سپریم کورٹ کا رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کو ہٹانے پر برہمی کا اظہار
عدالت کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا، آئین اور قانون کے پاسدار ہیں، کسی کو ناراض یا خوش کرنے کے لئے نہیں بیٹھے, چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کو ہٹانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا، آئین اور قانون کے پاسدار ہیں، کسی کو ناراض یا خوش کرنے کے لئے نہیں بیٹھے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت کی، چیئرمین نیب کے پرنسپل سیکرٹری بریگیڈئیر ریٹائرڈ فاروق عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بریگیڈیر ریٹائرڈ فاروق کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اپنے خط میں کیسے لکھا کہ عدالت تفتیشی افسر سے ناراض ہے اور انکوائری سے خوش نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ تفتیشی افسر کو کیس سے الگ کرنے کی آپ کو جرات کیسے ہوئی، آپ کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے گی اور جیل بھجوائیں گے۔
اس موقع پرجسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر نیب نے خط پر تصدیق کیے بغیر دستخط کیوں کیے، اس بات پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ خط واپس لے لیتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ذمہ دار کے خلاف کارروائی کریں پھر خط واپس لیں۔