کارکنوں پر وفاداریاں بدلنے کے لیے پیپلزپارٹی کی مدد سے دباؤ ڈالا جارہا ہے خواجہ اظہار
بلدیاتی ایکٹ 2013 میں کی گئی ترمیم مسترد کرتے ہیں اور اسے عدالت میں چیلنج کریں گے، رہنما ایم کیو ایم پاکستان
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان پر وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کی مدد سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ اسپیکر آج اجلاس میں میاں مٹھو بنے رہے، پہلے چاچا وزیراعلیٰ تھے اپنی سناتے اور کسی کی نہیں سنتے تھے جب کہ آج اسپیکر نے اپنے منصب کے ساتھ وفاداری نہیں کی انہوں نے حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ بلدیاتی ایکٹ 2013 میں کی گئی ترمیم مسترد کرتے ہیں اور اس بل کو عدالت میں چیلنج کریں گے، حکومت سندھ نے جس قانون کو منظور کیا وہ آمرانہ قانون ہے اور حکومت سندھ زیادہ بے حسی کا شکار نظر آرہی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سندھ اسمبلی میں بلدیاتی ایکٹ میں چوتھی ترمیم کا بل منظور
خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سانحہ سیہون پر ازخود نوٹس لے اور واقعہ پر کمیشن بنایا جائے، سندھ حکومت لاشوں کی سیاست کر رہی ہے، سیہون میں 88 لوگ مرگئے لیکن وزیراعلیٰ اپنی تعریف کرکے چلے گئے، لوگ یہاں مررہے ہیں لیکن حکومت اپنی تعریفوں میں مصروف ہے۔ 150 بستروں پر مشتمل اسپتال میں 90 ڈاکٹر کی جگہ 9 ڈاکٹر تعینات تھے اور ان میں سے بھی 4 چھٹی پر تھے۔ ہیلی کاپٹر اور جہازوں کے استعمال کے لیے اربوں روپے ہیں، صوبائی حکومت کے اسی رویے کے باعث سندھ کے لوگ نفرت کرنے لگے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : دہشت گرد سرحد پار اور دیگر صوبوں سے سندھ میں آتے ہیں، مراد علی شاہ
خواجہ اظہار نے کہا کہ ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہماری کمزوری ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے، ایم کیو ایم کے ذمہ داروں اور کارکنوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے تاکہ وفاداریاں تبدیل کرائی جاسکیں اور یہ سب پاکستان پیپلز پارٹی کی مدد سے کیا جارہا ہے۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سنٹرل جیل میں قید کارکنوں کو سیاسی بنیاد پرتنگ کررہی ہے، قید کارکنوں پر وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے جب کہ نادرشاہ کو راتوں رات جیل سے غائب کردیا گیا۔
سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ اسپیکر آج اجلاس میں میاں مٹھو بنے رہے، پہلے چاچا وزیراعلیٰ تھے اپنی سناتے اور کسی کی نہیں سنتے تھے جب کہ آج اسپیکر نے اپنے منصب کے ساتھ وفاداری نہیں کی انہوں نے حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ بلدیاتی ایکٹ 2013 میں کی گئی ترمیم مسترد کرتے ہیں اور اس بل کو عدالت میں چیلنج کریں گے، حکومت سندھ نے جس قانون کو منظور کیا وہ آمرانہ قانون ہے اور حکومت سندھ زیادہ بے حسی کا شکار نظر آرہی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سندھ اسمبلی میں بلدیاتی ایکٹ میں چوتھی ترمیم کا بل منظور
خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سانحہ سیہون پر ازخود نوٹس لے اور واقعہ پر کمیشن بنایا جائے، سندھ حکومت لاشوں کی سیاست کر رہی ہے، سیہون میں 88 لوگ مرگئے لیکن وزیراعلیٰ اپنی تعریف کرکے چلے گئے، لوگ یہاں مررہے ہیں لیکن حکومت اپنی تعریفوں میں مصروف ہے۔ 150 بستروں پر مشتمل اسپتال میں 90 ڈاکٹر کی جگہ 9 ڈاکٹر تعینات تھے اور ان میں سے بھی 4 چھٹی پر تھے۔ ہیلی کاپٹر اور جہازوں کے استعمال کے لیے اربوں روپے ہیں، صوبائی حکومت کے اسی رویے کے باعث سندھ کے لوگ نفرت کرنے لگے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : دہشت گرد سرحد پار اور دیگر صوبوں سے سندھ میں آتے ہیں، مراد علی شاہ
خواجہ اظہار نے کہا کہ ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہماری کمزوری ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے، ایم کیو ایم کے ذمہ داروں اور کارکنوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے تاکہ وفاداریاں تبدیل کرائی جاسکیں اور یہ سب پاکستان پیپلز پارٹی کی مدد سے کیا جارہا ہے۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سنٹرل جیل میں قید کارکنوں کو سیاسی بنیاد پرتنگ کررہی ہے، قید کارکنوں پر وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے جب کہ نادرشاہ کو راتوں رات جیل سے غائب کردیا گیا۔