عالمی کمپنیوں کے سامنے حکومتی سائبر قوانین بے بس

وجہ امریکااورپاکستان کے مابین قانونی معاملات کے تبادلے کا معاہدہ نہ ہونا ہے


Adil Jawad March 09, 2017
ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکلز میں زیرالتوا کیسز کی تعداد سیکڑوں سے بڑھ کر ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔ فوٹو : فائل

KARACHI: فیس بک، ٹویٹر، مائیکروسافٹ، گوگل، یاہو اوریوٹیوب سمیت دنیا کی معروف ترین آئی ٹی کمپنیوں کے سامنے ایف آئی اے اور حکومت پاکستان کے سائبر قوانین مکمل طور پرناکام و بے بس دکھائی دیتے ہیں جبکہ امریکا اور پاکستان کے مابین قانونی معاملات کے تبادلے کا معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے الیکٹرانک کرائم کے ہزاروں کیسز التوا کا شکار ہیں۔

وفاقی حکومت نے تقریبا 7 سال کے انتظار کے بعد گذشتہ سال اگست میں سائبر قوانین کا نٖفاذ تو کردیا تاہم ان قوانین کو موثر بنانے کیلیے انتہائی اہمیت کے حامل معاہدے تاحال نہیں کیے جاسکے ہیں جن میں سب سے اہم معاہدہ امریکا اور پاکستان کے درمیان قانونی معاملات کے تبادلے کا معاہدہ (ایم ایل اے ٹی) ہے جس کے بغیر دنیا کی معروف ترین سوشل میڈیا سائٹس اور ای میل پورٹیلز کمپنیاں پاکستان کے تفتیشی اداروں کو معلومات تک رسائی نہیں دے رہی ہیں اور نتیجے میں ہزاروں کیسز کی تفتیش التوا کا شکار ہے۔

دنیا کی معروف ترین آئی ٹی کمپنیوں کے صدر دفاتر امریکا میں قائم ہیں جن میں فیس بک، ٹویٹر، بلاگ اسپاٹ، گوگل، یوٹیوب، مائیکروسافٹ، یاہو، جی میل وغیرہ شامل ہیں، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے جب کسی بھی جرم کی تفتیش کیلیے ان کمپنیوں سے رابطہ کیا جاتا ہے تو زیادہ تر کمپنیاں دونوں ممالک کے مابین معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے معلومات فراہم کرنے سے انکارکردیتی ہیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے کیس کی تفتیش ایک بند گلی پرآکر رک جاتی ہے اور درخواست گزار سالہاسال تک ایف آئی اے کے دفاتر کے چکر لگانے کے باوجود انصاف کے حصول سے محروم رہتے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محمد املیش نے اس سلسلے میں گزشتہ سال اگست میں تحریر کیے جانے والے مراسلے میں وزارت داخلہ کو آگاہ کیا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے ایف آئی اے کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہونیوالے جرائم کی تفتیش میں شدید مشکلات کا سامنا ہے لہٰذا دونوں ممالک کے درمیان متعلقہ معاہدے کو ممکن بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے تاہم تاحال اس معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

دوسری جانب ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکلز میں زیرالتوا کیسز کی تعداد سیکڑوں سے بڑھ کر ہزاروں تک پہنچ چکی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ متاثرہ افراد اس قانون کی افادیت سے مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں