جعلی دواؤں کی روک تھام کوڈنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ

خریدارموبائل سے کوڈنگ کے ذریعے دواؤں کے اصلی یاجعلی ہونے کاپتہ چلاسکے گا

کوڈنگ کے ذریعے دوا خریدنے والا اپنے موبائل کے ذریعے دواؤں کے اصلی یا جعلی ہونے کا پتہ چلا سکے گا۔ فوٹو؛ فائل

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے جعلی اورغیرمعیاری دواؤں کی روک تھام کیلیے پہلی مرتبہ بارکوڈ رولز کے مطابق دواؤں کی پیکنگ کو ٹیکنالوجیکل ٹولز کے ذریعے کوڈنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر مرحلہ وار کام شروع کر دیا گیا ہے۔

ڈریپ نے گزشتہ 4 سال میں10 ہزار 158نئی دواؤں کی رجسٹریشن کی جبکہ اس دوران غیر معیاری89 ادویہ کی رجسٹریشن سمیت غیر معیاری دوائیں تیارکرنے والی18کمپنیوں کے لائسنس منسوخ اور معطل کیے گئے، دستاویزکے مطابق اس وقت ڈریپ کے پاس دواؤں کی رجسٹریشن کیلیے5 ہزاردرخواستیں موجود ہیں جن پرجانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔

ڈریپ نے پہلی مرتبہ ہربل اورہومیوپیتھک ادویہ بنانے والی کمپنیوں کی رجسٹریشن کا آغاز کرتے ہوئے300 ہربلدوا ساز کمپنیوں کوجسٹرڈ کیا ان میں سے 90 کمپنیوں کی دواؤں کو منظورکرلیا گیا ہے، ذرائع نے بتایا اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ دواؤں کی تعداد70ہزار کے قریب ہے تاہم اس وقت مارکیٹ میں دستیاب دواؤں کی تعداد 30 سے35 ہزارکے قریب ہے۔


ادویہ رجسٹریشن سے متعلق بین الاقوامی ادارہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایکٹو دواؤں کی تعداد15ہزار قریب ہے، پاکستان میں سالانہ3 ارب ڈالرکی دوائیں تیار ہوتی ہیں جس میں سے 3 فیصد غیر معیاری جبکہ 0.1 فیصد جعلی ہوتی ہیں۔

واضح رہے کہ اس کوڈنگ کے ذریعے دوا خریدنے والا اپنے موبائل کے ذریعے دواؤں کے اصلی یا جعلی ہونے کا پتہ چلا سکے گا۔

 
Load Next Story