’’جی چاہتا ہے پاکستان ہی میں رہ جاؤں‘‘

لالی وڈ سلور اسکرین کی ساحرہ فلم اسٹار شبنم کے اعزاز میں منعقدہ تقریب کا احوال


Qaiser Iftikhar March 07, 2017
بنگالی حسینہ نے جس طرح سے پاکستانی فلموں میں اپنی عمدہ اداکاری سے شائقین کواپنا گرویدہ بنایا، اس کی مثال نہیں ملتی۔ فوٹو: فائل

پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہری دورکی بات ہو اورفلمسٹارشبنم کا ذکر نہ کیا جائے توپھر بات ادھوری سی لگتی ہے۔ بنگالی حسینہ نے جس طرح سے پاکستانی فلموں میں اپنی عمدہ اداکاری سے شائقین کواپنا گرویدہ بنایا، اس کی مثال نہیں ملتی۔ ان کے ان گنت کرداراورگیت آج بھی لوگوں کو یاد ہیں۔

ان کی زلف کا لہرانا، آنکھوں کا کاجل، ناک پرتل اورتاثرات سے بھرپورمسکراتا چہرہ ان کی فنکارانہ صلاحیتوںکا بہترین ثبوت تھا۔ چاکلیٹی ہیرووحید مراد، شاہد ، ندیم، جاوید شیخ اورغلام محی الدین سمیت دیگرکے ساتھ ان کی جوڑی کوبہت پسند کیا گیا اوراس دورمیں بننے والی ان کی فلمیں جب سینما گھروں میں نمائش کیلئے پیش کی جاتیں توپھرفلم بینوں کا سمندرسینما ہال کے باہردکھائی دیتا۔ بس یوں کہئے کہ شبنم نے پاکستانی فلم اورسینما کواپنی صلاحیتوں سے اس مقام پرلاکھڑا کیا، جہاں تک پہنچنے کیلئے برسوں کی ریاضت کم پڑ جاتی ہے۔

ان دنوں ماضی کی معروف اداکارہ شبنم پاکستان میں ہیں اوران کے اعزاز میں ''کچھ یادیں کچھ باتیں'' کے عنوان سے لاہورآرٹس کونسل کے تعاون سے کلچرل جرنلسٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے الحمراء میں پروقارتقریب کا اہتمام کیا گیا ، جس کے شرکاء میں پنجاب کے صوبائی وزیربرائے ثقافت میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان، اداکارعرفان کھوسٹ، راشد محمود، زریں سلمان پنا، منوبھائی، اصغرندیم سید، بی جی، طافو، چوہدری کامران اعجاز، فیاض خان، صفدربٹ، پرویزکلیم، الطاف حسین، حسن عسکری، ڈاکٹرصغراصدف ،کیپٹن عطامحمد، جمشیدجان، آغاقیصرعباس، حاجی عبدالرزاق اور عثمان پیرزادہ سمیت دیگرشامل تھے۔

اس موقع پر جہاں جہاں شرکاء نے شاندارالفاظ میں فلمسٹارشبنم کے طویل فنی سفرکوخراج تحسین پیش کیا، وہیں اداکارہ ماہ نور نے شبنم پر پکچرائز ہونے والے گانے''چٹھی ذراسیاں جی کے نام لکھ دو''اورکلاسیکل رقاصہ نمرین بٹ نے''میرابابو چھیل چھبیلا''پرعمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے خوب داد سمیٹی۔ یہی نہیں گلوکارہ صائمہ ممتاز نے دوگیت ''روٹھے ہوتم''اور''مجھے دل سے نہ بھلانا'' سنائے۔گلوکارہ امن علی نے''پیاآئے نہ ساری رات''اور جب ہم نہیں ہوں گے''سنائے اس کے علاوہ گلوکاربابرانجم نے بھی ایک مقبول گیت پیش کیا، جس کوشائقین نے بہت پسند کیا۔

اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلمسٹارشبنم کا کہنا تھا کہ میں جب بھی پاکستان آتی ہوں پہلے کی نسبت بہت پیارملتا ہے اور اس بار مجھے اتنا پیارملاکہ میرادل چاہتا ہے کہ میں یہاں ہی رہ جاؤں۔ میں ایک پروفیشنل اداکارہ ہوں اورایک پروفیشنل آرٹسٹ کاکوئی مذہب اورملک نہیں ہوتا اورنہ ہی اس کی کوئی سرحدہوتی ہے۔



