سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد قومی و پنجاب اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں منظور

سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، قرارداد کا متن


ویب ڈیسک March 14, 2017
حکومت سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے، قرارداد فوٹو؛ فائل

قومی اور پنجاب اسمبلی میں سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کے خلاف مذمتی قراردادیں متفقہ طورپر منظورکرلی گئیں۔



قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی روک تھام اور اس کے مرتکب افرادکی چھان بین کے حوالے سے ایوان کی 10 رکنی خصوصی کمیٹی قائم کرنیکا اختیار اسپیکر کے سپردکردیا۔ جسٹس شوکت صدیقی کواس اقدام کے خلاف فوری ایکشن لینے پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ایوان میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کیخلاف مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد روکنے کیلیے ضروری اقدامات کرے۔ قراردادکواتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا۔



میاں عبدالمنان نے قابل اعتراض مواد روکنے اور اس حوالے سے انکوائری کیلیے 10رکنی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کیلئے ایک تحریک پیش کی اس کو بھی اتفاق رائے سے منظورکر لیا گیا۔ گستاخانہ مواد کیخلاف قراداد پرکیپٹن (ر ) صفدر، یوسف تالپور، اظہر جدون، اعجاز الحق، میاںعبدالمنان، نعیمہ کشور، صاحبزادہ طارق اللہ، شیخ صلاح الدین، غلام محمد لالی، جمال الدین، شیر اکبر اور مولانا قمر الدین نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ حرمت رسولؐ ﷺ پرہماری جان ومال قربان، سوشل میڈیا پر توہین رسالت روکنے کیلیے حکومت فوری اقدامات کرے اور مرتکب افراد کو سزا دینے کیلیے سخت قوانین بنائے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : وزیراعظم کا سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی بندش کیلیے ہر ممکن اقدامات کا حکم



علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کیلیے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد (ق) لیگ کے وقاص حسن موکل، عامر سلطان چیمہ اور خدیجہ عمر فاروقی نے پیش کی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر توہین آمیر اکائونٹس چلانے والے اور ان کے سہولت کاروں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے، بطور مسلمان ہمارے لیے توہین رسالتؐ کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں، تمام سوشل میڈیا کے قابل اعتراض پیج، فیس بک اور ٹویٹر اکائونٹس فوری بلاک کیے جائیں اور یہ بھی دیکھا جائے کہ وہ کون سے ذرائع ہیں جہاں سے ان کو ہوسٹ کیا جا رہا ہے اور ان کے سہولت کاروں کو بھی پکڑا جائے۔



قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ ہمارا آئین اور قانون جہاں ہر قسم کی آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے وہاں انبیاء کرام علیہم السلام ٗ صحابہ کرامؓ ٗ اہل بیت عظامؓ سمیت کسی بھی شخصیت کی توہین قطعاً اجازت نہیں دیتا۔ وقت کا تقاضا ہے کہ جو بدبخت افراد اور ان کی سہولت کار سوشل میڈیا پر کسی بھی طریقے سے شان رسالتؐ ٗ صحابہ کرامؓ ٗ اہل بیت عظامؓ اور دیگر مقدس شخصیات ٗ قرآن پاک جیسی مقدس کتاب کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں ان کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کر کے ان کے مرتکبین توہین رسالتؐ کے نام منظر عام پر لائے جائیں اور ان کو نشان عبرت بنایا جائے۔ متعلقہ محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی پر ایک سخت مانیٹرنگ سسٹم قائم کرے اور سوشل میڈیا پر تمام گستاخانہ لنک اور پیجز فوری طور پر بلاک کیے جائیں اور مرتکبین کے خلاف مثالی کارروائی کرتے ہوئے ملک کے امن اور اسلامیان پاکستان کو ایسی غیر مذہبی اور غیر قانونی سرگرمیوں سے محفوظ رکھا جائے اور ان کو ایسی سزا دی جائے کہ آئندہ کوئی ایسی ناپاک حرکت کی جرأت نہ کر سکے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ گستاخی کے مرتکب افراد کیلیے سخت سزائوں کا تعین کرنے کیلیے بااختیار کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں