’’ تبدیلی کے لیے جرأت مند بنو‘‘ عالمی یوم خواتین کا پیغام

خواتین کوعلم ہونا چاہیے کہ حق تلفی کی صورت میں کیا قانونی مدد حاصل کی جاسکتی ہے

خواتین کوعلم ہونا چاہیے کہ حق تلفی کی صورت میں کیا قانونی مدد حاصل کی جاسکتی ہے:فوٹو : فائل

KABUL:
8 مارچ پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کے حقوق کا حصول ، ان کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاتمہ اور معاشی، معاشرتی اور سیاسی سرگرمیوں میں ان کی موثر شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔ وہ چاہے گھر یلو خواتین ہوں یا ملازمت پیشہ، ان کے بغیر کوئی بھی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔

خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مختلف پرو گرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر ان پروگراموں کو منعقد کرنے کا مقصد خواتین کو آگاہی دینا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے کیسے معاشرے کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔ نجی سطح کے علاوہ سرکاری سطح پر بھی خواتین میں شعور و آگہی بیدار کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔

گزشتہ سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پردنیا بھر میں pledge for parity compaign ( صنفی مساوات کے عہد کی مہم ) کے عنوان سے مہم چلائی گئی تھی۔ اس مہم کے تحت خواتین کو ان کے حقوق سے متعلق آگاہی اور شعور دیا گیا تھا۔

اس سال خواتین کے عالمی دن کو Be bold for change (تبدیلی کے لیے جرأت مند بنو) کے عنوان سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس عنوان کے تحت خواتین میں اپنے حقوق کے حصول کی جرأت پیدا کرنے کی غرض سے مہم چلائی جائے گی۔ مہم کے تحت مختلف پروگراموں کا انعقاد ہوگا جن میں خواتین کے علاوہ مرد بھی شامل ہوسکتے ہیں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے تجاویز پیش کرسکتے ہیں۔


اس مہم کا خاص مقصد خواتین اور مردوں کے مابین مساوات کو ممکن بنانا ہے۔ مہم کے تحت منعقدہ تقاریب اور پروگراموں میں خواتین کو بتایا جائے گا کہ سیاسی، معاشی، معاشرتی حقوق حاصل کرنے کے لیے وہ اپنے جرأت کیسے پیدا کریں۔ حقوق کے حصول میں خواتین کے عالمی اور مقامی ادارے ان کی حمایت اور اعانت کرنے کا عزم بھی دہرائیں گے۔ تقاریب میں ان خواتین کو بھی سراہا جائے گا جو کاروبار کرنا چاہتی ہیں یا اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں مضبوطی کی خواہش مند ہیں۔

پاکستانی معاشرہ، مردانہ معاشرہ ہے۔ یہاں خواتین پر مردوں کو ہر معاملے میں فوقیت حاصل ہے۔ پرورش اور تعلیم سے لے کر جیون ساتھی کے انتخاب تک ہر معاملے میں عورت کو کوئی حق نہیں دیا جاتا۔ اس کے حق ملکیت کو بھی دل سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔ علاوہ ازیں دیگر بہت سے شرعی و قانونی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ بہت کم سننے میں آتا ہے کہ کسی عورت کے نام پر کوئی زرعی زمین ہے یا کوئی عورت کسی گھر کی مالکہ ہے اور یہ گھر اُس کے نام ہے۔ ہمارے معاشرے میں عورت کی مظلومی کی بڑی وجہ اس کا وسائل پر اختیار نہ ہونا یا وسائل کو اس کے اختیار میں نہ دینا ہے۔

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے کی عورت اپنے حقوق سے ناواقف ہے۔ شریعت نے اسے جو حقوق دیے ہیں، اور ملکی قوانین کے تحت جو حقوق حاصل ہیں، ان سے نابلد ہے۔ اس ضمن میں ملک گیر مہم چلائی جانے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ضروری ہے کہ خواتین کو ان کے حقوق کا شعور دینے کے لیے بھرپور تشہیری مہم چلائی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پس ماندہ اوردیہی علاقوں کی عورتوں کوگھر گھر جاکر ان کے حقوق سے آگاہی دینے کے انتظامات کیے جائیں۔ یہ کام نجی اداروں اور حکومت کے اشتراک سے بہتر طور پر انجام پاسکتا ہے۔

خواتین کو ان سے متعلق قوانین سے آگاہی دینا بھی ضروری ہے۔ انھیں علم ہونا چاہیے کہ حق تلفی کی صورت میں کیا قانونی مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی یوم خواتین سے شروع ہونے والی مہم سال بھر بھرپور طریقے سے جاری رہے، تاکہ خواتین اپنے حقوق سے آگاہ ہوں اور ان میں اپنے حقوق حاصل کرنے کی جرأت پیدا ہو۔
Load Next Story