پیپلزپارٹی کے رہنما بابربٹ لاہور میں قتل
مخالفین نے بابربٹ کو گھر میں گھس کر اس وقت قتل کیا جب وہ کھانا کھا رہے تھے، پولیس
پیپلز پارٹی کے رہنما بابرسہیل بٹ کو گھر میں گھس کر فائرنگ کرنے کے بعد قتل کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے مناواں میں پیپلزپارٹی کے رہنما بابرسہیل بٹ کو مخالفین نے گھر میں گھس کر فائرنگ کر کے قتل کردیا۔ بابر سہیل بٹ گھر میں بیٹھے کھانے کھا رہے تھے کہ ملزمان نے گھر میں گھس کر پہلے ان کے محافظوں کے کمرے کو لاک کیا جس کے بعد انہیں فائرنگ کرنے کا نشانہ بنانے کے بعد فرار ہوگئے تاہم انہیں شدید زخمی حالت میں سروسز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
فائرنگ کے بعد اہل علاقہ اور رشتہ داروں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی اور واقعے کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا جب کہ مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے سروسز اسپتال سے میو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان مقتول کے گھر اس وقت داخل ہوئے جب وہ کھانا کھا رہے تھے جب کہ ملزمان نے پہلے ان کے محافظوں کے کمرے کے باہر سے کنڈی لگائی جس کے بعد ان پر گولیاں برسائیں۔ پولیس کے مطابق بابرسہیل پر حملہ ممکنہ طور پر مخالفین کی جانب سے کیا گیا ہے کیوں کہ دونوں گروپوں کے درمیان پہلے بھی کئی بار تصادم ہوچکا ہے۔
دوسری جانب مقتول کے اہلخانہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بابرسہیل بٹ کے قتل میں ان کے محافظ ملوث ہیں جنہوں نے ان کی مخبری کی تھی جب کہ خاص طور پر اہلخانہ نے گارڈ عارف عرف عاتی پر مخبری کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی لاہور ڈویژن کے آج ہونے والے اجلاس میں ممکنہ طور پر بابربٹ کو لاہور ڈویژن کا جنرل سیکرٹری منتخب کیا جانا تھا اور وہ اس عہدے کے لئے مضبوط امیدوار تھے تاہم واقعے کے بعد پارٹی نے آج ہونے والے امیدواروں کے انٹرویوز ملتوی کردیئے۔
ادھر آصفہ بھٹو زرداری کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا ہے کہ ہمیں خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، امید ہے کہ بابرسہیل بٹ کے قتل کی تحقیقات کی جائے گی اور اس میں ملوث عناصر کو ضرور قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔
واضح رہے کہ مقتول بابر سہیل بٹ 2013 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 157 سے پیپلزپارٹی کے امیدوار تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے مناواں میں پیپلزپارٹی کے رہنما بابرسہیل بٹ کو مخالفین نے گھر میں گھس کر فائرنگ کر کے قتل کردیا۔ بابر سہیل بٹ گھر میں بیٹھے کھانے کھا رہے تھے کہ ملزمان نے گھر میں گھس کر پہلے ان کے محافظوں کے کمرے کو لاک کیا جس کے بعد انہیں فائرنگ کرنے کا نشانہ بنانے کے بعد فرار ہوگئے تاہم انہیں شدید زخمی حالت میں سروسز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
فائرنگ کے بعد اہل علاقہ اور رشتہ داروں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی اور واقعے کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا جب کہ مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے سروسز اسپتال سے میو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان مقتول کے گھر اس وقت داخل ہوئے جب وہ کھانا کھا رہے تھے جب کہ ملزمان نے پہلے ان کے محافظوں کے کمرے کے باہر سے کنڈی لگائی جس کے بعد ان پر گولیاں برسائیں۔ پولیس کے مطابق بابرسہیل پر حملہ ممکنہ طور پر مخالفین کی جانب سے کیا گیا ہے کیوں کہ دونوں گروپوں کے درمیان پہلے بھی کئی بار تصادم ہوچکا ہے۔
دوسری جانب مقتول کے اہلخانہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بابرسہیل بٹ کے قتل میں ان کے محافظ ملوث ہیں جنہوں نے ان کی مخبری کی تھی جب کہ خاص طور پر اہلخانہ نے گارڈ عارف عرف عاتی پر مخبری کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی لاہور ڈویژن کے آج ہونے والے اجلاس میں ممکنہ طور پر بابربٹ کو لاہور ڈویژن کا جنرل سیکرٹری منتخب کیا جانا تھا اور وہ اس عہدے کے لئے مضبوط امیدوار تھے تاہم واقعے کے بعد پارٹی نے آج ہونے والے امیدواروں کے انٹرویوز ملتوی کردیئے۔
ادھر آصفہ بھٹو زرداری کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا ہے کہ ہمیں خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، امید ہے کہ بابرسہیل بٹ کے قتل کی تحقیقات کی جائے گی اور اس میں ملوث عناصر کو ضرور قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔
واضح رہے کہ مقتول بابر سہیل بٹ 2013 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 157 سے پیپلزپارٹی کے امیدوار تھے۔