ترقی کیس سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت و افسران کی تمام اپیلیں مسترد

سلیکشن بورڈ نے بہترین افسران کو جھوڑ کر اپنے من پسند افراد کوترقی دی، عدالت عظمیٰ


ویب ڈیسک March 13, 2017
فریقین راضی ہوجائیں ترقی نہ پانے والے افراد پر دوبارہ غور کا حکم دے سکتے ہیں، عدالت ۔ فوٹو؛ فائل

سپریم کورٹ نے افسران کی ترقیوں سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت اورافسران کی تمام اپیلیں مسترد کردی ہیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سینئر افسران کی ترقیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ 2015 سے اب تک 479 افسران کو ترقی دی گئی۔ جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ سلیکشن بورڈ نے بہترین افسران کو چھوڑ کر اپنے من پسند افراد کوترقی دی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ عدالت افسران کی ترقی ختم کرنے کے لئے تیار نہیں، فریقین راضی ہوجائیں تو ترقی نہ پانے والے افراد پر دوبارہ غور کا حکم دے سکتے ہیں۔ حکومت معاملہ طے کرنا چاہتی ہے تو عدالت کو کوئی اعتراض نہیں۔ سلیکشن بورڈ کے صوابدید 5 ممبرز کا طریقہ کار بھی ہونا چاہئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم نے 94 افسروں کی ترقی کے کیس واپس بھیج دیے

عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت اور افسران کی درخواستیں مسترد کردیں اور کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 5 مئی 2015 کو سینٹرل سلیکشن بورڈ کے ہونے والے اجلاس میں سیکڑوں افسران کو ترقی دی گئی تھی لیکن 105 افسران کو ترقی نہیں دی گئی تھی۔ جن افراد کو بورڈ نے ترقی نہیں دی تھی ان میں سے چند افسران نے سلیکشن بورڈ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کردیں تھیں۔ 15 مئی 2015 کو ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ تمام افسران کی ترقی کا کالعدم قرار دے کر سلیکشن بورڈ کو اجلاس دوبارہ بلایا جائے اور افسران کو میرٹ پر ترقیاں دی جائیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں:112 افسران کی گریڈ 20 اور 21 میں ترقی

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں