بجلی کی پیداوار میں رواں مالی سال 4 فیصد اضافہ
جولائی تاجنوری پیداوار61ہزار735گیگا واٹ،گزشتہ مالی سال59ہزار435جی ڈبلیو تھی
پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں رواں مالی سال کے دوران 4فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پاور سیکٹر کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2016 سے جنوری 2017کے دوران بجلی کی پیداوار 61ہزار 735گیگا واٹ رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران بجلی کی پیداوار 59ہزار 435گیگا واٹ رہی تھی۔ جنوری 2017کے دوارن بجلی کی پیداوار دسمبر 2016کے مقابلے میں 4فیصد کمی کے ساتھ 6914گیگا واٹ رہی، دسمبر 2016میں 7200گیگاواٹ بجلی تیار کی گئی تھی، جنوری 2016کے مقابلے میں جنوری 2017 میں بجلی کی پیداوار 2فیصد زائد رہی، دسمبر 2016کے مقابلے میں جنوری 2017کے دوران ہائیڈل بجلی کی پیداوار 70 فیصد کمی کے ساتھ 512گیگا واٹ کی سطح پر آگئی، دسمبر میں پن بجلی کی پیداوار 1643 گیگا واٹ تھی تاہم آبی ذخائر میں کمی اور موسم سرما کے باعث پانی کی قلت کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی کا سامنا ہے جس سے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذریعے پر انحصار بڑھ رہا ہے۔
دوسری جانب دسمبر کے مقابل جنوری کے دوران فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 23فیصد اضافے سے 3296گیگا واٹ تک پہنچ گئی جبکہ گیس سے بجلی کی پیداوار 2فیصد کمی سے 1822گیگا واٹ رہی، جوہری بجلی کی پیداوار 31فیصد اضافے سے 581گیگا واٹ تک پہنچ گئی۔
فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کے سبب بجلی کی مجموعی پیداواری لاگت دسمبر کے مقابلے میں 38فیصد جبکہ جنوری 2016کے مقابلے میں 26فیصد اضافے سے 8.6روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ تک پہنچ گئی، جنوری 2017کے دوران سب سے سستی بجلی ایٹمی پاور کے ذریعے پیدا کی گئی جس کی قیمت 0.81روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ، گیس کی قیمت 4.5کلو واٹ، کول پاور 5.6روپے، درآمدی ایل این جی کی بجلی 7.6روپے، فرنس آئل کی9.5، ایرانی بجلی10.6 جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت 14.22 روپے فی کلو واٹ رہی، جولائی سے جنوری تک بجلی کی مجموعی پیداوار میں ہائیڈل اور تھرمل پاور کا شیئر 62فیصد رہا، درآمدی ایل این جی اور نیوکلیئر پاور کی بجلی کا حصہ بالترتیب 4اور 5فیصد جبکہ گیس کی بجلی کا شیئر 24فیصد رہا۔ اس دوران فرنس آئل کی قیمتیں 15 فیصد بڑھیں جس سے ایک بار پھر سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ 13آئی پی پیز نے اربوں روپے مالیت کے واجبات کی عدم ادائیگی پرساورن گارنٹی طلب کرلی ہے تاہم وفاقی وزارت پانی و بجلی کی جانب سے آئی پی پیز کو آئندہ ہفتے 30ارب روپے کی ادائیگی کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
پاور سیکٹر کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2016 سے جنوری 2017کے دوران بجلی کی پیداوار 61ہزار 735گیگا واٹ رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران بجلی کی پیداوار 59ہزار 435گیگا واٹ رہی تھی۔ جنوری 2017کے دوارن بجلی کی پیداوار دسمبر 2016کے مقابلے میں 4فیصد کمی کے ساتھ 6914گیگا واٹ رہی، دسمبر 2016میں 7200گیگاواٹ بجلی تیار کی گئی تھی، جنوری 2016کے مقابلے میں جنوری 2017 میں بجلی کی پیداوار 2فیصد زائد رہی، دسمبر 2016کے مقابلے میں جنوری 2017کے دوران ہائیڈل بجلی کی پیداوار 70 فیصد کمی کے ساتھ 512گیگا واٹ کی سطح پر آگئی، دسمبر میں پن بجلی کی پیداوار 1643 گیگا واٹ تھی تاہم آبی ذخائر میں کمی اور موسم سرما کے باعث پانی کی قلت کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی کا سامنا ہے جس سے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذریعے پر انحصار بڑھ رہا ہے۔
دوسری جانب دسمبر کے مقابل جنوری کے دوران فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 23فیصد اضافے سے 3296گیگا واٹ تک پہنچ گئی جبکہ گیس سے بجلی کی پیداوار 2فیصد کمی سے 1822گیگا واٹ رہی، جوہری بجلی کی پیداوار 31فیصد اضافے سے 581گیگا واٹ تک پہنچ گئی۔
فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کے سبب بجلی کی مجموعی پیداواری لاگت دسمبر کے مقابلے میں 38فیصد جبکہ جنوری 2016کے مقابلے میں 26فیصد اضافے سے 8.6روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ تک پہنچ گئی، جنوری 2017کے دوران سب سے سستی بجلی ایٹمی پاور کے ذریعے پیدا کی گئی جس کی قیمت 0.81روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ، گیس کی قیمت 4.5کلو واٹ، کول پاور 5.6روپے، درآمدی ایل این جی کی بجلی 7.6روپے، فرنس آئل کی9.5، ایرانی بجلی10.6 جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت 14.22 روپے فی کلو واٹ رہی، جولائی سے جنوری تک بجلی کی مجموعی پیداوار میں ہائیڈل اور تھرمل پاور کا شیئر 62فیصد رہا، درآمدی ایل این جی اور نیوکلیئر پاور کی بجلی کا حصہ بالترتیب 4اور 5فیصد جبکہ گیس کی بجلی کا شیئر 24فیصد رہا۔ اس دوران فرنس آئل کی قیمتیں 15 فیصد بڑھیں جس سے ایک بار پھر سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ 13آئی پی پیز نے اربوں روپے مالیت کے واجبات کی عدم ادائیگی پرساورن گارنٹی طلب کرلی ہے تاہم وفاقی وزارت پانی و بجلی کی جانب سے آئی پی پیز کو آئندہ ہفتے 30ارب روپے کی ادائیگی کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