فوجی عدالتوں میں توسیع پارلیمانی رہنماؤں کا بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ

پیپلزپارٹی فوجی عدالتوں میں 2 سال کی توسیع پر رضامند اور سیشن جج بٹھانے کی تجویز سے دستبردارہوگئی ہے

پیپلزپارٹی فوجی عدالتوں میں 2 سال کی توسیع پر رضامند اور سیشن جج بٹھانے کی تجویز سے دستبردارہوگئی ہے - فوٹو؛ فائل

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے 2 نکات پر رضامندی ظاہر کردی گئی ہے جس کے بعد بل کل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت فوجی عدالتوں کے معاملے پر پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار، پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن، فاروق ایچ نائک، پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید، ایم کیو ایم کے فاروق ستار، اے این پی کے غلام احمد بلور، الیاس بلور، وفاقی وزیر زاہد حامد، عثمان خان ترکئی اور اکرم خان درانی، حاصل بزنجو، مشاہد حسین، اعظم سواتی ، حاجی شاہ جی گل آفریدی شریک ہوئے۔

اجلاس میں فوجی عدالتوں کے لیے پیپلز پارٹی کی 9 نکاتی تجاویز پرغور ہوا، اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی نے صرف دو تجاویز پر ہی اتفاق کیا، پیپلز پارٹی 2 سال کے لئے فوجی عدالتوں کی توسیع پر رضا مند ہوگئی ہے جب کہ فوجی عدالتوں میں سیشن جج بٹھانے کی تجویز سے بھی دستبردار ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں عدالتوں کی بحالی سے متعلق بل کل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔


دوسری جانب اے این پی کے رہنما الیاس بلور نے دعویٰ کیا ہے کہ آج کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا کیوں کہ سیاسی جماعتوں میں اب تک کنفیوژن موجود ہے۔ پی ٹی آئی کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنی بعض تجاوز واپس لے لی ہیں اور نئے آئینی مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم اب اگر گڑ بڑہوئی تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی کریں گے۔ حکومت نے پیش کردہ قانون شہادت 1984 اور اپیل کرنے کا حق دینے کا پیپلزپارٹی کا مطالبہ تسلیم کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر 9 نکاتی تجاویز پیش کی تھیں ۔

Load Next Story