الیکشن کمیشن قواعد پر پورا نہ اترنے والی جماعتوں کو خارج کرنیکا فیصلہ
چند روز میں چیف الیکشن کمشنراورممبران کو بریفنگ دے کر منظوری لی جائے گی
لاہور:
الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002کے تحت سیاسی جماعتوں کی چھانٹی کا عمل شروع کردیا، پولیٹکل پارٹیز آرڈر اورقواعد پر پورا نہ اترنے والی جماعتوںکو ڈی لسٹ کرنے کیلیے فہرست تیارکرلی گئی۔ چند دنوں تک الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ چیف الیکشن کمشنر اورممبران سے ڈی لسٹ کرنے کی منظوری لینے کیلیے بریفنگ دیگا۔
200سے زائد سیاسی جماعتوں کے بینک اکاؤنٹس،صوبائی اور ضلعی سطح پرکوئی تنظیم نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔الیکشن کمیشن نے 333 سیاسی جماعتوں کو خطوط بھجوائے تھے لیکن دفتر نہ ہونے کی وجہ سے 58 خطوط واپس آگئے۔تفصیلات جمع نہ کرانے والی سیاسی جماعتو ں میں متحدہ مجلس عمل،نیشنل پیپلزپارٹی،آل پاکستان مسلم لیگ، ملت پارٹی، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز پیٹریاٹ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن میں درج سیاسی جماعتوں کی تعداد 333 تک پہنچ چکی ہے، جن میں300 کے لگ بھگ ایسی جماعتیں ہیں جوکبھی بھی پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکیں اور وہ عملی طور پر غیر فعال ہیں اور الیکشن کمیشن کے لیے بوجھ بنی ہوئی ہیں۔ غیرفعال سیاسی جماعتوںکی تعداد زیادہ ہونے پر الیکشن کمیشن نے ان کی چھانٹی کا فیصلہ کیا تھا اور 12 جنوری کو تمام سیاسی جماعتوںکو خطوط اور پبلک نوٹس کے ذریعے دفاتر، بینک اکاؤنٹس،عہدیداروں اورتنظیم سازی کی تفصیلات مانگی تھیں۔
ذرائع کے مطابق 113سیاسی جماعتوں نے اپنے جواب الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے ہیں تاہم اب 220 جماعتوںکی جانب سے کوئی تفصیلات نہیں بھجوائی گئیں ان میں بلوچستان نیشنل پارٹی، مسلم لیگ نظریاتی، مسلم لیگ جونیجو،جمعیت علمائے اسلام نظریاتی،عام آدمی پارٹی ،سرائیکستان قومی اتحاد شامل ہیں۔جن جماعتوںنے الیکشن کمیشن کو اپنی تفصیلات نہیں بھجوائیں ان میں58 جماعتیںایسی بھی ہیں جن کو لکھے گئے خطوط اس لیے واپس آگئے ہیںکہ جو پتہ دیا گیا تھا، اس پر یہ جماعتیں موجودہی نہیں۔
200 کے لگ بھگ ایسی جماعتیں بھی ہیں جن کی صوبائی اور ضلعی سطح پرکوئی تنظیم نہیں اورکئی برسوں سے انھوں نے انٹرا پارٹی الیکشنزکا انعقاد نہیںکرایا اور وہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء پر پورا نہیں اترتیں لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن میں درج ہیں۔
الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002کے تحت سیاسی جماعتوں کی چھانٹی کا عمل شروع کردیا، پولیٹکل پارٹیز آرڈر اورقواعد پر پورا نہ اترنے والی جماعتوںکو ڈی لسٹ کرنے کیلیے فہرست تیارکرلی گئی۔ چند دنوں تک الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ چیف الیکشن کمشنر اورممبران سے ڈی لسٹ کرنے کی منظوری لینے کیلیے بریفنگ دیگا۔
200سے زائد سیاسی جماعتوں کے بینک اکاؤنٹس،صوبائی اور ضلعی سطح پرکوئی تنظیم نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔الیکشن کمیشن نے 333 سیاسی جماعتوں کو خطوط بھجوائے تھے لیکن دفتر نہ ہونے کی وجہ سے 58 خطوط واپس آگئے۔تفصیلات جمع نہ کرانے والی سیاسی جماعتو ں میں متحدہ مجلس عمل،نیشنل پیپلزپارٹی،آل پاکستان مسلم لیگ، ملت پارٹی، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز پیٹریاٹ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن میں درج سیاسی جماعتوں کی تعداد 333 تک پہنچ چکی ہے، جن میں300 کے لگ بھگ ایسی جماعتیں ہیں جوکبھی بھی پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکیں اور وہ عملی طور پر غیر فعال ہیں اور الیکشن کمیشن کے لیے بوجھ بنی ہوئی ہیں۔ غیرفعال سیاسی جماعتوںکی تعداد زیادہ ہونے پر الیکشن کمیشن نے ان کی چھانٹی کا فیصلہ کیا تھا اور 12 جنوری کو تمام سیاسی جماعتوںکو خطوط اور پبلک نوٹس کے ذریعے دفاتر، بینک اکاؤنٹس،عہدیداروں اورتنظیم سازی کی تفصیلات مانگی تھیں۔
ذرائع کے مطابق 113سیاسی جماعتوں نے اپنے جواب الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے ہیں تاہم اب 220 جماعتوںکی جانب سے کوئی تفصیلات نہیں بھجوائی گئیں ان میں بلوچستان نیشنل پارٹی، مسلم لیگ نظریاتی، مسلم لیگ جونیجو،جمعیت علمائے اسلام نظریاتی،عام آدمی پارٹی ،سرائیکستان قومی اتحاد شامل ہیں۔جن جماعتوںنے الیکشن کمیشن کو اپنی تفصیلات نہیں بھجوائیں ان میں58 جماعتیںایسی بھی ہیں جن کو لکھے گئے خطوط اس لیے واپس آگئے ہیںکہ جو پتہ دیا گیا تھا، اس پر یہ جماعتیں موجودہی نہیں۔
200 کے لگ بھگ ایسی جماعتیں بھی ہیں جن کی صوبائی اور ضلعی سطح پرکوئی تنظیم نہیں اورکئی برسوں سے انھوں نے انٹرا پارٹی الیکشنزکا انعقاد نہیںکرایا اور وہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء پر پورا نہیں اترتیں لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن میں درج ہیں۔