نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کا مقابلہ ڈرا ہوگیا
میچ کے ڈرا ہونے سے نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے کپتان نفسیاتی برتری کے دعوے کرنے لگے۔
نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان ڈونیڈن میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ آخری روز بارش کی وجہ سے ڈرا ہوگیا جب کہ میچ کے ڈرا ہونے سے نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے کپتان نفسیاتی برتری کے دعوے کرنے لگے۔ کین ولیمسن پہلی اننگز میں حاصل کی گئی 33 رنز کی برتری پر نازاں رہے اور فاف ڈوپلیسی کا کہنا تھا کہ موسم مداخلت نہ کرتا تو ان کی ٹیم فتح کے شادیانے بجارہی ہوتی۔
نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان ڈونیڈن میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ آخری روز بارش کی وجہ سے ڈرا ہوگیا، پانچویں روز موسم نے کھلاڑیوں کو فیلڈ میں اترنے تک کی مہلت نہیں دی، دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ نے چوتھے روز کے اختتام تک 6 وکٹ پر 224 رنز بناکر 191 رنز کی برتری حاصل کرلی تھی تاہم کامیابی کیلیے پروٹیز کی امیدوں پر بارش نے پانی ڈال دیا۔ میچ کے ڈرا ہونے کے بعد دونوں ہی جانب کے کپتانوں نے نفسیاتی برتری حاصل کرنے کے دعوے شروع کردیے کیوی قائد کین ولیمسن پہلی اننگز میں 33 رنز کی برتری کو ہی اپنی کامیابی شمار کررہے ہیں انکا کہنا ہے کہ دنیا کے بہترین اٹیک کے خلاف پارٹنرشپس قائم کرنا ہی بہت بڑی کاوش ہے۔
اس خبرکو بھی پڑھیں :اسمتھ اور کوہلی تنازع میں آئی سی سی کی پالیسی پر ڈوپلیسی حیران
دوسری جانب جنوبی افریقی کپتان فاف ڈوپلیسی سمجھتے ہیں کہ آخری روز وہ کیوی ٹیم کے دوکھلاڑیوں روس ٹیلر اور ٹرینٹ بولٹ کے انجرڈ ہونے کا فائدہ اٹھاکر میچ کا نتیجہ اپنے حق میں پلٹ سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی ٹیسٹ اس طرح اختتام پزیر ہوتو پھر فرسٹریشن تو ہوتی ہی ہے، اگر ہمیں اتوار کو پورا دن کھیلنے کا موقع مل جاتا تو ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے کامیابی کے امکانات روشن تھے کیونکہ کیویز کو اپنے ایک فاسٹ بولر اور ایک بیٹسمین کی خدمات انجریز کی وجہ سے حاصل نہیں رہی تہیں، اسی وجہ سے ہماری فرسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے، ہم ایک ایسی وکٹ پر 191 رنز آگے نکل چکے تھے جوکہ کروٹ بدل رہی تھی، اگر ہم 50، 60 رنز مزید بنالیتے تو میرے خیال میں 250 کا ہدف 50 سے 60 اوورز میں حاصل کرنا کیویز کے لیے مشکل ہوتا، اسی وجہ سے ہمیں اپنی کامیابی کا امکان زیادہ دکھائی دے رہا تھا۔
نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان ڈونیڈن میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ آخری روز بارش کی وجہ سے ڈرا ہوگیا، پانچویں روز موسم نے کھلاڑیوں کو فیلڈ میں اترنے تک کی مہلت نہیں دی، دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ نے چوتھے روز کے اختتام تک 6 وکٹ پر 224 رنز بناکر 191 رنز کی برتری حاصل کرلی تھی تاہم کامیابی کیلیے پروٹیز کی امیدوں پر بارش نے پانی ڈال دیا۔ میچ کے ڈرا ہونے کے بعد دونوں ہی جانب کے کپتانوں نے نفسیاتی برتری حاصل کرنے کے دعوے شروع کردیے کیوی قائد کین ولیمسن پہلی اننگز میں 33 رنز کی برتری کو ہی اپنی کامیابی شمار کررہے ہیں انکا کہنا ہے کہ دنیا کے بہترین اٹیک کے خلاف پارٹنرشپس قائم کرنا ہی بہت بڑی کاوش ہے۔
اس خبرکو بھی پڑھیں :اسمتھ اور کوہلی تنازع میں آئی سی سی کی پالیسی پر ڈوپلیسی حیران
دوسری جانب جنوبی افریقی کپتان فاف ڈوپلیسی سمجھتے ہیں کہ آخری روز وہ کیوی ٹیم کے دوکھلاڑیوں روس ٹیلر اور ٹرینٹ بولٹ کے انجرڈ ہونے کا فائدہ اٹھاکر میچ کا نتیجہ اپنے حق میں پلٹ سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی ٹیسٹ اس طرح اختتام پزیر ہوتو پھر فرسٹریشن تو ہوتی ہی ہے، اگر ہمیں اتوار کو پورا دن کھیلنے کا موقع مل جاتا تو ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے کامیابی کے امکانات روشن تھے کیونکہ کیویز کو اپنے ایک فاسٹ بولر اور ایک بیٹسمین کی خدمات انجریز کی وجہ سے حاصل نہیں رہی تہیں، اسی وجہ سے ہماری فرسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے، ہم ایک ایسی وکٹ پر 191 رنز آگے نکل چکے تھے جوکہ کروٹ بدل رہی تھی، اگر ہم 50، 60 رنز مزید بنالیتے تو میرے خیال میں 250 کا ہدف 50 سے 60 اوورز میں حاصل کرنا کیویز کے لیے مشکل ہوتا، اسی وجہ سے ہمیں اپنی کامیابی کا امکان زیادہ دکھائی دے رہا تھا۔