مقبوضہ فلسطین میں اذان پر پابندی کا صیہونی قانون منظور

بل میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے مساجد پر2700 ڈالر جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔


News Agencies March 10, 2017
بل میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے مساجد پر2700 ڈالر جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینی مساجد میں اذان پر پابندی کا متنازع قانون منظور کرلیا ہے جس پر فلسطین بھر میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

قانون کے تحت اسرائیل اور مقبوضہ بیت المقدس میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی تجویز کی گئی ہے۔ حتمی منظوری سے پہلے بِل کو ایک کمیٹی کے پاس بھیجا جائے گا۔ بل میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے مساجد پر2700 ڈالر جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

دوسری جانب عرب اراکین اسمبلی نے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ قانون نسل پرستی پر مبنی ہے۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے مساجد میں اذان دینے پر پابندی کی صہیونی سازش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قانون پر عمل درآمد نہیں ہونے دیں گے۔

فلسطینی وزیر اوقاف ومذہبی امور الشیخ یوسف ادعیس نے اذان پر پابندی کے قانون کو صہیونی ریاست کی نسل پرستی کی ایک نئی شکل قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اذان پر پابندی کاقانون فلسطینیوں کے خلاف مذہبی جنگ چھیڑنے اور شعائر اسلام اور مسلمانوں کے عقیدے پر حملہ ہے۔

ایک بیان میں الشیخ ادعیس نے کہا کہ صہیونی ریاست کے متنازع قانون سے نسل پرستی اور مسلمان دشمنی کی بو آرہی ہے۔ جن نام نہاد دعووں اور وجوہ کی آڑ میں یہ قانون منظور کیا گیا ہے ان کی کوئی حقیقت نہیں۔ صہیونی ریاست ایک سازش کے تحت مساجد میں اذان پر پابندی عائد کرکے فلسطینی مسلمانوں کے عقیدے، مذہب اور عبادت کے معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے۔

علاوہ ازیں فلسطینی وزیر مذہبی امور و اوقاف نے عالم اسلام اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی مساجد میں اذان پر پابندی کے قانون کیخلاف آواز بلند کریں اور قانون پر عملدرآمد رکوانے کیلیے اپنا کردار ادا کریں۔ان کا کہنا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کا قانون صرف اذان نہیں بلکہ کل کو نماز اور مساجد کے قیام پر پابندی کا پیش خیمہ ہے۔ اسرائیل منظم پالیسی کے تحت فلسطینی مسلمانوں، ان کے مقدس مقامات سے محروم کرنے اور شعائر پر پابندی کی کوششیں کررہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں