روشن راستہ

جانیے اپنے اہم سوالات کے جوابات۔

آپ کی زندگی سے جڑے سوالوں کے بہتر جوابات۔ فوٹو : فائل

مراقبہ کیا ہے۔۔۔۔۔۔؟
سوال: محترم ڈاکٹر وقار عظیمی! کئی مسائل کے جواب میں اکثر لوگوں کو آپ مراقبہ بھی تجویز کرتے ہیں۔ میں یونیورسٹی میں پڑھتا ہوں۔ میں نے اور میرے کئی فیلوز نے مراقبہ کے بارے میں سنا تو ہے لیکن ہم اس کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتے۔ سر! پلیز ہمیں بتائیے کہ مراقبہ سے ذہنی صلاحیتوں اور قوت ارادی میں اضافہ کیوں کر ہوتا ہے؟
(محمد خاور:کراچی)

جواب: انتہائی مختصر الفاظ میں مراقبہ کی تعریف (Defination) ان الفاظ میں بیان کی جاسکتی ہے کہ مراقبہ ذہنی یکسوئی اور ذہنی سکون حاصل کرنے اور روحانی حواس کو بیدار اور متحرک کرنے کی مشق کا نام ہے۔

یہ مشق ٹھیک طرح کی جائے تو اس کے کئی فوائد یا نتائج سامنے آتے ہیں۔ مشرق میں تو مراقبہ اولیاء اللہ اور صوفیاء کرام کا صدیوں پرانا معمول ہے۔ صوفیاء ارتکاز توجہ لاشعوری کیفیات کے ادراک، باطنی یا روحانی صلاحیتوں کی بیداری کے لیے مراقبہ کا اہتمام بھی کرتے تھے۔ مراقبے کے ذریعے انسانی ذہن کائناتی شعوری کے ساتھ ہم آہنگ (Tune) ہوسکتا ہے۔ گویا انسانی ذہن ایک وصول کنندہ (Reciever)ہے۔ کائنات میں مختلف نشریات مسلسل جاری و ساری ہیں۔ انسانی ذہن مراقبہ کے ذریعے ان نشریات کو بہتر طور پر وصول کرنے اور اُنہیں سمجھنے کے قابل ہوسکتا ہے۔

اپنے کثیرالجہتی مفید اثرات کی وجہ سے مراقبہ صدیوں سے مشرق کی کئی تہذیبوں میں معروف اور رائج رہا ہے۔ اب امریکا اور یورپ میں بھی سائنس دان، ماہرینِ نفسیات، نیورولوجسٹ اور دیگر شعبوں کے طبی ماہرین مراقبے کے انسانی ذہن اور انسانی صحت پر اثرات پر تحقیقات کررہے ہیں۔ مراقبہ کے روحانی فوائد کے علاوہ ٹھیک طرح مراقبہ کرنے سے انسان کی ذہنی، جسمانی صحت اور کارکردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ مراقبہ کئی نفسیاتی مسائل مثلاً اسٹریس، ٹینشن، ڈپریشن، خوف، احساسِ کمتری، شک اور وسوسوںوغیرہ سے نجات پانے میں بھی مددگار ہے۔

علمِ باطن یا روحانی علوم کے ماہرین بتاتے ہیں کہ اس دنیا میں انسان دو حواس میں زندگی بسر کرتا ہے۔ ایک نیند ، دوسرا بیداری۔ بیداری میں شعوری حواس متحرک ہوتے ہیں اور نیند میں لاشعوری حواس غالب ہوتے ہیں۔ مراقبے کا مقصد یہ ہے کہ بیداری یعنی شعوری حواس میں رہتے ہوئے نیند کے حواس کو خود پر غالب کرلیا جائے۔ کسی ٹیچر کی زیرِنگرانی مراقبے کی مسلسل مشق سے یہ مقصد حاصل ہونے لگے تو ذہن میں ایسی لہریں متحرک ہوتی ہیں جو انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے مفید ہیں۔ سائنس دانوں نے ان لہروں کو تھیٹا ویوزq کا نام دیا ہے۔ (اس موضوع پر مزید تفصیلات انشاء اللہ آئندہ پیش کی جاتی رہیں گی)

والد نے دوسری شادی کرلی
سوال: ہم چار بہنیں اور پانچ بھائی ہیں۔ تین بہنیں اور دو بھائی شادی شدہ ہیں۔ ہمارے ماں باپ میں شروع سے ہی نہیں بنی۔ ہم نے ان دونوں کو ہمیشہ لڑتے جھگڑتے اور ایک دوسرے کی برائیاں کرتے ہی دیکھا۔ ہمارے والد نے ایک ہی علاقے میں قریب قریب واقع دو مکان بنوائے۔ انہوں نے ایک مکان ہماری والدہ کو گفٹ کرکے اسے کرائے پر چڑھادیا۔ اگر ہم اپنی امی سے گزارش کریں کہ وہ ابا کے ساتھ لڑائی جھگڑا نہ کریں تو امی ہم سے ناراض ہوجاتیں۔ والد سے یہ بات کہیں تو وہ ہمیں والدہ کا حمایتی قرار دیتے۔

دو سال پہلے ہماری امی اور ابا کے درمیان بہت سخت لڑائی ہوئی۔ اس لڑائی میں بیٹوں نے ماں کا ساتھ دیا جب کہ ہم بیٹیوں کا خیال تھا کہ زیادتی امی کی طرف سے ہوئی ہے۔ اس جھگڑے کے فوراً بعد امی نے اپنے نام والے مکان کو کرایہ داروں سے خالی کروایا اور تین بیٹوں کو ساتھ لے کر وہاں شفٹ ہوگئیں۔ مگر بات صرف یہیں تک نہ رہی، پچھلے سال ہمارے والد نے اپنے کارخانے میں کام کرنے والی ایک لڑکی سے نکاح کرلیا۔ ہمارے والد کی عمر 65 سال جب کہ وہ لڑکی بتیس تینتیس سال کی ہے۔ پہلے تو ہماری والدہ ہم بہنوں سے ناراض تھیں اب دوسری شادی کے بعد والد کا رویہ بھی تبدیل ہوتا جارہا ہے۔ وہ معمولی معمولی باتوں پر ہمیں ڈانٹنے لگے ہیں۔ ہم بہنیں بھی ان کو پلٹ کر جواب دینے لگی ہیں۔
(ج۔ ا: حیدرآباد)
جواب: اللہ تعالیٰ آپ کے والدین کو ہدایت عطا فرمائے، وہ اپنی اپنی انا کے شدید حبس زدہ ماحول سے باہر نکلیں۔ آپ کی والدہ اور والد کے طرزعمل سے انانیت اور خودغرضیوں کے انداز سامنے آئے ہیں۔ جب آپ کے بھائی جوان ہوگئے تو آپ کی والدہ نے انہیں اپنے لیے ڈھال بنالیا اور اپنے شوہر سے انتقام پر اتر آئیں۔ اس کا جواب آپ کے والد نے دوسرا بیاہ رچاکر دیا۔ ان دونوں کی ساری عمر ذہنی ہم آہنگی اور ایک دوسرے کا احترام کیے بغیر محض ایک کمپرومائز میں مجبوراً ایک دوسرے کے ساتھ گزری ہے۔ اب ان کے رویوں میں تبدیلی آجائے یہ بہت مشکل معلوم ہوتا ہے۔

آپ کے والد نے اپنے لیے ایک نئی شریک حیات ڈھونڈ لی ہے۔ اس وقت اپنے والد کی مخالفت کرنا ان کے غصے اور لاتعلقی کو مزید بڑھائے گا۔ اس لیے مناسب یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کی دوسری شادی کو تسلیم کرلیا جائے۔ انہیں اور ان کی بیگم کو طعنے اور طنزیہ القابات نہ دیے جائیں۔ امید ہے کہ اس طرح بیٹیوں کے ساتھ ان کے رویوں میں مثبت تبدیلی آئے گی۔

بطور روحانی علاج رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ بنی اسرائیل (17) کی آیت نمبر9گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے والد کا تصور کرکے دم کردیں اور انہیں اپنے بچوں کے فرائض کی اچھی طرح ادائیگی کی توفیق ملنے کی دعا کریں۔

