شام روسی جنگی طیاروں کی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری 11 ہلاک 45 زخمی
بمباری صوبہ حما کے گاؤں اوقایا ربات میں مویشیوں کی ایک مارکیٹ میں کی گئی
DERA GHAZI KHAN:
شام میں روسی جنگی طیاروں نے داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق بمباری صوبہ حما کے گاؤں اوقایا ربات میں مویشیوں کی ایک مارکیٹ میں کی گئی، اس کے علاوہ روسی اور شامی جنگی طیاروں نے قدیم شہر تدمر کے شمال اور مشرقی علاقے میں بھی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی جبکہ خبر ایجنسی کے مطابق شامی شہر منبج کے ارد گرد سیکیورٹی فورسز اور داعش کے شدت پسندوں میں شدید لڑائی کے باعث 30 ہزار افراد ہجرت کر گئے، اس علاقے میں داعش نے 90 دیہات پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی نگرانی میں جاری شامی امن مذاکرات قریب ایک سال جاری رہنے کے بعد کسی بڑی پیش رفت کے بغیر جنیوا میں ختم ہو گئے، شام کیلیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیفان ڈے مستورا کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے نتیجے میں شامی حکومت اور باغی گروہوں کے پاس اب اس تنازع کو حل کرنے کیلیے ایک واضح ایجنڈا موجود ہے۔
شامی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ اقتدار کی منتقلی کے موضوع پر سنجیدہ گفتگو کی گئی ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات بھی ایجنڈے میں شامل کیے گئے، ڈی مستورا نے جینیوا میں شام سے متعلق حالیہ امن مذاکرات کو حوصلہ افزا اور مثبت قرار دیا ہے، انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں بات چیت کا عمل سست روی کا شکار رہا اور کوئی بریک تھرو نہیں ہوا تاہم انھوں نے مستقبل کے حوالے سے امید کا اظہار کیا، مذاکرات میں شامی حکومت کا ایک وفد اور 3 اپوزیشن گروہوں کے اراکین شامل ہوئے۔
علاوہ ازیں مصر کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شامی فوج کی حمایت کرتا ہے جبکہ قاہرہ میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے بات چیت کرتے ہوئے مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے شام کے سیاسی حل، اس ملک کی تعمیر نو اور ارضی سالمیت کی حمایت کیے جانے پر زور دیا۔
شام میں روسی جنگی طیاروں نے داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق بمباری صوبہ حما کے گاؤں اوقایا ربات میں مویشیوں کی ایک مارکیٹ میں کی گئی، اس کے علاوہ روسی اور شامی جنگی طیاروں نے قدیم شہر تدمر کے شمال اور مشرقی علاقے میں بھی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی جبکہ خبر ایجنسی کے مطابق شامی شہر منبج کے ارد گرد سیکیورٹی فورسز اور داعش کے شدت پسندوں میں شدید لڑائی کے باعث 30 ہزار افراد ہجرت کر گئے، اس علاقے میں داعش نے 90 دیہات پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی نگرانی میں جاری شامی امن مذاکرات قریب ایک سال جاری رہنے کے بعد کسی بڑی پیش رفت کے بغیر جنیوا میں ختم ہو گئے، شام کیلیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیفان ڈے مستورا کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے نتیجے میں شامی حکومت اور باغی گروہوں کے پاس اب اس تنازع کو حل کرنے کیلیے ایک واضح ایجنڈا موجود ہے۔
شامی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ اقتدار کی منتقلی کے موضوع پر سنجیدہ گفتگو کی گئی ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات بھی ایجنڈے میں شامل کیے گئے، ڈی مستورا نے جینیوا میں شام سے متعلق حالیہ امن مذاکرات کو حوصلہ افزا اور مثبت قرار دیا ہے، انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں بات چیت کا عمل سست روی کا شکار رہا اور کوئی بریک تھرو نہیں ہوا تاہم انھوں نے مستقبل کے حوالے سے امید کا اظہار کیا، مذاکرات میں شامی حکومت کا ایک وفد اور 3 اپوزیشن گروہوں کے اراکین شامل ہوئے۔
علاوہ ازیں مصر کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شامی فوج کی حمایت کرتا ہے جبکہ قاہرہ میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے بات چیت کرتے ہوئے مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے شام کے سیاسی حل، اس ملک کی تعمیر نو اور ارضی سالمیت کی حمایت کیے جانے پر زور دیا۔