پاکستان ٹیکس اہداف حاصل نہیں کرسکے گاآئی ایم ایف کے تحفظات

ایمنسٹی اسکیم کی بھی مخالفت،اسٹینڈ بائی قرضہ کی ری شیڈولنگ کاامکان نہیں،ذرائع.

تکینکی سطح کے مذاکرات شروع،ٹیکس اصلاحات سمیت متعلقہ معاملات کاتفصیلی جائزہ۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولیوںاورافراط زرکے ہدف سمیت پاکستان کی طرف سے رواں مالی سال 2012-13کے لیے مقررکردہ تمام معاشی اہداف کوناقابل حصول قراردے دیاہے۔

جبکہ ایف بی آرنے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کیاہے کہ رواں مالی سال کے لیے مقررکردہ2381ارب روپے کی ٹیکس وصولیوںکاہدف حاصل نہیںہوسکے گا تاہم رواں مالی سال کے دوران 2231ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہونے کی توقع ہے،وزارت خزانہ کے سینئرافسر نے بتایاکہ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان تکینکی سطح کے مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔

پہلے روزہونیوالے مذاکرات میںشریک وزارت خزانہ کے سینئرافسرنے ایکسپریس کوبتایاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میںفیڈرل بورڈ آف ریونیوکی طرف سے حاصل کردہ ٹیکس وصولیوں اور ٹیکس اصلاحات سمیت ٹیکسوںسے متعلقہ معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اورآئی ایم ایف نے دوبارہ ایمنسٹی اسکیم کی مخالفت کی ہے اورموقف اختیارکیاکہ ایمنسٹی دینے کے بجائے جب ٹیکس اتھارٹی کے پاس ٹیکس نادہندگان کے بارے میںمکمل ڈیٹاموجودہے توان کے خلاف کارروائی کر کے ٹیکس واجبات وصول کیے جائیں۔




آئی ایم ایف ٹیم نے کہاکہ موجودہ اقتصادی صورتحال کے تناظرمیںپاکستان کسی طور پر رواں مالی سال کیلیے مقررکردہ ٹیکس وصولیوں، افراط زر،جی ڈی پی اوربجٹ خسارہ سمیت دیگرمعاشی اہداف حاصل نہیں کر سکے گا،ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی قرضہ کی ری شیڈولنگ کاکسی طور بھی امکان نہیںہے کیونکہ آئی ایم ایف کے قانون میںقرضوں کی ری شیڈولنگ کی گنجائش نہیں۔

آئی ایم ایف حکام کوبتایاگیاکہ آئندہ تین سال کے دوران 40 لاکھ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میںلانے کے لیے اسٹریٹجک پلان تیارکیا گیا ہے جس کے تحت تین سال کے دوران چالیس لاکھ لوگوں کوٹیکس نیٹ میں لاکرٹیکسوں کی شرح کم کردی جائے گی اورجیسے ہی یہ ہدف پوراہوگا توملک بھرمیںکارپوریٹ سیکٹرسے تعلق رکھنے والے ٹیکس دہندگان کے لیے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح35 فیصد سے کم کرکے 30فیصد کردی جائے گی،مزید بتایا گیاکہ کسٹمزکے حوالے سے زیادہ ترفوکس بارڈرکنٹرول پرہوگاجس کے لیے الگ سے نئی فورس قائم کی جائے گی اورملک بھر میں دو ہزار چوکیاں قائم کی جائیں گی اوریہ بھی بتایاجائے گاکہ نان کسٹمزپیڈگاڑیوںکے خلاف جاری مہم کے نتیجے میںبھی ایف بی آرکو اٹھارہ ارب روپے سے زیادہ کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
Load Next Story