کاربن ڈائی آکسائیڈ سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ نہیں ہوا سربراہ ماحولیاتی تنظیم
اسکاٹ پروئٹ نے اپنے اس دعوے کی تصدیق کے لیے کسی سائنسی تحقیق کا کوئی حوالہ نہیں دیا
ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی (ای پی اے) کے نئے سربراہ اسکاٹ پروئٹ نے کہا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ نہیں البتہ اپنے اس دعوے کی تصدیق کے لیے انہوں نے کسی سنجیدہ سائنسی تحقیق کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔
امریکی ٹیلی ویژن چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں پروئٹ کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ طے نہیں ہوسکا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور اس نوعیت کی دوسری (گرین ہاؤس) گیسیں دنیا کے ماحول کو گرمانے کی وجہ ہیں یا نہیں اور اسی لیے وہ اس بات سے بھی اتفاق نہیں رکھتے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے۔
ان خیالات کے جواب میں امن اور ماحول سے متعلق امریکی سائنسدانوں کی غیر منعفت پسند تنظیم ''یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹس'' (تشویش زدہ سائنسدانوں کا اتحاد) المختصر ''یو سی ایس'' نے کہا ہے کہ پروئٹ نے سائنسی حقائق کو سمجھنے اور بیان کرنے میں ''بدترین غلطی'' کا مظاہرہ کیا ہے۔ اپنے جوابی بیان میں یو سی ایس کا کہنا ہے کہ زمینی ماحول کے درجہ حرارت میں اضافے کے پس پشت سائنس مضبوط اور مستحکم بنیادوں پر استوار ہے جو حقیقت کا درجہ رکھتی ہیں۔
''یو سی ایس'' کے مطابق پروئٹ کا نقطہ نظر بین الاقوامی اور امریکی سائنسی اداروں بشمول ناسا اور ''نوآ'' (نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن) کی طویل اور بھرپور تحقیق سے حاصل کیے گئے نتائج سے متصادم ہے جو یہ بتاتے ہیں کہ انیسویں صدی کے اختتام سے لے کر اب تک زمینی کرہ ہوائی کا درجہ حرارت 1.1 درجے سینٹی گریڈ (2.0 فیرن ہائیٹ) بڑھ چکا ہے جس کی وجہ انسانی سرگرمیوں کے باعث کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسری گرین ہاؤس گیسوں کا مسلسل بڑھتا ہوا اخراج ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں پروئٹ کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ طے نہیں ہوسکا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور اس نوعیت کی دوسری (گرین ہاؤس) گیسیں دنیا کے ماحول کو گرمانے کی وجہ ہیں یا نہیں اور اسی لیے وہ اس بات سے بھی اتفاق نہیں رکھتے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے۔
ان خیالات کے جواب میں امن اور ماحول سے متعلق امریکی سائنسدانوں کی غیر منعفت پسند تنظیم ''یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹس'' (تشویش زدہ سائنسدانوں کا اتحاد) المختصر ''یو سی ایس'' نے کہا ہے کہ پروئٹ نے سائنسی حقائق کو سمجھنے اور بیان کرنے میں ''بدترین غلطی'' کا مظاہرہ کیا ہے۔ اپنے جوابی بیان میں یو سی ایس کا کہنا ہے کہ زمینی ماحول کے درجہ حرارت میں اضافے کے پس پشت سائنس مضبوط اور مستحکم بنیادوں پر استوار ہے جو حقیقت کا درجہ رکھتی ہیں۔
''یو سی ایس'' کے مطابق پروئٹ کا نقطہ نظر بین الاقوامی اور امریکی سائنسی اداروں بشمول ناسا اور ''نوآ'' (نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن) کی طویل اور بھرپور تحقیق سے حاصل کیے گئے نتائج سے متصادم ہے جو یہ بتاتے ہیں کہ انیسویں صدی کے اختتام سے لے کر اب تک زمینی کرہ ہوائی کا درجہ حرارت 1.1 درجے سینٹی گریڈ (2.0 فیرن ہائیٹ) بڑھ چکا ہے جس کی وجہ انسانی سرگرمیوں کے باعث کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسری گرین ہاؤس گیسوں کا مسلسل بڑھتا ہوا اخراج ہے۔