خام تیل کی عالمی قیمتیں منہ کے بل آ گریں

امریکی ذخائرمیں اضافے پر 2روزکے دوران نرخ 8 فیصدکم،50ڈالر فی بیرل سے نیچے آگئے

رجحان نہ بدلاتو نومبرکی اوپیک ڈیل کے بعدسے بدترین کاروباری ہفتہ ثابت ہوگا،ماہرین۔ فوٹو: فائل

خام تیل کی عالمی قیمتیں منہ کے بل آگریں جس کی بڑی وجہ امریکا کے ریکارڈ تیل ذخائر ہیں جو مارکیٹ میں تیل کی بھرمار کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق امریکی ذخائر میں رواں سال کے آغاز سے اب تک 5کروڑ بیرل کااضافہ ہوچکا ہے۔ برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق جمعرات کو سہ پہر تک یورپی آئل برینٹ کی قیمت 1.40 ڈالر کی کمی سے 51.71 ڈالر فی بیرل پر آگئی، قیمت ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر 51.60 ڈالر تک بھی گری تھی جو یکم دسمبر کے بعد کم ترین سطح ہے، بدھ کو برینٹ کی قیمت میں 2.81 ڈالر یا 5 فیصد کی کمی ہوئی تھی، اس طرح 2 روز میں برینٹ کی قیمت 4.22 ڈالر فی بیرل کمی آچکی ہے۔


جمعرات کو امریکی تیل ڈبلیوٹی آئی کے نرخ بھی 1.49 ڈالریا 3 فیصد گھٹ کر 48.79 ڈالر ہوگئی، بدھ کو امریکی آئل کے نرخ 5.38 فیصد گرے تھے، اس طرح 2 روز کے دوران امریکی آئل کے نرخ کم وبیش8 فیصد نیچے آئے۔ یاد رہے کہ اوپیک نے نومبر 2016 میں پیداوار میں 2017 کی پہلی ششماہی تک 18لاکھ بیرل کٹوتی کا فیصلہ کیا تھا تاکہ مارکیٹ میں سے فاضل سپلائی کو ختم کیا جائے اور قیمتوں کو سپورٹ ملے، فیصلے پر یکم جنوری سے عملدرآمد ہوا جس کے نتیجے میں مارچ کے آغاز تک قیمتیں 20فیصد بڑھیں مگر صرف روز کے اندر نرخوں میں کم وبیش 8 فیصد تک کمی آگئی ہے جس کی بڑی وجہ اوپیک کی کوششوں پر امریکی ذخائر میں اضافے سے پانی پھرنا ہے۔

دوسری جانب تیل کی قیمتیں بہتر ہونے کے ساتھ امریکی پروڈیوسرز نے بھی اچھے منافع کے لیے شیل آئل کی پیداوار تیز کردی ہے۔ ماہرین کے مطابق چیزیں تبدیل نہ ہوئیں تو یہ ہفتہ نومبر میں اوپیک کی ڈیل کے بعد سے بدترین کاروباری ہفتہ ثابت ہوگا، اگر رجحان نہ بدلا تو بینک تیل قیمتوں کے اپنی پیش گوئیوں پر نظرثانی کرنا شروع کردیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا میں تیل کے ذخائر 82لاکھ بیرل کے اضافے سے 5 کروڑ 28 لاکھ 40 ہزار کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
Load Next Story