تجارتی پالیسی کاجائزہ لینے کیلیے مشاورتی اجلاس کل طلب

یکم جنوری 2013 کوبھارت کوپسندیدہ ترین ملک کادرجہ حاصل ہوجائے گا


Numainda Express July 30, 2012
یکم جنوری 2013 کوبھارت کوپسندیدہ ترین ملک کادرجہ حاصل ہوجائے گا۔ فوٹو ای پی پی

وفاقی وزارت تجارت نے نئی 3 سالہ تجارتی پالیسی برائے سال 2012.15 کاجائزہ لینے کیلیے مشاورتی کونسل کااجلاس منگل کواسلام آباد میںطلب کرلیاہے، سینئر وفاقی وزیرتجارت مخدوم امین فہیم اجلاس کی صدارت کریں گے اور اس میں متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام اور تمام متعلقہ فریقوں کے نمائندے شرکت کریں گے، باخبر ذرائع کے مطابق نئی تجارتی پالیسی کے تحت یکم جنوری 2013 کو بھارت کوازخودایم ایف این کادرجہ حاصل ہوجائیگا اور پاک بھارت منفی فہرست کی تجارت کا خاتمہ ہوجائیگا۔

منگل کے اجلاس میں گزشتہ مالی سال کیلیے مقرر کردہ 26 ارب ڈالرکے برآمدی ہدف کا جائزہ لیاجائیگا جبکہ نئے مالی سال کیلیے برآمدی ہدف مقررکرنے پر مشاورت کی جائیگی،نئی تجارتی پالیسی میں بھارت، افغانستان اورچین کے ساتھ موجودہ 10ارب ڈالرکی دو طرفہ تجارت بڑھاکر25ارب ڈالر تک لے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جبکہ رواں مالی سال کابرآمدی ہدف 30ارب ڈالرتک مقررکیے جانے کاامکان ہے،مشاورتی کونسل کے اجلاس میں منظوری کے بعد تجارتی پالیسی کا مسودہ حتمی منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔

سینئر وفاقی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم اگست کے دوسرے ہفتے میں نئی تین سالہ تجارتی پالیسی کا اعلان کریںگے،ایکسپریس کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق نئی تجارتی پالیسی 2012.15 کے اعلان میں تاخیر کی وجہ وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز مختص نہ کرناہے کیونکہ ان فنڈز کی روشنی میں برآمدات میں اضافے کیلیے اہم اقدامات کا اعلان کیا جائیگا،ہرسال جولائی میں تجارتی پالیسی کااعلان کر دیاجاتا ہے تاہم اس بار اگست میں کیا جائیگا مجوزہ نئی تجارتی پالیسی میں ڈومیسٹک اور علاقائی تجارت پر فوکس کیاگیا ہے۔

روایتی اور غیر روایتی تجارت کو فروغ دیا جائیگا بھارت ، چین ، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت کو بڑھایا جائیگا اس وقت پاک بھارت تجارتی حجم 1.7 ارب ڈالر ، پاک افغان تجارتی حجم 1.9 ارب ڈالراور پاک چین دو طرفہ تجارتی حجم 6.9 ارب ڈالرہے جوآئندہ تین سالوں میں25 ارب ڈالر تک بڑھایا جائیگا،ان ممالک کے ساتھ نئے تجارتی معاہدوں میں دو طرفہ تجارتی توازن کو بہتر بنایا جائیگااس کیلیے نان ٹیرف رکاوٹوںکوختم کرنے اورڈیوٹیاںکم کرنے کی تجاویزتیارکی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں