ٹھیکیداروں سے انکم ٹیکس کی کٹوتی نہ کرنے پر واٹر بورڈ کو نوٹس

واٹربورڈ کی انتظامیہ اس وقت بدترین مالیاتی بے ضابطگیوں میں ملوث،کسی جگہ پرسنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا جارہا ہے،ذرائع


Staff Reporter July 30, 2012
واٹربورڈ کی انتظامیہ اس وقت بدترین مالیاتی بے ضابطگیوں میں ملوث،کسی جگہ پرسنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا جارہا ہے،ذرائع فائل فوٹو

WASHINGTON: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹھیکیداروں سے انکم ٹیکس کی کٹوتی نہ کرنے پر واٹربورڈ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے تاہم واٹربورڈ نے شوکاز نوٹس میں دی گئی مدت گزر جانے کے باوجود ایف بی آر کو جواب نہیں دیا ہے جس کے باعث واٹربورڈ کے متعلقہ حکام کے خلاف انکم ٹیکس 2001 کے تحت سخت کارروائی کا امکان ہے، واٹربورڈ کے محکمہ فنانس کے اعلیٰ آفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واٹربورڈ کی انتظامیہ اس وقت بدترین مالیاتی بے ضابطگیوں میں ملوث ہوگئی ہے مگر حیرت انگیز طور پر اس بات کا کسی جگہ پر سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا جارہا ہے۔

اگر یہی صورتحال رہی تو واٹربورڈ کے اعلیٰ افسران کا اپنے آپ کو ہتھکڑیوں سے بچانا ناممکن ہوگا، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ فنانس میں ہونے والی بے قاعدگیوں میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس معراج ملوث نہیں بلکہ وہ نہ صرف اپنا کام پوری ایمانداری سے کررہے ہیں بلکہ اپنے طور پر کوشش کرتے ہیں ان کے محکمے میں کوئی بے ضابطگی نہ ہو تاہم ان کے ماتحت افسران کو کیونکہ محکمے کی انتظامیہ کی مکمل پشت پہنائی حاصل ہے جس کے باعث یہ ماتحت افسران میں جن میں ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی ہیں نمایاں ہر معاملے میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس کو نظرانداز کردیتے ہیں اور اپنے اختیارات سے بھی تجاوز کرتے ہیں۔

تاہم ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی ہے،اس صورتحال کے باعث واٹربورڈ میں بڑے پیمانے پر مالیاتی بدنظمی اور بے ضابطگی پیدا ہورہی ہے جس کی تازہ مثال یہ ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے واٹربورڈ کی انتظامیہ کو ایک خط موصول ہوا جس میں کہا گیا ہے ریورس اوسموسس پلانٹ کے حوالے سے ٹھیکیدار سے انکم ٹیکس کی وصولیابی نہ کرنے پر واٹربورڈ کا موقف مبہم اور قانون کے برخلاف ہے لہٰذا اس حوالے سے وضاحت کی جائے اور اس ٹھیکیدار کو دی جانے والی تمام ادائیگیوں اور دیگر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے جس پر واٹربورڈ کی انتظامیہ نے 27جون انکم ٹیکس آفیسر کو خط لکھاجس میں کہا گیا ہے کہ ٹھیکیدار کی طرف سے نصب کی جانے والی اشیا امپورٹڈ ہیں اور ان پر ایڈوانس انکم ٹیکس ادا کردیا گیا ہے۔

لہٰذا واٹربورڈ کو انکم ٹیکس کی کٹوتی کی ضرورت نہیں جس پر ایف بی آر ڈپارٹمنٹ نے 27جون کو واٹربورڈ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا جس میںواٹربورڈ کو موقف کو مبہم اور خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹھیکیدار کی جانے والی تمام ادائیگیوں سمیت دیگر تفصیلات سے آگاہ کرے اور اگر اس کے عمل میں بے قاعدگی ثابت ہوگئی تو واٹربورڈ کے افسران کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے تحت کارروائی کی جائے گی اور ٹھیکیدار سے وصول نہ کی جانے والی رقم واٹربورڈ سے وصول کی جائے گی جس پر واٹربورڈ نے مالیاتی سال کے اختتام کا جواز پیش کرتے ہوئے اس شوکاز کا جواب دینے کے لیے دو ہفتے کی مہلت مانگ لی جس پر ایف بی آر ڈپارٹمنٹ نے 12جولائی کو واٹربورڈ کو فائنل شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

جس میں کہا گیا کہ اس 20 جولائی تک جواب دینے کی مہلت دی جاتی ہے وہ اس خط کا جواب دیدے یہ اس کے لیے آخری موقع ہے اپنا موقف پیش کرنا بصورت اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی مگر واٹربورڈ کی انتظامیہ انکم ٹیکس کے شوکاز نوٹس کا جواب نہیں دیا ہے، واٹربورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ اس معاملے میں واٹربورڈ سے غلطی ہوئی ہے تاہم اس میں ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر فنانس معراج ملوث نہیں بلکہ انھوں نے ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی کومنع بھی کیا تھا کہ وہ بغیر انکم ٹیکس کی کٹوتی کے بل کلیئر نہ کریں مگر عمران زیدی ان کی بات یہ یہ کر ماننے سے انکار کردیا کہ اس معاملے میں ان کو اوپر سے ہدایت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں