ایم کیو ایم طاہر القادری کو لانگ مارچ سے روکے اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں مطالبہ
طاہرالقادری حکومت کو براہ راست تجاویز دیں،کسی کو ریڈ زون میں داخل نہیں ہونے دیاجائیگا، اجلاس میں فیصلہ،دھماکوں کی مذمت
صدر زرداری کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اتحاد برقرار رکھا جائیگا اور حکومت کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔
انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں گے ، جمہوریت کے خلاف ہر سازش کوملکرناکام بنا دیا جائیگا، نگراں حکومتوں کے قیام پر تمام اتحادی اور سیاسی قوتوں سے مشاورت کی جائے گی، اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ملک میں کسی کو قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو قانون کی خلاف ورزی کریگا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، معتبر ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت اور دیگر جماعتوں کے رہنمائوں نے ایم کیو ایم کے رہنمائوں پرزور دیا ہے کہ وہ ڈاکٹرطاہرالقادری سے بات کریں کہ وہ ملک کے وسیع تر مفاد میں لانگ مارچ نہ کریں۔
اگر وہ تجاویز دینا چاہتے ہیں تو براہ راست حکومت سے مذاکرات کریں جبکہ اجلاس میں حکومت کی اعلیٰ قیادت نے واضح کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے بات چیت کیلیے تیارہے اور حکومت نے مذاکرات کیلیے3رکنی کمیٹی قائم کردی ہے، اگرطاہر القادری حکومت سے رجوع کریں گے تو تمام مسائل بات چیت کے ذریعے طے کیے جاسکتے ہیں، جمعرات کی شب صدارتی کیمپ آفس بلاول ہائوس میں صدر زرداری کی زیر صدارت حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، بلاول بھٹو ، فریال تالپور، چوہدری شجاعت حسین، اسفندر یار ولی،شاہی سید، ڈاکٹر فاروق ستار، بابر خان غوری،سید خورشید شاہ، رضا ربانی، فاٹا سے تعلق رکھنے والے منیر اورکزئی، حمید اللہ آفریدی اور دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، امن و امان، اتحادی جماعتوں کے درمیان تعلقات، ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ، متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے لانگ مارچ میں شرکت، نگراں حکومتوں کے قیام، اتحادی جماعتوں کے درمیان آئندہ انتخابات کے لیے سیٹ ایڈجسمنٹ، ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سمیت اہم امور پر غورکیا گیا، باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں ایم کیو ایم کے رہنمائوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ نہیں ہورہی ہے، صدر نے کہا کہ حکومت کو عوام کی تکالیف کا احساس ہے اور ملک میں توانائی کے بحران کے باعث معیشت پر اس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں اس سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، حکومت ان مسائل کے حل کیلیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے۔
صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف بھرپور جنگ جاری رکھی جائے گی،صدر نے اس موقع پر ملک میں توانائی کے بحران کے حل کے لیے وزیر اعظم کو جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ، وزیر اعظم نے وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی، جس میں مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر شامل ہونگے، یہ کمیٹی آئندہ ایک ہفتہ میں توانائی کے بحران کے حل کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے گی، اجلاس میں واضح کیا گیا کہ لانگ مارچ کے شرکا کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
علاوہ ازیں صدر اور وزیراعظم راجاپرویزاشرف نے کوئٹہ میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کی مدت16 مارچ کو پوری ہوگی اور اسی روز اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی۔ یہ بات سندھ کے صوبائی وزیر آغا سراج درانی نے صدر سے ملاقات کے بعد بتائی۔صدر زرداری نے چوہدری شجاعت حسین کو لانگ مارچ روکنے کے لیے طاہر القادری سے بات کرنے کا ٹاسک دیدیا۔
انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں گے ، جمہوریت کے خلاف ہر سازش کوملکرناکام بنا دیا جائیگا، نگراں حکومتوں کے قیام پر تمام اتحادی اور سیاسی قوتوں سے مشاورت کی جائے گی، اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ملک میں کسی کو قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو قانون کی خلاف ورزی کریگا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، معتبر ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت اور دیگر جماعتوں کے رہنمائوں نے ایم کیو ایم کے رہنمائوں پرزور دیا ہے کہ وہ ڈاکٹرطاہرالقادری سے بات کریں کہ وہ ملک کے وسیع تر مفاد میں لانگ مارچ نہ کریں۔
اگر وہ تجاویز دینا چاہتے ہیں تو براہ راست حکومت سے مذاکرات کریں جبکہ اجلاس میں حکومت کی اعلیٰ قیادت نے واضح کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے بات چیت کیلیے تیارہے اور حکومت نے مذاکرات کیلیے3رکنی کمیٹی قائم کردی ہے، اگرطاہر القادری حکومت سے رجوع کریں گے تو تمام مسائل بات چیت کے ذریعے طے کیے جاسکتے ہیں، جمعرات کی شب صدارتی کیمپ آفس بلاول ہائوس میں صدر زرداری کی زیر صدارت حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، بلاول بھٹو ، فریال تالپور، چوہدری شجاعت حسین، اسفندر یار ولی،شاہی سید، ڈاکٹر فاروق ستار، بابر خان غوری،سید خورشید شاہ، رضا ربانی، فاٹا سے تعلق رکھنے والے منیر اورکزئی، حمید اللہ آفریدی اور دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، امن و امان، اتحادی جماعتوں کے درمیان تعلقات، ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ، متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے لانگ مارچ میں شرکت، نگراں حکومتوں کے قیام، اتحادی جماعتوں کے درمیان آئندہ انتخابات کے لیے سیٹ ایڈجسمنٹ، ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سمیت اہم امور پر غورکیا گیا، باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں ایم کیو ایم کے رہنمائوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ نہیں ہورہی ہے، صدر نے کہا کہ حکومت کو عوام کی تکالیف کا احساس ہے اور ملک میں توانائی کے بحران کے باعث معیشت پر اس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں اس سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، حکومت ان مسائل کے حل کیلیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے۔
صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف بھرپور جنگ جاری رکھی جائے گی،صدر نے اس موقع پر ملک میں توانائی کے بحران کے حل کے لیے وزیر اعظم کو جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ، وزیر اعظم نے وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی، جس میں مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر شامل ہونگے، یہ کمیٹی آئندہ ایک ہفتہ میں توانائی کے بحران کے حل کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے گی، اجلاس میں واضح کیا گیا کہ لانگ مارچ کے شرکا کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
علاوہ ازیں صدر اور وزیراعظم راجاپرویزاشرف نے کوئٹہ میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کی مدت16 مارچ کو پوری ہوگی اور اسی روز اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی۔ یہ بات سندھ کے صوبائی وزیر آغا سراج درانی نے صدر سے ملاقات کے بعد بتائی۔صدر زرداری نے چوہدری شجاعت حسین کو لانگ مارچ روکنے کے لیے طاہر القادری سے بات کرنے کا ٹاسک دیدیا۔