یہ عمل کم ازکم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

احساسِ کمتری
سوال: میری عمر 25سال ہے۔ میں گذشتہ سات آٹھ سال سے نفسیاتی مسائل میں پھنسا ہوا ہوں۔ میں وقت پر فیصلہ نہیں کرپاتا۔ آخری وقت تک شش وپنج میں رہتا ہوں۔ جب وقت گزر جاتا ہے تو پچھتاتا ہوں۔ مجھے اپنا کیریر بہتر بنانے کے کئی مواقع ملے لیکن میں نے سوچنے میں ہی وقت ضائع کردیا۔ میرا کوئی دوست نہیں ہے۔ کوئی رشتے دار ملنے آجائے تو اُس کے پاس بیٹھنا بہت مشکل لگتا ہے۔ یہی سوچتا رہتا ہوں کہ کیا بات کروں اس لیے زیادہ تر خاموش بیٹھا رہتا ہوں۔ میرا احساس کمتری روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔
(فرید علی: مظفر گڑھ)
جواب: سرخ شعاعوں میں تیار کردہ پانی صبح نہار منہ اور شام کے وقت ایک ایک پیالی پییں۔ یہ پانی پینے سے قبل اکتالیس مرتبہ اسم الٰہی یا قوی تین تین مرتبہ دورد شریف کے ساتھ پڑھ کر اس پر دم کرلیں۔ چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اسم الٰہی یا حی یاقیوم کا ورد کرتے رہیں۔ رات سونے سے پہلے بستر پر لیٹ کر اپنے دونوں ہاتھ سینے پر رکھ لیں۔ اس طرح کہ بایاں ہاتھ سینے کے وسط میں رکھا ہوا ہو اور بائیں ہاتھ کے اوپر دایاں ہاتھ رکھ لیں۔ اب نہایت سکون واطمینان سے 101مرتبہ یا اﷲ کا ورد کریں ۔ ورد مکمل ہونے پر بستر پر لیٹے لیٹے اپنے سینے پر دم کرلیں اور بات کیے بغیر سوجائیں، ایک نیند لینے کے بعد بات کرسکتے ہیں۔ یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک جاری رکھیں۔

مزید اولاد کی خواہش
سوال: ہماری شادی کو سات سال گزرچکے تھے، لیکن اولاد نہیں ہورہی تھی۔ مجھ میں جرثوموں کی کمی تھی۔ مختلف علاج ہوتے رہے پھر ایک دوست کے مشورے پر آپ سے رابطہ کیا۔ آپ نے کلرتھراپی اور دعاؤں کے ساتھ کچھ دیسی دوائیں بھی تجویز کی تھیں۔ آپ سے علاج کے چند ماہ بعد اللہ نے کرم کیا۔ جرثوموں کی کمی ٹھیک ہوگئی اور ہمارے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ یہ بیٹا اب ماشا اللہ پانچ سال کا ہے۔ اس کے بعد امید نہیں ہورہی تھی۔ چند ماہ پہلے ہم نے دوبارہ ڈاکٹروں کو دکھایا۔ اب میری میڈیکل رپورٹس تو ٹھیک ہیں البتہ اہلیہ کو کچھ طبی مسائل درپیش ہیں۔ لیڈی ڈاکٹر سے ان کا علاج چل رہا ہے۔

(س۔ا: کراچی)
جواب: اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کی اہلیہ کو جلد صحت عطا ہو اور آپ کو صحت مند، خوب صورت، خوش نصیب اولاد عطا ہو۔ ڈاکٹری علاج کے ساتھ ساتھ بطور روحانی علاج آپ کی اہلیہ رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورہ آل عمران آیت 38میں سے: رب ھب لی من لدنک ذریۃً طیبۃً انک سمیع الدعاO یا شافی یا مصور یا رحیم، گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پییں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔ یہ عمل چالیس روز یا نوے روز تک جاری رکھیں۔ وضو بے وضو کثرت سے یا شافی یا مصور یا رحیم کا ورد کرتی رہیں۔

بیوی میکے جاکر بدل جاتی ہے
سوال: میں ایک غریب آدمی ہوں اور اپنے گھر کا واحد کفیل ہوں۔ میرے چار بچے ہیں۔ دو بیٹیاں اور دو بیٹے۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری بیوی میرے ساتھ گھر میں اچھی طرح رہتی ہے لیکن جب وہ دوسرے شہر اپنے میکے جاتی ہے تو بہت لڑائی جھگڑا کرتی ہے اور گھر واپس آنے سے انکار کردیتی ہے۔ میں بہت منت سماجت کرکے اسے واپس گھر لاتا ہوں۔ گھر آکر وہ میرے ساتھ بالکل ٹھیک طرح رہنے لگتی ہے، کوئی شکایت نہیں کرتی۔ ایک ماہ ہوگیا ہے دونوں بیٹیوں کو ساتھ لے کر اپنے میکے گئی اور واپس آنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
(خ۔ ز: سیالکوٹ)
جواب: رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورۂ اخلاص گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی بیگم صاحبہ کا تصور کرکے دم کردیں اور ان کے رویہ میں اصلاح کی اور سسرال والوں کے ساتھ حسن سلوک کی توفیق ملنے کی دعا کریں۔ یہ عمل کم ازکم چالیس روز تک جاری رکھیں۔

چوری کی عادت
سوال: میری شادی کو نو سال ہوئے ہیں۔ ہمارے دو بچے ہیں۔ ایک بیٹا سات سال کا اور چھوٹی بیٹی پانچ سال کی ہے۔ کچھ عرصے سے کبھی میرے پرس سے تو کبھی میرے شوہر کی جیب سے رقم غائب ہونے لگی۔ میں نے ایک دن دیکھا کہ شوہر اپنے کمرے میں سوئے ہوئے ہیں اور میرا بیٹا ان کی جیب سے رقم نکال رہا ہے۔ میں نے اس سے کچھ نہیں پوچھا بل کہ دوسرے دن اپنا پرس ٹیبل پر رکھ کر کھڑکی میں جا کھڑی ہوئی۔ میرا بیٹا تاک میں تھا۔ اس نے میرے پرس سے سو روپے نکالے۔ بس میں نے اسے پکڑ لیا اور خوب سرزنش کی۔ اس نے آئندہ ایسا نہ کرنے کا وعدہ کیا۔ چوری کاوہ سلسلہ گھر سے تو ختم ہوگیا لیکن اب چوری کا یہ سلسلہ دوسروں کے گھروں میں شروع ہوگیا۔ کبھی اس کے تایا، کبھی ماموں، کے گھر سے پیسے غائب ہونے کی شکایت آنے لگی ہے۔ میں اسے بہت سمجھاتی ہوں۔ پیار سے بھی اور ڈانٹ ڈپٹ سے بھی، لیکن وہ اپنی ان حرکتوں سے باز نہیں آتا۔
(نام شائع نہ کیا جائے)
جواب: بچوں میں چوری کی عادت پڑجانا بعض اوقات اس بات کی بھی نشان دہی کرتا ہے کہ اس بچے کو گھر میں مناسب توجہ نہیں مل رہی اور اس کی خواہشات اور ضروریات نظرانداز ہورہی ہیں۔ بچے کی ہر خواہش پوری نہیں کی جاسکتی اور کرنی بھی نہیں چاہیے، لیکن بچے کو آسودگی اور خوشی کا احساس بہرحال دیا جاسکتا ہے۔ اسکول جانے والے بچوں کو مناسب جیب خرچ بھی دیا جانا چاہیے۔ والدین کے فرائض میں یہ بات بھی شامل ہے کہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے بچوں کے دوست کون کون ہیں اور وہ کس قسم کی عادتیں اور شوق رکھتے ہیں۔ اس کے دوستوں کے بارے میں معلومات حاصل کیجیے۔ اپنی مالی حیثیت سے زیادہ حیثیت والے بچوں کے ساتھ دوستی بھی بعض بچوں کو احساس کمتری اور ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیتی ہے۔ روزانہ رات کو سوتے وقت سورہ لہب19مرتبہ پڑھ کر بیٹے کا تصور کرکے پھونک ماردیں اور دعا کریں۔ یہ عمل کم از کم اکیس روز تک جاری رکھیں۔

شادی میں تاخیر
سوال: میرے شوہر کے انتقال کو دس سال ہوگئے ہیں۔ میرے تین بچے ہیں۔ پہلی بیٹی پھر بیٹا اور پھر بیٹی۔ بیٹے اور چھوٹی بیٹی کی شادی ہوگئی ہے، لیکن بڑی بیٹی جو ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتی ہے اس کا کہیں رشتہ طے نہیں ہوسکا۔ شروع شروع میں تو بہت رشتے آئے لیکن جوڑ نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے منع کردیا۔ دو تین سال ہوگئے ہیں کوئی رشتہ نہیں آیا۔ میری بڑی بیٹی کی عمر نکلے جارہی ہے اور میری پریشانی بڑھ رہی ہے۔ میں بلڈ پریشر، شوگر کی مریضہ ہوں۔ زندگی کا کوئی پتا نہیں ہے۔ بس بیٹی کی فکر کھائے جارہی ہے۔
(ع:ی: لاہور)
جواب: عشاء کی نماز کے بعد گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ 101مرتبہ سورہ الزمر (39) کی آیت نمبر33-34پڑھ کر اپنے بیٹی کی شادی کے لیے دعا کریں۔ یہ عمل کم ازکم چالیس روز اور زیادہ سے زیادہ نوے روز تک جاری رکھیں۔ اس عمل کے دوران ہر جمعرات کو کم ازکم ایک مستحق شخص کو دو وقت کا کھانا کھلائیں یا کسی اور طرح ضرو رت مند کی مدد کریں۔

کاروبارکم ہوگیا ہے
سوال: میں گذشتہ کئی سال سے ایک چھوٹا سا کاروبار کررہا ہوں جو ماشاء اﷲ بہت اچھا چل رہا تھا۔ گذشتہ چار پانچ ماہ سے میرے ساتھ عجیب مسئلہ ہورہا ہے۔ گھر سے نکلنے کے بعد جیسے ہی میں دُکان کھولتا ہوں میرے سر میں اچانک بہت تیز درد ہوتا ہے اس کے بعد مجھے شدید غصہ آتا ہے۔ دُکان میں بھی کوئی کام صحیح طرح نہیں ہوپاتا۔ چیزیں رکھ کر بھول جاتا ہوں۔ چند ماہ سے کاروبار بھی کافی کم ہوگیا ہے۔ میں نے ایک دو جگہ سے معلوم کرایا تو بتایا گیا کہ کاروبار بند کرانے کے لیے کچھ بدعملیات کرائے گئے ہیں۔
(طارق : فیصل آباد)
جواب: صبح سویرے اُٹھ کر وضو کریں۔ ایک بوتل میں پانی بھرلیں۔ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد ایک مرتبہ سورۂ الناس پڑھ کر اس پانی پر دم کردیں اور اپنے اوپر بھی دم کردیں۔ معمول سے کچھ پہلے دُکان پر چلے جائیں اور ایک مرتبہ سورۂ الناس پڑھ کر دُکان کے دروازے پر دم کردیں۔ گھر سے لایا ہوا دم کیا ہوا پانی دکان کے اندر چاروں طرف چھڑک دیں۔ دن میں کسی وقت دُکان میں لوبان کی دھونی بھی دے دیا کریں۔ چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے یا حفیظ یا سلام کا ورد کرتے رہیں۔ حسب استطاعت صدقہ کردیں اور ہر جمعرات کم از کم دو مستحق افراد کو کھانا کھلادیں۔

پڑھائی میں کم زور بچہ
سوال: میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ میرے دوسرے نمبر کا بیٹا ویسے تو ذہین اور ہوشیا ر ہے لیکن پڑھائی کے معاملے میں کم زور ہے۔ اسکول میں پڑھائی کی طرف توجہ نہیں دیتا اور گھر آکر ہوم ورک بہت مشکل سے کرتا ہے۔ یاد کیا ہوا سبق فوراً ہی بھول جاتا ہے۔
(احمد علی: اسلام آباد)
جواب: صبح اور شام کے وقت اکیس اکیس مرتبہ سورۂ قمر کی آیت 17تین تین مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے بیٹے کو پلائیں اور اس پر دم بھی کردیں۔ یہ عمل کم از کم دو ماہ تک جاری رکھیں۔ یونانی مرکب خمیرہ گاؤ زبان سادہ صبح اور شام ایک ایک چمچا کھلائیں۔

خط بھیجنے کے لیے پتا ہے۔
''روشن راستہ''ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی
پی او بکس 2213 ،کراچی۔74600
ای میل: dr.waqarazeemi@gmail.com
فون نمبر: 021-36685469
Load Next Story