ٹرمپ نے سی آئی اے کو بھی ڈرون حملوں کا اختیار دے دیا
صدارتی اجازت کے بعد اب امریکی محکمہ دفاع کے علاوہ سی آئی اے بھی دوسرے ملکوں میں ڈرون حملے کرسکے گی
ایک امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی اے کو ڈرون حملوں کے اختیارات دے دیئے ہیں جبکہ یہ اختیارات پہلے صرف امریکی محکمہ دفاع کے پاس تھے۔
امریکا وہ پہلا ملک ہے جس نے صدر جارج ڈبلیو بش کے زمانے میں اپنے 'پریڈیٹر' اور 'ریپر' نامی غیر انسان بردار طیاروں (یو اے ویز) کو میزائلوں سے لیس کرکے حملوں میں استعمال کرنا شروع کیا۔ دیگر ممالک کے مقامی ڈرون پروگراموں کو دیکھتے ہوئے بارک اوباما نے ڈرون حملوں کا اختیار صرف امریکی محکمہ دفاع (پنٹاگون) تک محدود رکھا تھا لیکن ٹرمپ نے یہ پالیسی ایک بار پھر تبدیل کردی ہے جس کے بعد سی آئی اے نہ صرف مختلف ممالک میں ڈرون حملے کرسکے گا بلکہ اسے یہ حملے کرنے کا آزادانہ اختیار بھی ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد پہلا ڈرون حملہ
پنٹاگون، سی آئی اے اور وائٹ ہاؤس نے اس خبر پر فی الحال کوئی ردِعمل یا باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس نئے فیصلے کے ذریعے سابق امریکی صدر براک اوباما کے دورِ حکومت میں سی آئی اے کا کردار محدود رکھنے کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی آگئی ہے۔
اس خبر کو پڑھیں: افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں داعش کے 7 کارندے ہلاک
جولائی 2016 میں امریکی حکومت نے اعتراف کیا تھا کہ اس کے ڈرون حملوں سے اُن ممالک میں بھی 116 عام شہری ہلاک ہوئے جہاں امریکا کو مخالفین یا دہشت گردوں سے جنگ کا سامنا نہیں تھا۔
امریکا وہ پہلا ملک ہے جس نے صدر جارج ڈبلیو بش کے زمانے میں اپنے 'پریڈیٹر' اور 'ریپر' نامی غیر انسان بردار طیاروں (یو اے ویز) کو میزائلوں سے لیس کرکے حملوں میں استعمال کرنا شروع کیا۔ دیگر ممالک کے مقامی ڈرون پروگراموں کو دیکھتے ہوئے بارک اوباما نے ڈرون حملوں کا اختیار صرف امریکی محکمہ دفاع (پنٹاگون) تک محدود رکھا تھا لیکن ٹرمپ نے یہ پالیسی ایک بار پھر تبدیل کردی ہے جس کے بعد سی آئی اے نہ صرف مختلف ممالک میں ڈرون حملے کرسکے گا بلکہ اسے یہ حملے کرنے کا آزادانہ اختیار بھی ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد پہلا ڈرون حملہ
پنٹاگون، سی آئی اے اور وائٹ ہاؤس نے اس خبر پر فی الحال کوئی ردِعمل یا باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس نئے فیصلے کے ذریعے سابق امریکی صدر براک اوباما کے دورِ حکومت میں سی آئی اے کا کردار محدود رکھنے کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی آگئی ہے۔
اس خبر کو پڑھیں: افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں داعش کے 7 کارندے ہلاک
جولائی 2016 میں امریکی حکومت نے اعتراف کیا تھا کہ اس کے ڈرون حملوں سے اُن ممالک میں بھی 116 عام شہری ہلاک ہوئے جہاں امریکا کو مخالفین یا دہشت گردوں سے جنگ کا سامنا نہیں تھا۔