میں آج بھی پاکستان فلم انڈسٹری کا حصہ بننے کے لئے تیارہوں کیونکہ اسی کی وجہ سے مجھے عزت ، شہرت اور سب کچھ ملا۔ ماضی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ویسے تو میں نے بے شمار فلموں میں یادگار کردار کئے ہیں لیکن ایس سلمان کی''زینت'' اس حوالے سے یادگار ہے کہ اس میں بیک وقت میں نے ماں اور بیٹی کا کردارکیا تھا۔یہ میراجنون ہی تھا کہ مجھے اردونہیں آتی تھی ، مگرمیں بنگالی میں لکھ کر ڈائیلاگ یادکرتی اور پھر میں نے اردوبھی سیکھی۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر انڈسٹری میں آنا چاہتی ہوں۔

صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ شبنم نے پاکستان فلم انڈسٹری کے لئے جو گراں قدرخدمات سرانجام دی ہیں وہ ہمیشہ یادرکھی جائیں گی،شبنم آج کی نسل کے لئے اکیڈمی کا درجہ رکھتی ہیںجن سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آرٹ اور کلچرکی پرموشن میں گہری دلچسپی لے رہی ہے جس کے لئے بہت سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ حکومتی اقدامات کی وجہ سے پنجاب میں ایک بارپھرسینما انڈسٹری کو فروغ مل رہا ہے اب اس میں 22ارب کی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔

معروف ڈرامہ رائٹر اصغر ندیم سید نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ شبنم نے فلم انڈسٹری کو عروج دیا اور بنگال کا جادوشبنم کی صورت میں پاکستان آیا۔شبنم کو اپنی جو فلم سب سے زیادہ پسند تھی وہ ''آخری سٹیشن'' ہے جو سروربارہ بنکوی نے بنائی تھی، شبنم نے ہرطرح کے رول کئے، ان کی فلم''آئینہ''نے ہماری انڈسٹری کو عروج دیا جبکہ شبنم دوملکوں کے درمیان ایک پُل کی حیثیت رکھتی ہے جوکبھی ایک ہوا کرتے تھے۔



منوبھائی نے کہا کہ میں شبنم کو اس وقت سے جانتاہوں جب وہ ڈھاکہ کی بلبل اکیڈیمی میں ڈانس کی تربیت لیاکرتی تھیں ،شبنم کو ہمیشہ یادرکھا جائے گا کیونکہ انہوں نے نہایت یادگارکام کیا ہے۔ عرفان کھوسٹ نے کہا کہ میں نے ان کے ساتھ چندفلموں میں مختصررول کئے لیکن ان کی یادداشت اتنی شاندارہے کہ طویل عرصہ گزرنے کے باوجود انہیں سب کچھ یادہے۔

عثمان پیرزادہ نے کہا کہ مجھے شبنم کے ساتھ ایک فلم''نظرکرم''کرنے کا موقع ملا جس کے دوران میں نے ان سے جوچیز سیکھی وہ وقت کی پابندی تھی۔ وہ ہمیشہ شوٹنگ پر وقت سے پہلے آیا کرتی تھیں اور شام کو چھ بجے واپس چلی جایا کرتی تھیں۔

ڈریس ڈیزائنربی جی نے کہاکہ شبنم میرے لئے اکیڈمی کا درجہ رکھتی ہیں کیونکہ ان کا ہراندازناقابل فراموش ہے۔ زریں سلمان پنانے کہا کہ شبنم کی خوبصورتی اور معصومیت بھلائی نہیں جاسکتی۔ اداکار راشد محمود نے کہا کہ شبنم لیونگ لیجنڈ اور ہماراورثہ ہیں۔

میوزک ڈائریکٹرطافونے کہا کہ مجھے شبنم اور روبن گھوش کے ساتھ یادگار کام کا موقع ملاہے جس پر مجھے فخرہے۔ پرویزکلیم نے کہا کہ شبنم کے لہجے میں جو مٹھاس اور نغمگی تھی وہ کسی اور ادکارہ میں نہیں۔ پوری انڈسٹری انہیں بہت مس کرتی ہے۔

الطاف حسین نے کہا کہ شبنم نے نہایت عمدہ کردارنگاری کی، ان جیسی آرٹسٹ صدیوں میں پیداہوتی ہے۔ انہوں نے اپنے کیرئرکی آخری فلم''رانی بیٹی راج کرے'' میرے ساتھ کی۔ ڈائریکٹرحسن عسکری نے کہا کہ روبن گھوش کی دھنوں میں جو حسن تھا وہ شبنم کا تھا جنہوں نے ہرکردارشانداراندازسے نبھایا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں