25کروڑ مسلمانوں سے جھوٹے وعدے کرکے ووٹ بینک بنایا جاتا ہے، اکبر الدین اویسی
بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں مجلس اتحادالمسلمین کے رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی کومتنازع بیان دینے کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا ہے۔
وہ لوک سبھا کے رکن اسدالدین اویسی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ ان پر ریاست کے کئی علاقوں میں جاکر فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے والی تقاریر کرنے کے الزامات ہیں۔بی بی سی کے مطابق یہ پورا معاملہ فرقہ وارانہ رنگ اختیارکرتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ بی جے پی اور اس سے وابستہ دوسری کئی ہندو تنظیمیں ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہی تھیں۔بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں نے دلی میںان کی رہائش گاہ پرحملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی ہے۔
اکبرالدین اویسی نے اپنی ایک تقریرمیں کہاتھاکہ اس ملک میں ابھی افراتفری کا عالم ہے، کسی کو ملک کی فکر نہیں۔25کروڑ مسلمانوں کو پہلے تو رجھایا جاتا ہے، جھوٹے وعدے کیے جاتے ہیں اور پھر انہیں صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ جس ملک پر مسلمانوں نے ہزاروں سال تک حکومت کی ہے وہاں انہیں دوسرے لوگوں کے دروازے پر کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔
اویسی کے مطابق اس ملک میں کیرالہ اورآندھرا پردیش کو چھوڑ کر کہیں بھی مسلمانوں کی آواز کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے۔ ممبئی میں1993ء میں دھماکے اس لیے ہوئے کیونکہ ان دھماکوں سے پہلے بابری مسجدگرائی گئی تھی۔پاکستان سے آکر معصوم لوگوں کوقتل کرنے والے اجمل قصاب کو توپھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے لیکن بھارت کے اندر سیکڑوں مسلمانوں کوقتل کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔اکبر الدین کے وکلا کاکہنا ہے کہ یہ تمام کیس سیاسی وجوہات کی بنا پراکبرالدین کے خلاف درج کیے گئے ہیں۔
وہ لوک سبھا کے رکن اسدالدین اویسی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ ان پر ریاست کے کئی علاقوں میں جاکر فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے والی تقاریر کرنے کے الزامات ہیں۔بی بی سی کے مطابق یہ پورا معاملہ فرقہ وارانہ رنگ اختیارکرتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ بی جے پی اور اس سے وابستہ دوسری کئی ہندو تنظیمیں ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہی تھیں۔بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں نے دلی میںان کی رہائش گاہ پرحملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی ہے۔
اکبرالدین اویسی نے اپنی ایک تقریرمیں کہاتھاکہ اس ملک میں ابھی افراتفری کا عالم ہے، کسی کو ملک کی فکر نہیں۔25کروڑ مسلمانوں کو پہلے تو رجھایا جاتا ہے، جھوٹے وعدے کیے جاتے ہیں اور پھر انہیں صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ جس ملک پر مسلمانوں نے ہزاروں سال تک حکومت کی ہے وہاں انہیں دوسرے لوگوں کے دروازے پر کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔
اویسی کے مطابق اس ملک میں کیرالہ اورآندھرا پردیش کو چھوڑ کر کہیں بھی مسلمانوں کی آواز کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے۔ ممبئی میں1993ء میں دھماکے اس لیے ہوئے کیونکہ ان دھماکوں سے پہلے بابری مسجدگرائی گئی تھی۔پاکستان سے آکر معصوم لوگوں کوقتل کرنے والے اجمل قصاب کو توپھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے لیکن بھارت کے اندر سیکڑوں مسلمانوں کوقتل کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔اکبر الدین کے وکلا کاکہنا ہے کہ یہ تمام کیس سیاسی وجوہات کی بنا پراکبرالدین کے خلاف درج کیے گئے ہیں۔