سندھ اسمبلی نے اردو کو سرکاری زبان بنانے کی قرارداد مسترد کردی

اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے قرارداد منظور نہ کرنے کے معاملے کو ملک دشمنی قرار دیا۔

اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے قرارداد منظور نہ کرنے کے معاملے کو ملک دشمنی قرار دیا۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
سندھ اسمبلی کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کی قرارداد مسترد کردی۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا تو آغاز میں ہی اس وقت ہنگامہ آرائی شروع ہوئی جب ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی محمد حسین اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے نقطہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی جس پر دونوں رہنماؤں کو بات کرنے سے روک دیا گیا۔ اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ آپ لوگ بیٹھ جائیں، وقفہ سوال کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے دوں گا۔ اسپیکر کے جواب پر ایم کیو ایم کے رہنما محمد حسین نے شدید احتجاج کیا اور نشست پر کھڑے ہوکر بولنے لگے جس پراسپیکر نے ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں آپ کی مرضی نہیں چلے گی آپ ایوان میں تو آتے ہی نہیں، آپ ایک سال سے کہاں تھے مجھے سب پتہ ہے کہ آپ ایک سال تک کہاں تھے اور کیا کررہے تھے۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: پنجاب کے سرکاری محکموں میں اردو زبان رائج کرنے کا حکم

اسمبلی کا ماحول سازگار ہونے پرایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کامران اختر نے اردو کو صوبے کے سرکاری وغیر سرکاری اداروں میں سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق قرارداد پیش کی جو حکومتی ارکان کی مخالفت پر رد کردی گئی۔ فنکشنل لیگ کے رہنما نے لعل شعباز قلندر کے مزار پر خودکش دھماکے پر مذمتی قرارداد پیش کی مگر سینئر حکومتی وزیرنثار کھوڑو کی مخالفت پر قرارداد رائے شماری کے ذریعے مسترد ہوگئی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے احکام کے باوجود اردو کا نفاذ نہ ہو سکا
اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی دونوں قراردادیں مسترد ہونے پر ایوان شیم شیم کے نعرون سے گونج اٹھا جب کہ اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اپوزشین لیڈر خواجہ اظہار نے اس معاملے کو ملک دشمنی قرار دیا۔
Load Next Story