اسلامی بینکاری کے اثاثے 1600 ارب روپے سے تجاوز
ایس ای سی پی،اسٹیٹ بینک اور آئی ایم سائنسز پشاور کے حکام کاورکشاپ میں خطاب
پاکستان میں اسلامک بینکنگ کے مجموعی اثاثوں کا حجم 1600 ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی حکام نے اسلامک فنانسنگ کے حوالے سے سیکیورٹیز اینڈ اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی)، اسٹیٹ بینک اور آئی ایم سائنسز پشاور کے شعبہ برائے اسلامک فنانس کے اشتراک سے ایس ای سپی ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہونے والی ورکشاپ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا، مذکورہ ورکشاپ میں وفاقی وزات خزانہ، زرعی ترقیاتی بینک، قومی بچت کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر شرکا کو بتایا گیا کہ سال 2012 میں اسلامک بینکنگ کے اثاثہ جات کامجموعی حجم 837 ارب روپے تھا جو 1600ارب روپے ہو گیا ہے جو بینکنگ سیکٹر کے حجم کا 11.7فیصد ہے، اسلامک بینکنگ کے اثاثہ جات میں 100 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، دوسری طرف اسی عرصے کے دوران غیر بینکاری مالیاتی شعبے میں بھی اسلامک فنانس میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا اور غیربینکاری مالیاتی سیکٹر (این بی ایف سی) میں اسلامی فنانس کا حصہ 14 فیصد سے بڑھ کر 33 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
دوسری جانب ایس ای سی پی اسلامک فنانس شعبے کے سربراہ عثمان حیات نے کہا کہ سکوک کے اجرا اور اسلامک ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے ضوابط کو سہل و آسان اور انڈسٹری کی ترقی میں معاون بنانے کیلیے اس شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، ایس ای سی پی اسلامک انڈسٹری کے شراکت داروں کی تجاویز و آرا کا جائزہ لے رہا ہے اور جلد ہی متعلقہ ضوابط میں ایسی ترامیم متعارف کی جائیں گی۔
ادھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اسلامک بینکنگ کے شعبہ کے سربراہ غلام محمد عباسی نے پاکستان میں اسلامک بینکنگ کے ارتقا اور اسٹیٹ بینک کے کردار پر تفصیل سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے112 اضلاع میں 2300سے زائد شاخوں کے ذریعے اسلامی بینکاری سہولت فراہم کی جارہی ہے، اسٹیٹ بینک ملک میں اسلامک بینکاری کے فروغ کے لیے بہترین ماحول، پالیسیاں، شریعہ گورننس، رسک مینجمنٹ اور تربیت فراہم کر رہا ہے۔
غلام محمد عباسی نے بتایا کہ عالمی اسلامک فنانس نیوز نے 2015 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اسلامک بینکنگ کے فروغ کے لیے بہترین مرکزی بینک قراردیا۔
علاوہ ازیں ورکشاپ میں آئی ایم سائنسز پشاور کے شعبہ برائے اسلامک فنانس کے ڈاکٹر شفیع اللہ جان نے کہا کہ عام افراد کے لیے بظاہر اسلامک بینکنگ اور روایتی بینکاری دیکھنے میں ایک جیسی ہے لیکن ان دونوں کے بنیادی اصولوں میں نمایاں اور واضح فرق ہے، عوام میں اسلامی مالیات کے تصور اور اس کے فوائد کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی حکام نے اسلامک فنانسنگ کے حوالے سے سیکیورٹیز اینڈ اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی)، اسٹیٹ بینک اور آئی ایم سائنسز پشاور کے شعبہ برائے اسلامک فنانس کے اشتراک سے ایس ای سپی ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہونے والی ورکشاپ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا، مذکورہ ورکشاپ میں وفاقی وزات خزانہ، زرعی ترقیاتی بینک، قومی بچت کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر شرکا کو بتایا گیا کہ سال 2012 میں اسلامک بینکنگ کے اثاثہ جات کامجموعی حجم 837 ارب روپے تھا جو 1600ارب روپے ہو گیا ہے جو بینکنگ سیکٹر کے حجم کا 11.7فیصد ہے، اسلامک بینکنگ کے اثاثہ جات میں 100 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، دوسری طرف اسی عرصے کے دوران غیر بینکاری مالیاتی شعبے میں بھی اسلامک فنانس میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا اور غیربینکاری مالیاتی سیکٹر (این بی ایف سی) میں اسلامی فنانس کا حصہ 14 فیصد سے بڑھ کر 33 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
دوسری جانب ایس ای سی پی اسلامک فنانس شعبے کے سربراہ عثمان حیات نے کہا کہ سکوک کے اجرا اور اسلامک ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے ضوابط کو سہل و آسان اور انڈسٹری کی ترقی میں معاون بنانے کیلیے اس شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، ایس ای سی پی اسلامک انڈسٹری کے شراکت داروں کی تجاویز و آرا کا جائزہ لے رہا ہے اور جلد ہی متعلقہ ضوابط میں ایسی ترامیم متعارف کی جائیں گی۔
ادھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اسلامک بینکنگ کے شعبہ کے سربراہ غلام محمد عباسی نے پاکستان میں اسلامک بینکنگ کے ارتقا اور اسٹیٹ بینک کے کردار پر تفصیل سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے112 اضلاع میں 2300سے زائد شاخوں کے ذریعے اسلامی بینکاری سہولت فراہم کی جارہی ہے، اسٹیٹ بینک ملک میں اسلامک بینکاری کے فروغ کے لیے بہترین ماحول، پالیسیاں، شریعہ گورننس، رسک مینجمنٹ اور تربیت فراہم کر رہا ہے۔
غلام محمد عباسی نے بتایا کہ عالمی اسلامک فنانس نیوز نے 2015 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اسلامک بینکنگ کے فروغ کے لیے بہترین مرکزی بینک قراردیا۔
علاوہ ازیں ورکشاپ میں آئی ایم سائنسز پشاور کے شعبہ برائے اسلامک فنانس کے ڈاکٹر شفیع اللہ جان نے کہا کہ عام افراد کے لیے بظاہر اسلامک بینکنگ اور روایتی بینکاری دیکھنے میں ایک جیسی ہے لیکن ان دونوں کے بنیادی اصولوں میں نمایاں اور واضح فرق ہے، عوام میں اسلامی مالیات کے تصور اور اس کے فوائد کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